متفرق ترکی ابیات و اشعار

حسان خان

لائبریرین
کلاسیکی شاعر 'قلندر' کی ایک تُرکی بیت (اویغور رسم الخط میں):
بىر دەمى خۇشلۇق يۈزىنى بۇ جاھەندا كۆرمەدىم
سەن پەرى پەيكەر بىلە تا ئەيلەدىم بەيئى - شەرا
(قلندر)

جب سے میں نے تم پری پیکر کے ساتھ خرید و فروخت کی [ہے]، میں نے کسی بھی لمحہ اِس جہان میں خوشی کا چہرہ نہ دیکھا۔

Bir demi xushluq yüzini bu jahenda körmedim
Sen peri peyker bile ta eyledim bey'i - shera


× مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کلاسیکی شاعر 'قلندر' کی ایک تُرکی بیت (اویغور رسم الخط میں):
ئىلتىفات ئەيلەپ يىبەرسۇن نامەئى ئول دىلرەبا
دېمە نامە، دېگىل ئانى تاج ئىلە ئەفسەر ماڭا
(قلندر)

[اگر] وہ دل رُبا التفات کرتے ہوئے کوئی نامہ اِرسال کرے تو اُس کو نامہ مت کہو، بلکہ میرے لیے تاج و افسر کہو۔
× افسر = تاج

Iltifat 'eylep yibersun name'i 'ol dilreba
Dëme name, dëgil ani taj 'ile 'efser manga


× مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی میں ہے۔
 
شاهِ عشقم، غم بیابانې باڭا کیشور یئتر
آتشِ آهوم لیوایِ اژدها پئکر یئتر
(فاتحِ قسطنطنیه سلطان محمد فاتح 'عونی')

میں شاہِ عشق ہوں، بیابانِ عشق میرے لئے ایک کشور کی حیثیت سے کافی ہے۔اژدہا پیکر پرچم کے لئے میری آہِ آتش‌بار ہی کافی ہے۔

Şah-ı ışkam gam beyabanı bana kişver yeter
Ateş-i ahum liva-yı ejdeha-peyker yeter
 
ایکی عالم نقشېنې گؤرمک دیلرسن آشیکار
دور ایچینده شیشهِ مئی جامِ ایسکندر یئتر
(فاتحِ قسطنطنیه سلطان محمد فاتح 'عونی')

اگر تو ہردو عالم کا نقش عیاں دیکھنا چاہتا ہے تو اس چرخِ فلک (یعنے دنیا) میں شیشہء مَے ہی تیرے لئے جامِ اسکند کی حیثیت سے کافی ہے۔

İkı alem nakşını görmek dillersen aşikar
Devr içinde şişe-i mey cam-ı İskender yeter


یہاں شاعر نے جامِ جہاں نمائے جمشید اور آئینہء اسکندری کو ملا کر جامِ اسکندری کہہ دیا ہے۔
 
آرادان ای شمع! چېخ، بير گوشه توت کيم، بو گئجه،
بزم، بير خورشيد طلعتدن منوّر دير بنا!
(فضولی بغدادی)

اے شمع! درمیان سے نکلو اور کسی گوشہ کو لے لو(یعنے گوشہ نشین ہوجاؤ) ازیں رو کہ امشب ہماری بزم ایک آفتاب‌چہرے سے منور ہے

Aradan ay şəm' çıx , bir guşə tut kim, bu gecə
Bəzm, bir xurşid təl'ətdən münəvvərdir bəna

ازین‌رو=اس لئے
 
Təvarıh-i Cəm ü İskəndər itməz xatırum hərgiz
Məgər cam-ı cihan-bin eyləyə anı yinə ruşən
(فاتحِ قسطنطنیه سلطان فاتح عونی)

قصہ ہائے جام و اسکندر میرے دل کو مطمئن ہرگز نہیں کرسکتے. شاید جامِ جہاں نما دوبارہ اسے روشن کرسکے.
 
