مخمور سعیدی کی ایک غزل

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
جناب مخمور سعیدی کا اصلی نام محمد خاں تھا۔
31، دسمبر 1934 کو ٹونک (راجستھان) انڈیا کے ایک معزز علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی و ثانوی تعلیم ٹونک میں حاصل کی۔ زمانہ طالب علمی سے شاعری کا شوق پیدا ہو گیا۔
پہلے اپنے والد احمد خاں نازش جو ایک قادِرُالکلام شاعِر تھے اُن سے اِصلاح لی بعد ازاں بسمل
سعیدی کی شاگردی میں آگئے۔1956 ء میں دہلی آگئے اور پھر ساری عمر دہلی کی شعری و ادبی
محفلوں کا حصہ رہے۔ 1987ء میں اُردو اکادمی دہلی سے وابستہ ہوئےاور اکادمی کے دونوں ماہنامہ
جریدوں "ایوانِ اُردو" اور "بچوں کا ماہنامہ اُمنگ" کے مدیر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دِیے۔
1996ء میں اُردو اکادمی میں سکریٹری مقرر ہوئے۔اکادمی سے سبکدوش ہونے کے بعد قومی اُردو
کونسل حکومت ہند کے جرائد " اُردو دُنیا" اور فکر و تحقیق کے مدیر اعزازی مقرر ہوئے۔
آپ نہ صرف ایک با کمال شاعر تھے بلکہ بہترین نثرنگار بھی تھے۔ فارسی زبان پر آپ کو غیر معمولی
عبور حاصل تھا۔ آپ کو ملک کی مختلف اکادمیوں اور مؤقر اِداروں کے اعزازات و نعامات سے نوازا
گیا۔ آپ کے شعری مجموعہ" راستہ اور میں" پر ساہتیہ اکادمی نے اپنے با وقار انعام سے نوازا ۔
مخمور سعیدی ایک با کردار،شریف النفس اور با عمل اِنسان تھے۔ آپ کا اِنتقال 2 مارچ 2010ء کو
جے پور (راجستھان ، انڈیا) میں ہوا اور ٹونک (راجستھان، انڈیا) میں تدفین ہوئی۔

مکینوں کو ترستا ہر مکاں ہے
مگر اب شہر میں امن و اماں ہے

لُٹی کیوں دِن دہاڑے گھر کی پونجی
جو اِس گھر کا مُحافظ تھا کہاں ہے؟

فسانے گڑھ رہا ہے جھوٹ اُن کا
مگر میری صداقت بے زباں ہے

میں تیر انداز سمجھا جا رہا ہوں
مرے ہاتھوں میں اِک ٹوٹی کماں ہے

مری آنکھوں میں ایم مسمار مسجد
مرے کانوں میں ایک زخمی اذاں ہے

ہواؤں پر جو لکھی جا رہی ہے
مری بربادیوں کی داستاں ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مجھے شک ہوا کہ شاید کوئی ان پیج فائل ہاتھ لگ گئی ہے یا کوئی آن لائن ربط مل گیا ہے، تو ممکن ہے کہ وہاں مزید بھی ہوں!!
 
Top