محبت کے رمز

نظام الدین

محفلین
کون ہے جو پیار نہیں کرتا مگر کسی کو نہیں معلوم کہ اس کا مفہوم اور مقصود کیا ہے؟ ہر شخص اپنے طور پر اس کی تشریح کرتا ہے۔ کسی نے شیریں سے پیار کیا تو کسی نے شیریں کے نام پر اس کے باپ کی دولت پر نظر جمائی، کون زندہ رہ گیا، یہ سب جانتے ہیں۔

محبت کے بارے میں لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ بہت سوں کا کہنا ہے کہ محبت وہ بیماری ہے جو شادی کا کڑوا گھونٹ پینے ہی سے ختم ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں دل لگانے کا مشورہ بہت ہی چھوٹی عمر میں مل جاتا ہے۔ بزرگ کہتے ہیں۔

’’بیٹا دل لگا کر پڑھا کرو۔‘‘

دل لگانے کے بعد بھی کوئی پڑھ سکا ہے؟ جو لوگ انگریزی پڑھتے، لکھتے اور بولتے ہیں وہ اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ محبت کرنا کسی گڑھے میں گرنے جیسا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر انگریزی میں محبت کرنے کے لئے “Falling in Love” کی اصطلاح کیوں استعمال کی جاتی ہے؟

محبت چونکہ انسان کو کچل کر اس کا کچومر نکال دیتی ہے اس لئے انگریزی میں کسی کے لئے بے پناہ پیار کا اظہار کرنے کے لئے “Crush” کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے۔ جیسے گنے کو کرش کرکے جوس نکالا جاتا ہے۔ کسی کا دعویٰ ہے کہ اگر محبت کو ہٹادو تو یہ دنیا مقبرے جیسی دکھائی دے گی۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ محبت کے ہاتھوں کتنے مزار بنے ہیں، اس پر بھی کسی نے غور کیا؟

کہتے ہیں کہ محبت کرنے کے بعد کسی چیز کی خواہش نہیں رہتی، کوئی اور خواہش کرنے کے قابل ہی کب رہتے ہیں؟

 
گستاخی معاف ایک لفظ کا اضافہ کردوں
معاشرہ جائز محبتوں کے دم سے قائم ہے۔ لوگ غلط مطلب اخذ نہ کر لیں نا۔:)
محبت تو محبت ہوتی ہے جائز ہو یا ناجائز بس اصلی ہونی چاہئے ۔ محبت جان بوجھ کے تھوڑی ہوتی ہے اگر اصلی ہو۔
ناجائز تو محبت کی وجہ سے ناجائز کام کرنا ہوتا ہے۔
 
گستاخی معاف ایک لفظ کا اضافہ کردوں
معاشرہ جائز محبتوں کے دم سے قائم ہے۔ لوگ غلط مطلب اخذ نہ کر لیں نا۔:)
ویسے "لوگ کیا کہیں گے" والی بیماری سے کافی حد تک دور ہوں. لوگوں کی بات سنتا ہوں. کہیں کوئی درست توجہ ہو تو شکریہ کے ساتھ قبول کرتا ہوں. ورنہ اگنور کر کے آگے بڑھ جاتا ہوں. :)
 
محبت تو محبت ہوتی ہے جائز ہو یا ناجائز بس اصلی ہونی چاہئے ۔ محبت جان بوجھ کے تھوڑی ہوتی ہے اگر اصلی ہو۔
ناجائز تو محبت کی وجہ سے ناجائز کام کرنا ہوتا ہے۔
مذاق میں تو یہ بات چل سکتی ہے، سنجیدگی میں نہیں۔ جائز اور ناجائز محبتوں کے بارے میں ہمارے دین نے بڑی وضاحت سے بتا رکھا ہے۔ انسان کمزور ہے اور بنانے والے کو پتا ہے کہ اگر چھوٹ دی گئی تو یہ گیا کام سے اس لیے فرمایا گیا ہے کہ حدود اللہ کے قریب بھی نہ جاؤ۔
 
ویسے "لوگ کیا کہیں گے" والی بیماری سے کافی حد تک دور ہوں. لوگوں کی بات سنتا ہوں. کہیں کوئی درست توجہ ہو تو شکریہ کے ساتھ قبول کرتا ہوں. ورنہ اگنور کر کے آگے بڑھ جاتا ہوں. :)
بات تو درست ہے آپ کی لیکن اپنے الفاظ کے تو ہم خود ذمے دار ہیں۔ ویسے آپ کی پسند کو ہی شکریہ سے تعبیر کر رہا ہوں :)
 
