مدد کا ہے یہی تو وقت یا محبوب سبحانی - صادق اندوری

جیلانی

محفلین
کلام جناب صادق اندوری

ادھر بھی اک نظر بہر خدا محبوب سبحانی

بہت مضطر ہے جانِ مبتلا محبوب سبحانی



اگر ہوئے تم اپنے ناخدا محبوب سبحانی

سفینہ کیوں ہمارا ڈوبتا محبوب سبحانی



عقیدت مند جوش بندگی میں سر جھکا دیتے

اگر ہوتا تمہیں سجدہ روا محبوب سبحانی



تمہاری ذات نے وہ راز کھولے ہیں طریقت کے

زمانہ دیکھتا ہی رہ گیا محبوب سبحانی



گرا سکتا نہیں اس کو کوئی معراج الفت سے

جسے تم نے سہارا دے دیا محبوب سبحانی



تمہارا نام لے کر جب قدم آ گے بڑھاؤں گا

حوادث کیا کریں گے سامنامحبوب سبحانی



محبت جھوم اٹھتی ہے تمنا رقص کرتی ہے

جب آتا ہے تصور آپ کا محبوب سبحانی



حجاب درمیاں سے مشق نظارہ کروں کب تک

یہ پردہ بھی اٹھا دیجے ذرا محبوب سبحانی



بڑھا ہوں سوئے منزل میں پیام زندگی لے کر

مدد کا ہے یہی تو وقت یا محبوب سبحانی
 

جیلانی

محفلین
استاد محترم یہ تو حدوں سے پار حیران کردینے والی بات ہے:) آج پتہ چلا آپ کا گھرانہ اہلسنت ہے مگر آپ اور طرف نکل گئے ہیں جدت پسندی کی طرف ۔۔۔۔۔۔۔۔اور جناب مجھے تو آپ کے والد محترم تمام کلام بہت ہی پسند آئے اگر مزید ہیں تو مجھے ربط دے دیجیے
جزاک اللہ خیر والد مرھوم کی منقبت یہاں پوسٹ کرنے کے لئے۔
 

الف عین

لائبریرین
یقیناً ہمارا گھرانہ اہل سنت ہے، کیا تم اہل تشیع سمجھ رہے تھے؟
والد مرحوم تو محض آواخر عمر میں نماز بھی با قاعدہ پڑھنے لگے تھے، ورنہ اس سے پہلے وہ محض جمعے جمعے کے نمازی تھے۔ نانا البتہ دیوبندی عالم تھے۔ والد نے ہم کو بریلوی اور دیوبندی جھگڑوں سے دور رکھا، معلوم نہیں وہ خود کس حد تک واقف تھے!! دادی کے پاس البتہ رجب کے کونڈے بھی کئے جاتے تھے، اور والد کو ہی فاتحہ دینا پڑتی تھی، لیکن ہمارے گھر میں البتہ اس قسم کا کچھ نہیں ہوتا تھا۔ اندور اور جاؤرہ میں البتہ نعتیہ، منقبتی مشاعرے اور مسالمے ہوتے تھے، جن میں والد بھی اہتمام کے ساتھ سلام اور منقبتیں بھی کہتے تھے۔
بریلوی انداز فکر کا پہلے کبھی معلوم نہیں تھا، میں یہی سمجھتا کہ جن کو مذہب کی درست معلومات نہیں ہوتی ان کو بریلوی کہتے ہیں۔ پہلے محفل سے ہی احمد رضا خان صاحب کا نام معلوم ہوا، (جب کنز الایمان لائبریری میں شامل کیا گیا تب بھی مجھے علم نہیں تھا کہ اس کے مصنف کا شمار مجتہدوں میں ہوتا ہے۔ اور بہت بعد میں یہ کہ ان کو ’اعلیٰ حضرت‘ کہا جاتا ہے، یہ بھی محفل سے ہی معلوم ہوا (جس پر احباب کو شک گزرا کہ میں ’تجاہل عارفانہ‘ سے کام لے رہا ہوں)۔
 

جیلانی

محفلین
اہلِ تشیع نہیں اہلِ دیوبند سمجھا ۔۔۔۔۔۔آپ کی جدت پسندی کا جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لاجواب ہے
مگر جناب عاشق ِنبی﴿آپ کے والد مرحوم﴾ کا جواب بھی سن لیں
بخشش کے لیے سلطان امم ہیں میری طرف مائل بہ کرم
صادق ہو مجھے کیا حشر کا غم اب بارِ ندامت ہلکا ہے
 
کلام جناب صادق اندوری

ادھر بھی اک نظر بہر خدا محبوب سبحانی

بہت مضطر ہے جانِ مبتلا محبوب سبحانی



اگر ہوئے تم اپنے ناخدا محبوب سبحانی

سفینہ کیوں ہمارا ڈوبتا محبوب سبحانی



عقیدت مند جوش بندگی میں سر جھکا دیتے

اگر ہوتا تمہیں سجدہ روا محبوب سبحانی



تمہاری ذات نے وہ راز کھولے ہیں طریقت کے

زمانہ دیکھتا ہی رہ گیا محبوب سبحانی



گرا سکتا نہیں اس کو کوئی معراج الفت سے

جسے تم نے سہارا دے دیا محبوب سبحانی



تمہارا نام لے کر جب قدم آ گے بڑھاؤں گا

حوادث کیا کریں گے سامنامحبوب سبحانی



محبت جھوم اٹھتی ہے تمنا رقص کرتی ہے

جب آتا ہے تصور آپ کا محبوب سبحانی



حجاب درمیاں سے مشق نظارہ کروں کب تک

یہ پردہ بھی اٹھا دیجے ذرا محبوب سبحانی



بڑھا ہوں سوئے منزل میں پیام زندگی لے کر

مدد کا ہے یہی تو وقت یا محبوب سبحانی

بہت عمدہ جیلانی صاحب
جھکی بہرِ عبادت جب شہِ بغداد کے در پر
عجب تاثیرِ سجدہ اپنی پیشانی میں دیکھی ہے
 
Top