مجھے کوئی شک نہیں رسالت محمدی میں

پیاسا

معطل
:start:
شک کرنا ٹھیک ہے۔ لیکن ہٹ دھرمی الگ قسم کی چیز ہے۔
میں نے آج سے دو سال پہلے ایک کتاب پڑھی تھی "طلاق؟" صاحب کا نام یاد نہیں لیکن انھوں نے طلاق کے سلسلے کے سارے احکام براہ راست قرآن کریم کی آیات کے تراجم سے اخذ کیے۔ مجھے بڑا عجیب سا لگا۔ چونکہ وہ ایک جگہ ترجمے سے یہ ثابت کررہے تھے کہ طلاق ہوجانے کے بعد بھی جب چاہیں میاں بیوی نکاح کرسکتے ہیں۔ میری مراد تین طلاقوں کے بعد سے ہے۔ لیکن مجھے بڑا عجیب سا لگا تھا۔ بعد میں غور کیا تو انکشاف ہوا یہ صاحب قرآن سے ڈائریکٹ فیض لینے کے قائل ہیں۔
تب سے اب تک ایک بات پلے سے بندھی ہوئی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو بائی پاس کرکے قرآن کو سمجھنا ایک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے خلاف ہے نعوذ بااللہ، دوسرے پھر رحمت زحمت بن جاتی ہے۔ کہیں کی بات کہیں جانکلتی ہے۔
ایسے لوگوں کا خیال ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کی ایک بھی چیز خالص نہیں موجود۔ شاید دوسرے مذاہب کی طرح جنھوں نے اپنے انبیاء علیھم اسلام کی زندگیوں کو دیو مالا بنا ڈالا۔ لیکن وہ یہ بھول جاتے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہماری طرح انسان کہا گیا ہے اور ان کی زندگی کا ایک ایک پل ہمارے سامنے موجود ہے۔
یہ حجت کرنا کہ جانے کیا کیا ہوگیا ہوگا، یہ ہوگیا ہوگا، وہ ہوگیا ہوگا دل کے مرض کی نشانی ہیں۔ ہونے کو تو کچھ بھی ہوسکتا ہے، لیکن ہستی وہ ہے جس پر کم از کم تمام مسلمان متفق ہیں۔۔صلی اللہ علیہ وسلم۔۔واقعہ کربلا پر میں یہ دلیل مان سکتا ہوں کہ اس میں ہر ایک نے من پسند انداز میں‌ تبدیلیاں‌ کرڈالی ہونگی ۔۔۔لیکن حدیث رسول کے سلسلے میں کبھی نہیں۔۔۔۔ہاں کچھ احادیث ہوسکتا ہے قرآن سے میل نہ کھاتی ہوں اور وہ یقینًا ضعیف ہیں جن پر کئی کئی بار تحقیق ہوچکی ہوگی۔۔۔سو ان کو نہ لیا جائے۔۔۔لیکن یہ کیا کہ پوری کی پوری کتاب کو مسترد کردیا جائے۔۔۔۔
مجھے تو اتنا معلوم ہے جتنا بھی بے غیرت ہوں۔–بہت گنہار ہوں–لیکن اپنے رسول سائیں سے مجھے بہت محبت ہے ۔۔۔میں نے انھیں نہیں دیکھا بس ان کے بارے میں سنا ہے لیکن پھر بھی مجھے ان سے بہت محبت ہے۔۔
اور وہ جنھوں نے ان کو دیکھا۔۔صلی اللہ علیہ وسلم۔۔جنھوں نے ان کے دیکھنے والوں کو دیکھا۔۔۔۔۔صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ان کی محبت کیسی ہوگی۔۔۔بے شک وہ مجھ سے بہتر ہونگے۔۔بے شک انھوں نے ان کی زندگی کا ایک ایک پل محفوظ کرنے کے لیے محنت کی ہوگی۔۔۔
مجھے کوئی شک نہیں کہ میرے رسول سائیں صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی میرے سامنے ایسے ہے جیسے میں انھیں کھاتے پیتے چلتے پھرتے تصور کرسکتا ہوں۔۔۔
مجھے کوئی شک نہیں کہ وہ سراپا قرآن تھے اور ان کے چاہنے والوں نے ان کی زندگی کو بعد میں آنے والوں تک پہنچانے کے لیے نہایت مخلصانہ اور محبانہ کوششیں کیں۔۔۔
 
