مجذوب مجذوب: کسی کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر

کسی کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر
تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا
ذرا دیکھو تویہ الٹی رسائی میری قسمت کی
وہ نکلا غیر کے دل سے جو میرے دل کا ارماں تھا
ہنسے بھی ہم تو مثلِ برق وہ ہنسنا ہنسے اے دل
کہ جس ہنسنے میں دنیا بھر کا رونا ہائے پنہاں تھا
جورخ بدلا ہے ساقی نے دگرگوں رنگِ محفل ہے
وہ خنداں ہے جو گریاں تھاوہ گریاں ہے جو خنداں تھا
بھلا مجذوب کچھ تو ہوش رکھتے ایسے موقع پر
غضب ہے میزباں بننا پڑا اس کو جو مہماں تھا

اقتباس: کشکولِ مجذوب از خواجہ عزیز الحسن مجذوبؒ​
 
Top