مذاق میں تو یہ بات چل سکتی ہے، سنجیدگی میں نہیں۔ جائز اور ناجائز محبتوں کے بارے میں ہمارے دین نے بڑی وضاحت بتا رکھا ہے۔ انسان کمزور ہے اور بنانے والے کو پتا ہے کہ اگر چھوٹ دی گئی تو یہ گیا کام سے اس لیے فرمایا گیا ہے کہ حدود اللہ کے قریب بھی نہ جاؤ۔
بہتر ہے ہم اس پر مزید بحث نہ کریں۔
 
بات تو درست ہے آپ کی لیکن اپنے الفاظ کے تو ہم خود ذمے دار ہیں۔ ویسے آپ کی پسند کو ہی شکریہ سے تعبیر کر رہا ہوں :)
میرے الفاظ میں کچھ غلط نہیں ہے. اور غلط سمجھنے والے کا ذمہ دار میں نہیں.
آپ کی بات درست سمت میں ہے. اس لیے پسند کی. :)
 
میرے الفاظ میں کچھ غلط نہیں ہے. اور غلط سمجھنے والے کا ذمہ دار میں نہیں.
آپ کی بات درست سمت میں ہے. اس لیے پسند کی. :)
حضرت الفاظ کو میں نے غلط کہا بھی نہیں۔ ہاں وضاحت کے لیے گزارش کی تھی۔ اب اہل علم بھی اگر اپنے الفاظ کی وضاحت نہیں کریں گے تو ہم جیسے جاہل تو گئے کام سے۔ ویسے اپنا اپنا مزاج بھی ہوتا ہے، جیسے آپ کی مرضی۔
 
عظیم بھائی وضاحت وہاں چاہیے ہوتی ہے جہاں لوگ آپ کو نہیں پہچانتے یا بات مبہم انداز میں کی گئی ہوتی ہے. یہاں بات مبہم نہیں ہے. کوئی بھی پڑھنے والا با آسانی اصل بات تک پہنچ جائے گا. غلط مطلب تو بہت واضح بات کا بھی نکالا جا سکتا ہے.
حد سے زیادہ وضاحت سے بات پر توجہ کے بجائے وضاحت زیرِ بحث آ جاتی ہے. :)
 
عظیم بھائی وضاحت وہاں چاہیے ہوتی ہے جہاں لوگ آپ کو نہیں پہچانتے یا بات مبہم انداز میں کی گئی ہوتی ہے. یہاں بات مبہم نہیں ہے. کوئی بھی پڑھنے والا با آسانی اصل بات تک پہنچ جائے گا. غلط مطلب تو بہت واضح بات کا بھی نکالا جا سکتا ہے.
حد سے زیادہ وضاحت سے بات پر توجہ کے بجائے وضاحت زیرِ بحث آ جاتی ہے. :)
ایک دم پر فیکٹ گل کیتی جے ۔۔۔
 

La Alma

لائبریرین
معاشرہ محبتوں کے دم سے قائم ہے.

گستاخی معاف ایک لفظ کا اضافہ کردوں
معاشرہ جائز محبتوں کے دم سے قائم ہے۔ لوگ غلط مطلب اخذ نہ کر لیں نا۔
ویسے یہاں "جائز " کا استعمال سراسر اضافی اور خواہ مخواہ کا تکلف ہے . یہ تو ایسے ہی ہے کہ جیسے کوئی کہے کہ "آج میں نے لنچ میں اسٹیک کھایا" اور کوئی دوسرا لقمہ دے کہ یوں کہو " آج میں نے لنچ میں حلال اسٹیک کھایا " :):) .
معاشرہ تو وہاں پر بھی قائم و دائم ہے جہاں جائز و نا جائز کو کسی خاطر میں نہیں لایا جاتا اور نہ صرف قائم ہے بلکہ خوب پنپ بھی رہا ہے . اگر اضافہ کرنا ہی مقصود ہے تو ایک اور لفظ کا اضافہ کر لیں
اسلامی معاشرہ جائز محبتوں کے دم سے قائم ہے .:):)
 
ویسے یہاں "جائز " کا استعمال سراسر اضافی اور خواہ مخواہ کا تکلف ہے . یہ تو ایسے ہی ہے کہ جیسے کوئی کہے کہ "آج میں نے لنچ میں اسٹیک کھایا" اور کوئی دوسرا لقمہ دے کہ یوں کہو " آج میں نے لنچ میں حلال اسٹیک کھایا " :):) .
اس بات سے مکمل متفق ہوں. بلکہ یہی بات سمجھائی ہے عظیم بھائی کو. :)
 
Top