بھائی پیاسا سلام۔ ماشاء اللہ ہم سب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور ان کے قرآن پر عمل کو ہی سنت مانتے ہیں۔

آپ نے بہت ہی معلوماتی نکتہ اٹھایا ہے۔ کہ قرآن کے طریقہ ء طلاق کو استعمال کرنے میں سراسر زحمت ہی ہے اور رواج شدہ طریقہ طلاق میں زحمت نہیں بلکہ آسانی ہے۔ کس کے لئے آسانی اور کس کے لئے زحمت؟

کیا مروجہ طریقہ میں مرد کے لئے آسانی؟‌ اور عورت کے لئے زحمت ہے؟
کیا قرآن کے طریقہ میں مرد کے لئے زحمت اور عورت کے لئے انصاف ہے؟
وضاحت فرمائیے کہ دونوں طریقوں میں فرق کیا ہے اور قرآن کا طریقہ کیوں خراب اور ناقابل قبول ہے؟ نعوذ باللہ۔
1۔ آپ نے فرمایا کہ "کسی" نے "قرآن" سے حوالہ دے کر طریقہ ء طلاق ثابت کیا تھا۔ تھوڑی تکلیف فرمائیے اور اصل کتابچہ ڈھونڈھئے تاکہ "کسی" کا نام معلوم ہوسکے اور اصل قرآن کی آیات کا حوالہ بھی معلوم ہوسکے۔ اصل شواہد کی غیر موجودگی میں یہ بات تھوڑی سی ہوا ہوائی بنتی ہے ۔ نا یہ پتہ کہ کیا کہا گیا اور نہ یہ پتہ کہ کیا ثابت کیا گیا؟

2۔ آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ کی سنت طلاق دینے کے معاملے میں اللہ تعالی کے احکام سے مختلف ہے۔ اس کے حوالہ بھی درکار ہیں کہ رسول اللہ صلعم نے کتنی مرتبہ قرآن کے خلاف طریقہ ء‌ طلاق استعمال کرتے ہوئے خود طلاق دی اور کونسا طریقہ کار اختیار کیا؟ میری ناقص معلومات کے مطابق تو رسول اکرم نے کوئی طلاق خود سے نہیں دی لہذا اس معاملے میں سنت رسول آپ کس طرح قائم کرتے ہیں ہماری معلومات میں اضافہ فرمائیے۔

3۔ اس کے بعد رہ جاتا ہے --- ملا کا طریقہ ء طلاق --- یہ ہم مان سکتے ہیں کہ یہ ان کی اپنی خود ساختہ روایات پر مبنی ہے اور قرآن کے طریقہء طلاق سے بہت ہی دور واقع ہوا ہے۔ آپ حوالہ فراہم کرکے ہماری معلومات میں اضافہ فرمائیے کہ یہ طریقہ کیا ہے اور کیا وجہ ہے کہ یہ قران کے طریقہ ء طلاق سے مختلف ہے پھر بھی کیونکر یہ قابل قبول ہے؟

یہ معلومات بہت ہی فائیدہ مند ثابت ہوں گی۔ اور کسی بھی قسم کے مخمصہ کو دور کرنے میں مدد کریں گی۔

والسلام
 

دوست

محفلین
فاروق صاحب یہ فدوی کی تحریر ہے آج سےقریبًا ایک سال پہلے اپنے بلاگ پر لکھی تھی۔
یہ کتاب جن صاحب کی ہے کوشش کرتا ہوں ان کا سارا حوالہ دے سکوں۔
مزید یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق نہیں دی لیکن ان کی موجودگی میں تو طلاق ہوئی ہے۔ اس کا طریقہ کار کیا تھا۔ مثلًا ان کے منہ بولے بیٹے نے اپنی بیوی کو طلاق دی جو بعد میں ام المومنین کے رتبے پر فائز ہوئیں۔ تو اس طلاق کا طریقہ کار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے ہمیں مل سکتا ہے۔ یہ تو آپ جانتے ہی ہونگے کہ رسول اللہ کی سنت وہ بھی تھی جو انھوں نے کرکے دکھایا اور وہ بھی جو ان کے سامنے ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو اسے روکا نہیں یا ٹھیک کردیا یا روک بھی دیا تو بھی سنت بن گئی کہ ایسے نہیں کرنا یا ایسے کرنا ہے وغیرہ۔
وسلام
 

