بہزاد لکھنوی محبت میں سرمستیاں چاہتا ہوں - بہزاد لکھنوی

کاشفی

محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
محبت میں سرمستیاں چاہتا ہوں
بلندی نہیں پستیاں چاہتا ہوں

محبت نے کھویا ہے دونوں جہاں سے
جو تنہا ہوں وہ بستیاں چاہتا ہوں

محبت کی ہے آرزو ہر قدم پر
محبت بھری ہستیاں چاہتا ہوں

جگر مست، دل مست، میں مست، تم مست
غرض ہر طرف مستیاں چاہتا ہوں

زمانہ ہے بدمست بیہوش بےخود
خرد آشنا ہستیاں چاہتا ہوں

میں غم آشنا ہوں الم آشنا ہوں
تو پوچھو کہ کیوں مستیاں چاہتا ہوں

ابھرنا ہے پستی میں گر کر ہی ان سے
اسی واسطے پستیاں چاہتا ہوں

وفا نام کو بھی جہاں میں نہیں ہے
فدائے وفا ہستیاں چاہتا ہوں

میں بہزاد ہوں دو جہاں سے نرالا
بلندی میں بھی پستیاں چاہتا ہوں
 
Top