محمد--کے پیاروں کا مسکن مدینہ---

مظفرمحسن

محفلین
حسیں رنگ بھاروں کا مسکن مدینہ--
محمد کے پیاروں کا مسکن مدینہ--

کیا اک اشارا ھوا چاند ٹکڑے--
ان چاند تاروں کا مسکن مدینہ--

کروڑوں ھیں ھم جیسے آنکھیں بچھائے--
ھم جیسے ساروں کا مسکن مدینہ--

وھاں جا کے محسن مٹی بے قراری--
ھم بے قراروں کا مسکن مدینہ--

جھاں جبرائل آ کے جھکتے رھے ھیں--
خوش بخت غاروں کا مسکن مدینہ--

پتھر بھی کھا ئے نہ کی اف تلک بھی--
ان بردباروں کا مسکن مدینہ--

نبی کی جو مدحت میں ھیں محو محسن--
ان قلمکاروں کا مسکن مدینہ---

---حافظ مظفر محسن----
 

الف نظامی

لائبریرین
سبحان اللہ ، اچھی نعت ہے. میے خیال میں چند شعر وزن میں نہیں ہیں باقی اصلاح اساتذہ کا کام ہے ابھی آتے ہوں گے.
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھی نعت ہے حافظ صاحب۔

نظامی صاحب نے پیغام کے ذریعے مجھے اس کی اطلاع فرمائی سو اس کو عروضی حوالے سے دیکھتے ہیں، اسکی بحر متقارب مثمن بنتی ہے جسکا وزن فَعُولُن فَعُولُن فَعُولُن فَعُولُن ہے۔

حسیں رنگ بھاروں کا مسکن مدینہ
محمد کے پیاروں کا مسکن مدینہ

وزن میں ہے، اسطرح کہ لفظ 'رنگ' میں نون کو محسوب نہ کیا جائے اور ایسا کرنا جائز ہے۔


کیا اک اشارا ھوا چاند ٹکڑے
ان چاند تاروں کا مسکن مدینہ

دوسرا مصرع 'ان' کی وجہ سے وزن سے خارج ہے، اسطرح آ سکتا ہے (مثال کے طور، آپ کچھ اور بھی لکھ سکتے ہیں)

کیا اک اشارا ھوا چاند ٹکڑے
کہ ہے چاند تاروں کا مسکن مدینہ


کروڑوں ھیں ھم جیسے آنکھیں بچھائے
ھم جیسے ساروں کا مسکن مدینہ

'ھم' کی وجہ سے دوسرا مصرع وزن سے خارج ہے، 'ساروں' اردو کا لفظ نہیں ہے شاید، تبدلی چاہتا ہے۔ جیسے

کروڑوں ھیں ھم جیسے آنکھیں بچھائے
سبھی بے سہاروں کا مسکن مدینہ

اسطرح شعر وزن میں تو آ گیا ہے اور قافیہ بھی ٹھیک ہو گیا لیکن مفہموم مجہول ہو گیا ہے مزید تبدیلی چاہتا ہے جیسے

ترے در پر ہیں جمع امّید لے کر
سبھی بے سہاروں کا مسکن مدینہ


وھاں جا کے محسن مٹی بے قراری
ھم بے قراروں کا مسکن مدینہ

'ھم' کہ وجہ سے دوسرا مصرع بے وزن ہو رہا ہے، ھم کو ' کہ ہے' سے بدلیں وزن میں آ جائے گا۔

وھاں جا کے محسن مٹی بے قراری
کہ ھے بے قراروں کا مسکن مدینہ


جھاں جبرائل آ کے جھکتے رھے ھیں
خوش بخت غاروں کا مسکن مدینہ

شعر وزن سے خارج ہے، اسطرح آ سکتا ہے (نوٹ کریں کہ جبرایل کو جبریل سے بدلنا پڑے گا)

وہاں آ کے جبریل جھکتے رہے ہیں
ہے خوش بخت غاروں کا مسکن مدینہ

پتھر بھی کھا ئے نہ کی اف تلک بھی
ان بردباروں کا مسکن مدینہ--

تبدیلی چاہتا ہے۔

جو پتّھر بھی کھائے نہ کی اف تلک بھی
کہ ہے بردباروں کا مسکن مدینہ


نبی کی جو مدحت میں ھیں محو محسن
ان قلمکاروں کا مسکن مدینہ

'ان' سے وزن سے خارج ہے۔ 'قلم' کا صحیح تلفظ 'قَلَم' ہے اس وجہ سے 'قلم کاروں' قافیہ اس بحر میں نہیں آ سکتا۔

نبی کی جو مدحت میں ہیں محو محسن
جواں جاں نثاروں کا مسکن مدینہ

والسلام
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ وارث۔ لیکن میں ’رنگ‘ باعلانِ نون ہی درست مانتا ہوں۔ باقی تمہاری اصلاحیں درست ہیں۔
حافظ محسن، یہاں ایک ’اصلاحِ سخن“ نام کی بھی فورم ہے، وہاں جائیں تو ہم لوگ بغور دیکھ سکتے ہیں۔ ’آپ کی شاعری‘ میں تو محض ہم سب دیکھ لیتے ہیں۔ اور ہت سے ارکان حوصلہ افزائ بھی کر دیتے ہیں۔
 

مظفرمحسن

محفلین
شکریہ وارث۔ لیکن میں ’رنگ‘ باعلانِ نون ہی درست مانتا ہوں۔ باقی تمہاری اصلاحیں درست ہیں۔
حافظ محسن، یہاں ایک ’اصلاحِ سخن“ نام کی بھی فورم ہے، وہاں جائیں تو ہم لوگ بغور دیکھ سکتے ہیں۔ ’آپ کی شاعری‘ میں تو محض ہم سب دیکھ لیتے ہیں۔ اور ہت سے ارکان حوصلہ افزائ بھی کر دیتے ہیں۔

جو حکم آپ کا۔۔۔
 
Top