مغزل

محفلین
بے شک ، میرا ایمان ہے کہ سرورِ انبیاء صل اللہ علیہ والہ وسلم اللہ کے بندے اور اسے کے آخری رسول ہیں ۔
بہت شکریہ ’’پیاسا‘‘ صاحب،
دیگر عوامل پر گفتگو ہوجائے تو عرض کروں گا۔
 

asim10

محفلین
السلام علیکم
پوسٹ تو بہت پرانی ہے مگر میں‌نے آج ہی پڑھی ۔اور یہ دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔کہ فاروق صاحب نے جو سوال کیے ہیں‌انکا کوئی تعلق ہی نہیں‌بنتا۔اصل پوسٹ سے۔ مثلافاروق صاحب لکھتے ہیں۔
آپ نے بہت ہی معلوماتی نکتہ اٹھایا ہے۔ کہ قرآن کے طریقہ ء طلاق کو استعمال کرنے میں سراسر زحمت ہی ہے اور رواج شدہ طریقہ طلاق میں زحمت نہیں بلکہ آسانی ہے۔ کس کے لئے آسانی اور کس کے لئے زحمت؟

کیا مروجہ طریقہ میں مرد کے لئے آسانی؟‌ اور عورت کے لئے زحمت ہے؟
کیا قرآن کے طریقہ میں مرد کے لئے زحمت اور عورت کے لئے انصاف ہے؟
وضاحت فرمائیے کہ دونوں طریقوں میں فرق کیا ہے اور قرآن کا طریقہ کیوں خراب اور ناقابل قبول ہے؟ نعوذ باللہ۔
1۔ آپ نے فرمایا کہ "کسی" نے "قرآن" سے حوالہ دے کر طریقہ ء طلاق ثابت کیا تھا۔ تھوڑی تکلیف فرمائیے اور اصل کتابچہ ڈھونڈھئے تاکہ "کسی" کا نام معلوم ہوسکے اور اصل قرآن کی آیات کا حوالہ بھی معلوم ہوسکے۔ اصل شواہد کی غیر موجودگی میں یہ بات تھوڑی سی ہوا ہوائی بنتی ہے ۔ نا یہ پتہ کہ کیا کہا گیا اور نہ یہ پتہ کہ کیا ثابت کیا گیا؟

2۔ آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ کی سنت طلاق دینے کے معاملے میں اللہ تعالی کے احکام سے مختلف ہے۔ اس کے حوالہ بھی درکار ہیں کہ رسول اللہ صلعم نے کتنی مرتبہ قرآن کے خلاف طریقہ ء‌ طلاق استعمال کرتے ہوئے خود طلاق دی اور کونسا طریقہ کار اختیار کیا؟ میری ناقص معلومات کے مطابق تو رسول اکرم نے کوئی طلاق خود سے نہیں دی لہذا اس معاملے میں سنت رسول آپ کس طرح قائم کرتے ہیں ہماری معلومات میں اضافہ فرمائیے۔

