مختصر کہانیاں ۔۔۔ محمد جمیل اختر

امن کی فاختہ

جنگل میں پرندوں کی زور دار بحث جاری تھی ، مدعا یہ تھا کہ جنگل ختم ہوتے جارہے تھے ، آخر انسان پرندوں کے حقوق کا خیال کیوں نہیں رکھتا ، جنگل ختم ہوگئے تو پرندے کہاں جائیں گے۔۔۔۔ وہیں شہر سے آئی ایک فاختہ بیٹھی پرندوں کی ساری بحث سن رہی تھی ، اس نے کہا ۔’’میرے پیارے دوستو ، انسان کو تو آپس میں لڑنے سے فرصت نہیں ، تو تمہارے بارے کون سوچے گا؟‘‘

فاصلے

انسان نے انسانوں کے درمیان فاصلہ مٹانے کے لیے بہت محنت کی ، اور پھر ایک وقت آیا کہ تمام فاصلے مٹ گئے اور اب کسی کو کسی کی پرواہ نہیں ۔۔۔۔

حقوق

حقوق نہیں مل رہے ‘‘
کسے ؟‘‘
’’ انسان کو‘‘
’’ حقوق کس نے دینے ہیں ‘‘
’’انسان نے ‘‘
’’پھر مسئلہ کیا ہے؟‘‘
’’ یہی تو مسئلہ ہے‘‘

ملاوٹ

اس نے جب سے دودھ میں پانی ملاکر بیچنا شروع کیا تھا اس کی آمدنی ڈبل ہوگئی تھی ، ہوتے ہوتے اس نے ایک پلازہ بنالیا۔ اس کبھی یہ خیال نہ آیا کہ ملاوٹ ملا دودھ لوگوں کی صحت پر کیا اثر کرتا ہے اسے صرف منافع سے غرض تھی ۔ ایک بار اس کا بیٹا بیمار ہوا اور جعلی ادویات کے استعمال سے جان کی بازی ہارگیا اس نے کہا’’ لوگ کتنے ظالم ہیں دوا میں بھی ملاوٹ کرتے ہیں ‘‘

ترقی

’’ہم نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے ، نئی نئی سڑکیں بن رہی ہیں پہلے لاہور میں سڑک تھی اب اسلام آباد میں بھی سڑک بنا دی ہے ۔ اب وہ وقت دور نہیں جب پورے ملک میں سڑکوں کا جال پھیلا دیں گے ‘‘۔ وزیراعظم صاحب کا خطاب جاری تھا کہ باہر چوک میں بیٹھے مزدوروں میں سے ایک شخص ، ہاتھ میں پتھراٹھائے دکان میں داخل ہوا اور پتھر ٹی وی پر دے مارا۔۔۔

رشوت

وہ دونوں کلرک تھے ، ایک کا گزارہ صرف تنخواہ پر تھا جب کہ دوسرے کی اوپر کی آمدنی بھی ۔ ایک چھوٹے مکان میں رہتا تھا جبکہ دوسرے کے پاس عالیشان بنگلہ تھا ۔۔وقت کا پہیہ چلتا رہا دونوں کے بچے بڑے ہوگئے ۔۔۔ایک کے بچے فرمانبردار تھے اور دوسرے کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مفت علاج

سرکاری ہسپتال کے میڈیکل سٹورکی کھڑکی کے سامنے ، وہ بہت خوش کھڑا تھا ۔۔حکومت کے اعلان کے مطابق اب سرکاری ہسپتالوں میں ، غریبوں کو تمام ادویات مفت ملاکریں گی ۔۔۔ اس نے دوا کی پرچی میڈیکل سٹورکے ملازم کو دی ۔۔ملازم نے ایک نظر پرچی پرڈالی ، پھر دوا کی ایک شیشی اسے تھما دی ۔۔
’’ جی وہ باقی ادویات؟‘‘
’’ وہ باہر میڈیکل سٹور سے ملیں گی‘‘
 
Top