محفل میں بار بار کسی پر نظر گئی (آغا بسملؔ)

شوکت پرویز

محفلین
محفل میں بار بار کسی پر نظر گئی
ہم نے بچائی لاکھ مگر پھر اُدھر گئی

اُن کی نظر میں کوئی تو جادو ضرور ہے
جس پر پڑی اُسی کے جگر تک اُتر گئی

اُس بے وفا کی آنکھ سے آنسو چھلک پڑے
حسرت بھری نِگاہ بڑا کام کر گئی

اُن کے جمالِ رُخ پہ انہیں کا جمال تھا
وہ چل دئے تو رونقِ شام و سَحَر گئی

اُن کو خبر کرو کہ ہے بسملؔ قریبِ مرگ
وہ آئیں گے ضرور جو اُن تک خبر گئی
 
واہ، اچھی شراکت ہے۔
اسی سلسلے میں کامران اترالوی کا ایک شعر یاد آ رہا ہے، نہیں معلوم کس نے کس سے متاثر ہو کر اشعار لکھے ہیں کہ:
کیسا عجیب شخص تھا، کیا کام کر گیا
آنکھوں کے راستے مرے دل میں اتر گیا
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ایک انڈین فلم ہے بوبی دیول کی۔۔۔۔ سولجر غالبا نام ہے اس کا۔۔۔۔ اس میں بھی ایک گانا مطلع کے بولوں کے ساتھ ہے۔۔۔ :)
 

طارق شاہ

محفلین
واہ، اچھی شراکت ہے۔
اسی سلسلے میں کامران اترالوی کا ایک شعر یاد آ رہا ہے، نہیں معلوم کس نے کس سے متاثر ہو کر اشعار لکھے ہیں کہ:
کیسا عجیب شخص تھا، کیا کام کر گیا
آنکھوں کے راستے مرے دل میں اتر گیا
ایک انڈین فلم ہے بوبی دیول کی۔۔۔ ۔ سولجر غالبا نام ہے اس کا۔۔۔ ۔ اس میں بھی ایک گانا مطلع کے بولوں کے ساتھ ہے۔۔۔ :)

مرزا اسد الله خاں غالب کی مشہور زمانہ غزل
"دل سے تِری نگاہ جگر تک اتر گئی "
کی زمین میں ، کی گئی ایک اچھی کاوش ہے
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں :):)
 
آخری تدوین:

شوکت پرویز

محفلین
مرزا اسد الله خاں غالب کی مشہور زمانہ غزل
"دل سے تِری نگاہ جگر تک اتر گئی "
کی زمین میں ، کی گئی ایک اچھی کاوش ہے
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں :):)
جی جناب !
بجا فرمایا آپ نے، اس زمین میں غالب نے بھی غزل کہی ہے۔
اور غالب کی غزل غالب کے غالب بننے سے پہلے کی ہے، اُس وقت وہ 'اسد' تخلّص کرتے تھے۔
غالب کی غزل کا مقطع:
مارا زمانے نے اسدؔ اللہ خاں تمہیں
وہ ولولے کہاں وہ جوانی کدھر گئی
 
Top