3۔ اس کے بعد رہ جاتا ہے --- ملا کا طریقہ ء طلاق --- یہ ہم مان سکتے ہیں کہ یہ ان کی اپنی خود ساختہ روایات پر مبنی ہے اور قرآن کے طریقہء طلاق سے بہت ہی دور واقع ہوا ہے۔ آپ حوالہ فراہم کرکے ہماری معلومات میں اضافہ فرمائیے کہ یہ طریقہ کیا ہے اور کیا وجہ ہے کہ یہ قران کے طریقہ ء طلاق سے مختلف ہے پھر بھی کیونکر یہ قابل قبول ہے؟
اور پیاسا کی پوسٹ بھی دوبارہ پڑھ لیں‌۔اس میں‌ایک بھی بات ایسی نہیں‌کہی گئی جو سرور صاحب نے اپنی پوسٹ میں‌کہیں‌ہیں۔
اور فاروق صاحب ایک بات اور بھی لکھ گئے
بھائی پیاسا سلام۔ ماشاء اللہ ہم سب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور ان کے قرآن پر عمل کو ہی سنت مانتے ہیں۔
اس بات سے یہ ہی پتا چلتا ہے جو کام نبی اکرم ص نے قرآن کے مطابق کیے ان کے لیے صرف وہ ہی قابل قبول ہیں ۔اور نبی اکرم ص نے وہ کام جو آپ نے قرآن کی آیات کے علاوہ کیے وہ انکے لیے قابل قبول نہیں۔کہ نبی اکرم ص جو کچھ بھی کرتے تھے وہ اللہ کے حکم سے کرتےتھے۔اور قرآن تو ہم لوگوں کے لیے ہے کہ ہم اسکے مطابق عمل کرنا ہے نبی اکرم ص کے ذمے تو اسکا ہم تک پہنچا دیناتھا۔قرآن کے کئ آیات اس بات کی وضاحت کرتی ہیں۔
پتا نہیں یہ بات لوگو‌ں کے دلوں‌میں کہاں سے بیٹھ گئ ہے کہ صرف قرآن پڑھ لینے سے ہی دین پر عمل ہو سکتا ہے ۔خود قرآن ہی اسکی وضاحت کرتا ہے کہ اتباع و اطاعت نبی ص کی ہی کرنی ہے جو بھی یہ نبی دے دیں‌وہ لے لو اور جس سے منع کریں‌اسے چھوڑ دو۔صرف قرآن کو حجت کہنے والے صرف ایک آیت قرآن سے ایسے بتا دیں‌جس میں‌یہ حکم ہو کہ قرآن کی اتباع کرو ۔صرف ایک آیت کا سوال ہے ۔میں‌قرآن کی کئی آیت بتا سکتا ہوں‌جس میں‌اللہ نے نبی اکرم ص کی اتباع کا حکم دیا۔
اصل بات تو یہ ہے کہ ہم تو یہ کہتے ہیں‌کہ حدیث قرآن کی تشریح ہے نہ قرآن کے مقابل ہے ،۔ایک عام فھم سی بات ہے کہ دن یا کی کوئی بھی کتاب اٹھا لیں‌استاد کے بیغر نہیں‌سمجھی جا سکتی۔تو پھر ایک الھامی کتاب کس طرح سے بغیر کسی کے سمجاہے سے سمجھ آسکتی ہے ۔اور اگر یہ کہا جا ئے کہ یہ کتب احادیث انسانوں لکھی ہوئی ہیں تو بھائیو دنیا کی اس کتاب کا نام بتا دیں‌جو انسانوں نے نہ لکھی ہو۔تو آپ کی بات مانی جا سکتی ہے ۔ورنہ آپ کا دعوی محتاج دلیل ہے ۔جو آپ لوگ آج تک پیش نہ کرسکے۔
چلیں‌ایسا کریں کہ یہ قرآن کسی ایسے شخص کو دیے دیں‌جس نے چند لمحے قبل ہی اسلام قبول کیا ہو۔اور اسے کہیں‌کہ اس صرف اس قرآن پر عمل کرنا ہے میں‌دیکھتا ہوں‌وہ کیسے اس پر عمل کرتا ہے ۔میں‌کہتا ہوں‌کہ وہ تو ابتداء قرآن میں‌تذبذب کو شکار ہو جا ئے گا ۔جب قرآن اسے کہے گا کہ صلاۃ قائم کرو۔تو بتائیں آپ اسکو کس طرح بتائیں‌گے کہ صلوۃ کیسے قائم کرنی ہے اس میں‌کیا کیا کرنا ہے اور کب کب کرنا ہے ،اسلیے قرآن کو سمجھنے کے لیے حدیث ضروری ہے اور اسی پر امت کا اجماع ہے۔​
 

asim10

محفلین
السلام علیکم
عجیب بات ہے کہ صرف ایک ممبر نے اس پوسٹ کا جواب دیا اور وہ بھی اعتراض کی شکل میں۔کیا کسی کو شک ہے جو جوابات نہیں‌دیے۔
 

arifkarim

معطل
السلام علیکم
عجیب بات ہے کہ صرف ایک ممبر نے اس پوسٹ کا جواب دیا اور وہ بھی اعتراض کی شکل میں۔کیا کسی کو شک ہے جو جوابات نہیں‌دیے۔

بھائی دراصل ہم لوگ دین میں اسقدر الجھ چکے ہیں کہ اب مذہبی بحث و مباحثہ وقت ضیاع بن گیا ہے!
 

ساقی۔

محفلین
آسم: دین پر بحث سے پہلے ،اس پر عمل کرنے سے متعلق بحث کرین تو زیادہ بہتر ہے!

اور سب سے زیادہ بحث آپ ہی کرتے ہیں دین پر ، کبھی نبیوں پر خطا و غلطی کا مسئلہ نکال لاتے ہیں کبھی کوئی اور اپنی ذہنی پخ۔
دوغلی پالیسیوں کو چھوڑ کرپہلے خود اپنی اصلاح کیجیئے

بھائی دراصل ہم لوگ دین میں اسقدر الجھ چکے ہیں کہ اب مذہبی بحث و مباحثہ وقت ضیاع بن گیا ہے!

