فراز مجسّمہ -فراز صاحب کی ایک شہکار نظم-تنہا تنہا سے انتخاب

عبدالحسیب

محفلین
مجسّمہ
اے سیاہ فام حسینہ ترا عریاں پیکر
کتنی پتھرائی ہوئی آنکھوں میں غلطیدہ ہے
جانے کس دورِالمناک سے لے کر اب تک
تو کڑے وقت کے زندانوں میں خوابیدہ ہے
تیرے شب رنگ ہیولے کے یہ بے جان نقوش
جیسے مربوط خیالات کے تانے بانے
یہ تیرے سانولی رنگت یہ پریشاں خطوط
بارہا جیسے مٹایا ہو انھیں دنیا نے
ریشئہ سنگ سے کھینچی ہوئی زلفیں جیسے
راستے سینئہ کہسار پہ بل کھاتے ہیں
آبروؤں کی جھکی محرابوں میں جامد پلکیں
جس طرح تیر کمانوں میں الجھ جاتے ہیں
منجمد ہونٹوں پہ سنّاٹوں کا سنگین تلسم
جیسے نایاب خزانوں پہ کڑے پہرے ہوں
تند جزبات سے بھر پور برہنہ سینہ
جیسے سستانے کو طوفان ذرا ٹھرے ہوں
جیسے یونان کے مغرور خداوندوں نے
ریگزارانِ حبش کی کسی شہزادی کو
تشنہ روحوں کے ہوسناک تعیّش کے لیے
حجلّہِ سنگ میں پابند بنا رکھا ہو
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
آبروؤں کی جھکی محرابوں میں جامد پلکیں
جس طرح تیر کمانوں میں الجھ جاتے ہیں
منجمد ہونٹوں پہ سنّاٹوں کا سنگین تلسم
جیسے نایاب خزانوں پہ کڑے پہرے ہوں

ان دو الفاظ میں شاید ٹائپو ہو گیا،دیکھ لیجیے گا۔
 

عبدالحسیب

محفلین
آبروؤں کی جھکی محرابوں میں جامد پلکیں
جس طرح تیر کمانوں میں الجھ جاتے ہیں
منجمد ہونٹوں پہ سنّاٹوں کا سنگین تلسم
جیسے نایاب خزانوں پہ کڑے پہرے ہوں

ان دو الفاظ میں شاید ٹائپو ہو گیا،دیکھ لیجیے گا۔

اصلاح کے لیے شکریہ جناب۔ تصحیح کر دی ہے۔ دیکھیں اور کچھ اغلاط ہیں املہ میں؟
 

عبدالحسیب

محفلین
واہ
بہت عمدہ
مجموعی طور پہ فراز کی نظمیں، غزلوں کی بہ نسبت بہت اعلیٰ ہے۔
بھئی یہ کہنا تو بڑا مشکل ہے، کئی شہکار غزلیں بھی ہیں اور کئی نایاب نظمیں بھی۔ ہاں کچھ نظمیں واقعی بے حد حسین ہے پر مجموعی طور پر کہنا ذرا مشکل ہے میری نظر میں :)
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
مجسّمہ
اَے سیاہ فام حسینہ! ترا عریاں پیکر
کتنی پتھرائی ہوئی آنکھوں میں غلطیدہ ہے
جانے کس دورِالمناک سے لے کر اب تک
تو کڑے وقت کے زندانوں میں خوابیدہ ہے
تیرے شب رنگ ہیولے کے یہ بے جان نقوش
جیسے مربوط خیالات کے تانے بانے
یہ تیری ے سانولی رنگت، یہ پریشاں خطوط
بارہا جیسے مٹایا ہو انھیں دنیا نے
ریشہء سنگ سے کھینچی ہوئی زلفیں جیسے
راستے سینئہ کہسار پہ بل کھاتے ہیں
اَبرؤوں کی جھکی محرابوں میں جامد پلکیں
جس طرح تیر کمانوں میں اُلجھ جاتے ہیں
منجمد ہونٹوں پہ سنّاٹوں کا سنگین طلسم تلسم
جیسے نایاب خزانوں پہ کڑے پہرے ہوں
تند جذ بات سے بھر پور برہنہ سینہ
جیسے سستانے کو طوفان ذرا ٹھہرے ہوں
جیسے یونان کے مغرور خداوندوں نے
ریگزارانِ حبش کی کسی شہزادی کو
تشنہ روحوں کے ہوسناک تعیّش کے لیے
حجلہ ء سنگ میں پابند بنا رکھا ہو
 

عبدالحسیب

محفلین
بہت شکریہ فارقلیط رحمانی بھائی۔ یہاں تو اب اصلاح مشکل ہے۔ میں رپورٹ کر چکا ہوں ۔ البتہ اپنے پاس محفوظ تحریر میں اغلاط کو درست کر لیا ہے۔
یہاں کچھ مواد شامل کرنے کا میرا مقصد ہمیشہ کامیاب ہو رہا۔ ہمیشہ کچھ نا کچھ سیکھنے مل رہا ہے۔ بہت شکریہ ۔
 
Top