مصطفیٰ زیدی محبت

غزل قاضی

محفلین
محبّت

تُو مِری شمعِ دِل و دِیدہ ، مِری معصُومہ
پیار کی دُھوپ میں نِکلی تو پِگھل جائے گی
کَھولتا ، گُونجتا لاوا ہے مِرے جسم کا لمس
تُو مِرے ہونٹوں کو چُھو لے گی تو جل جائے گی

تِتلِیاں چُن ابھی خاروں کی طلبگار نہ بن
لوریاں سِیکھ مِرے درد میں غم خوار نہ بن
بزم ِ آہنگ میں آ ، نالہ ء خُونبار نہ بن

میرا دِل وقت کے طُوفان میں ہے ایسی چٹان
کہ سفینہ اِدھر آیا تو بِکھر جائے گا
ابَدی نِیند کا پیغام ہے میرا آغوش
جو مِری گود میں آئے گا وُہ مر جائے گا

مصطفیٰ زیدی از قبائے سَاز
 

عبد الرحمن

لائبریرین
تُو مِری شمعِ دِل و دِیدہ ، مِری معصُومہ
پیار کی دُھوپ میں نِکلی تو پِگھل جائے گی
کَھولتا ، گُونجتا لاوا ہے مِرے جسم کا لمس
تُو مِرے ہونٹوں کو چُھو لے گی تو جل جائے گی

ایک اور لاجواب کلام ۔۔۔۔!

خوش رہیے۔

شاد آباد رہیے۔ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
محبّت
تُو مِری شمعِ دِل و دِیدہ ، مِری معصُومہ
پیار کی دُھوپ میں نِکلی، تو پِگھل جائے گی


کَھولتا ، گُونجتا لاوا ہے مِرے جسم کا لمس
تُو مِرے ہونٹوں کو چُھو لے گی تو جل جائے گی


تِتلِیاں چُن ابھی خاروں کی طلب گار نہ بن
اپنے بالوں کو سجا، ماتمِ افکار نہ بن!

ناچ سنگیت پہ، طوفان کی رفتار نہ بن
لوریاں سیکھ، مرے درد میں غم خوار نہ بن

میرا دل وقت کے طوفان میں ہے ایسی چٹان
اس سے شیشہ جو لگے گا، تو بکھر جائے گا


ابَدی نِیند کا پیغام ہے میرا آغوش
جو مِری گود میں آئے گا وُہ مر جائے گا

مصطفیٰ زیدی از گریباں
 
Top