مذہب سے اپ اس لیئے دور ہیں کہ
arifkarim نے کہا:
جی نہیں، مجھے حق آپ سب کی طرح صدیوں پرانی کتابوں کی تقلید کرکے حاصل نہیں ہوتا، بلکہ زندگی میں مشاہدہ معائنہ کے بعد نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں عقائد سے زیادہ اعمال پر ترجیح دیتا ہوں، اور اعمال میں بھی حقوق العبا د پہلے، حقوق اللہ بعد میں!
 

asim10

محفلین
بھائی دراصل ہم لوگ دین میں اسقدر الجھ چکے ہیں کہ اب مذہبی بحث و مباحثہ وقت ضیاع بن گیا ہے!
بہت ہی عجیب بات ہے کہ دین میں‌آپکو الجھاوء نظر آرہاہے۔آپکے لیے دو آیات حاظر ہیں۔
سورہ العمران آیت نمبر 7
هُوَ ٱلَّذِیۤ أَنزَلَ عَلَيۡكَ ٱلۡكِتَ۔ٰبَ مِنۡهُ ءَايَ۔ٰتُُ مُّحۡكَمَ۔ٰتٌ هُنَّ أُمُّ ٱلۡكِتَ۔ٰبِ وَأُخَرُ مُتَشَ۔ٰبِهَ۔ٰتُُۖ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ فِی قُلُوبِهِمۡ زَيۡغُُ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَ۔ٰبَهَ مِنۡهُ ٱبۡتِغَآءَ ٱلۡفِتۡنَةِ وَٱبۡتِغَآءَ تَأۡوِيلِهِۧۗ وَمَا يَعۡلَمُ تَأۡوِيلَهُۥۤ إِلَّا ٱللهُۗ وَٱلرَّٰسِخُونَ فِی ٱلۡعِلۡمِ يَقُولُونَ ءَامَنَّا بِهِۧ كُلُُّ مِّنۡ عِندِ رَبِّنَاۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّآ أُوْلُواْ ٱلۡأَلۡبَ۔ٰبِ﴿٧

ترجمہ

وہی تو ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس کی بعض آیتیں محکم ہیں (اور) وہی اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ ہیں تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور مراد اصلی کا پتہ لگائیں حالانکہ مراد اصلی خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا اور جو لوگ علم میں دست گاہ کامل رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان پر ایمان لائے یہ سب ہمارے پروردگار کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو عقل مند ہی قبول کرتے ہیں <۷>

سورہ محمد آیت نمبر 20

وَيَقُولُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَوۡلَا نُزِّلَتۡ سُورَةُُۖ فَإِذَآ أُنزِلَتۡ سُورَةُُ مُّحۡكَمَةُُ وَذُكِرَ فِيہَا ٱلۡقِتَالُۙ رَأَيۡتَ ٱلَّذِينَ فِی قُلُوبِہِم مَّرَضُُ يَنظُرُونَ إِلَيۡكَ نَظَرَ ٱلۡمَغۡشِیِّ عَلَيۡهِ مِنَ ٱلۡمَوۡتِۖ فَأَوۡلَیٰ لَهُمۡ﴿٢٠﴾
ترجمہ
ور مومن لوگ کہتے ہیں کہ (جہاد کی) کوئی سورت کیوں نازل نہیں ہوتی؟ لیکن جب کوئی صاف معنوں کی سورت نازل ہو اور اس میں جہاد کا بیان ہو تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو کہ تمہاری طرف اس طرح دیکھنے لگیں جس طرح کسی پر موت کی بےہوشی (طاری) ہو رہی ہو۔ سو ان کے لئے خرابی ہے <۲۰>

ان آیات میں بہت ہی واضح طور پر اللہ نے بتا دیا ہےکہ اس دین میں‌صرف ان لوگوں‌کو مشکلات کو سامنا ہوتا ہے جن کے دلوں‌میں‌کجی ہے۔ جن کے دلوں‌میں‌نفاق ہے۔جو اپنے لیے کوئی اور راستہ چاہتے ہیں ورنہ یہ تو دین مبین ہے اس میں‌نہ کو کمی ہے نہ کوئی مشکل ہے نہ کوئی الجھن ہے۔یہ تو دین حنیف ہے ۔دین مبین ہے ۔صرف سمجھنے کا قصور ہے ۔اللہ ہمیں سیدھی راہ دیکھائے۔آمین
 
Top