مختار مالیگاؤنوی کے مزاحیہ قطعات

شمشاد

لائبریرین
کشتی کا سفر

سفر کشتی کا تھا بُڑھیا نے پوچھا اپنے بیٹے سے
بہو کے ساتھ میں ڈُوبوں تو کسکو تُو بچائے گا

کہا بیوی نے شوہر سے تم اماں کو بچا لینا
بچانے کے لیے مجھ کو سارا شہر آئے گا
 

شمشاد

لائبریرین
مردوں کی شمشیریں

جو جانچا چند بچوں کی بیاضوں کو مدرس نے
نظر آئیں وحیدہ، سائرہ، ہیما کی تصویریں

کیا دریافت یہ کیا ہے، تو لڑکوں نے کہا ہنس کر
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
 

شمشاد

لائبریرین
تُو شاھین ہے

یہ گھر مالک نے نوٹس دے کرایہ دار کو اپنے
مکاں خالی کرو جاؤ مزاروں آستانوں پر

عدالت نے سنایا فیصلہ مالک کو یہ کہہ کر
تُو شاھین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
 

شمشاد

لائبریرین
ذرا نم ہو تو ۔۔۔۔

یقیں آتا نہیں اولاد جڑواں چار بھی ہو گی
خبر اخبار کی لیکن تعجب خیز ہے ساقی

بجا فرما گئے ہیں شاعر مشرق بھی اے مختار
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
 

شمشاد

لائبریرین
گھر داماد

روز کے جھگڑوں سے داماد نے تنگ آ کر کہا
ٹھوکریں ماریئے، دھتکاریئے، دیجیے گالی

اپنا گھر چھوڑ کے ہم آپ کے گھر آئے ہیں
ہم سے اب دوسری ہجرت نہیں ہونے والی

(آخری مصرعہ راحت اندوری کا ہے)
 

شمشاد

لائبریرین
کانٹوں سے بھی نبھا

اشعار سُن کے اپنے ہی بیگم کے سامنے
کس سادگی سے واہ کیے جا رہا ہوں میں

سسرالی فوج دیکھ کے مختار نے کہا
کانٹوں سے بھی نبھا کیے جا رہا ہوں میں

(آخری فقرہ جگر مراد آبادی کا ہے)
 

شمشاد

لائبریرین
قربانی

ایک لیڈر پاؤں سے معذور تھا کہنے لگا
دیش کی خاطر بڑی قربانیاں میں نے بھی دیں

سن کر اس کی بات کوئی منچلا کہنے لا
لنگڑے بکروں کی قربانیاں مگر جائز نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
ابا

کسی صاحب کو چسکا لگ گیا تھا شعر گوئی کا
انہوں نے سوچ کر اپنا تخلص رکھ لیا ‘ابا‘

ہوئے مشہور پبلک میں مگر مشکل یہ آ پہنچی
انہیں کہتی ہے سب کے ساتھ ان کی اہلیہ ‘ابا‘
 

شمشاد

لائبریرین
تلاش گمشدہ

میری بیوی غائب ہے پچھلے جمعہ سے
خبر اس کے ملنے کی جو کوئی دے گا

قسم کھا کے کہتا ہوں میں اپنے رب کی
اُسے جان سے ہاتھ دھونا پ۔ڑے گا
 
Top