İrəm bağından u Nəmrud odından sürmə əfsanə
Getür ol cam-ı atəş-rəngi kim aləm olur gülşən
(فاتحِ قسطنطنیه سلطان فاتح عونی)

باغِ ارم و آتشِ نمرود کے افسانے مت پھیلاؤ. وہ جامِ آتش رنگ لاؤ کہ عالم گلشن ہوجائے
 

حسان خان

لائبریرین
شاهِ عشقم، غم بیابانې باڭا کیشور یئتر
آتشِ آهوم لیوایِ اژدها پئکر یئتر
(فاتحِ قسطنطنیه سلطان محمد فاتح 'عونی')

میں شاہِ عشق ہوں، بیابانِ عشق میرے لئے ایک کشور کی حیثیت سے کافی ہے۔اژدہا پیکر پرچم کے لئے میری آہِ آتش‌بار ہی کافی ہے۔

Şah-ı ışkam gam beyabanı bana kişver yeter
Ateş-i ahum liva-yı ejdeha-peyker yeter
شاهِ عشقم غم بیابانې باڭا کِشور یئتر
آتشِ آهوم لِوایِ اژدهاپیکر یئتر

(سلطان محمد فاتح 'عَونی')
میں شاہِ عشق ہوں، مُلک و مملکت کے طور پر میرے لیے بیابانِ غم کافی ہے۔۔۔ [علاوہ بریں، میرے] اژدہا پیکر پرچم کے طور پر میری آتشِ آہ کافی ہے۔
× اژدہا پیکر پرچم سے اِک ایسا پرچم مُراد ہے جس پر آتش اُگلتے اژدہے کا نقش بنا ہوا ہو۔

Şâh-ı 'ışkam gam beyâbânı baña kişver yeter
Âteş-i âhum livâ-yı ejdehâ-peyker yeter
 

حسان خان

لائبریرین
قفقازی آذربائجانی شاعر میرزا علی‌اکبر 'صابر' (وفات: ۱۹۱۱ء) کی ایک طنزیہ نظم «فخریّه» کا ایک بند، جس میں اُنہوں نے خِطّے کی تاریخی شیعہ-سُنّی فرقہ پرستی کی مذمّت کی ہے:
بیر وقت «شه اسماعیل» و «سُلطانِ سلیم‍»‍ه
مفتون اۏلاراق ائیله‌دیک اسلامې دونیمه
قۏیدوق ایکی تازه آدې بیر دینِ قدیمه
سالدې بو تشیُّع، بو تسنُّن بیزی بیمه
قالدېقجا بو حالت‌له سزایِ اسه‌فیز بیز
اؤز دینیمیزین باشېنا انگه‌ل-کله‌فیز بیز

(میرزا علی‌اکبر 'صابر')
ایک زمانے میں ہم نے شاہ اسماعیل صفوی اور سُلطان سلیم عُثمانی پر مفتون ہو کر اِسلام کو دونیم کر دیا۔۔۔ ہم نے ایک [واحد] دینِ قدیم کے دو نئے نام رکھ دیے۔۔۔ اِس تشیُّع اور تسنُّن نے ہم کو خوف و خطر میں ڈال دیا۔۔۔ ہم جب تک اِس حالت میں ہیں، ہم تأسُّف کے لائق و سزاوار ہیں!۔۔۔ ہم اپنے دین کے لیے پُربلا اسبابِ زحمت اور مانِع ہیں!

× مصرعِ اوّل میں شاہ اسماعیل صفوی اور سُلطان سلیم عُثمانی کے مابین فرقہ پرستانہ خُصومت کی جانب اشارہ ہے۔

Bir vəqt Şəh Ismayilü Sultani-Səlimə
Məftun olaraq eylədik islamı dünimə,
Qoyduq iki tazə adı bir dini-qədimə,
Saldı bu təşəyyö, bu təsənnün bizi bimə....
Qaldıqca bu halətlə səzayi-əsəfiz biz!
Öz dinimizin başına əngəl-kələfiz biz!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
(مصرع)
نۏلور شیرین‌مذاق ائتسه منی حلوایِ حُرّیت
(میرزا علی‌اکبر 'صابر')
کیا ہو جائے گا اگر مجھ کو حلوائے آزادی شیریں دہن کر دے؟

Nolur şirinməzaq etsə məni həlvayi-hürriyyət,
 

حسان خان

لائبریرین
قفقازی آذربائجانی شاعر میرزا علی‌اکبر 'صابر' (وفات: ۱۹۱۱ء) کی ایک طنزیہ نظم «فخریّه» کا ایک بند، جس میں اُنہوں نے خِطّے کی تاریخی شیعہ-سُنّی فرقہ پرستی کی مذّمت کی ہے:
بیر وقت «شه اسماعیل» و «سُلطانِ سلیم‍»ه
مفتون اۏلاراق ائیله‌دیک اسلامې دونیمه
قۏیدوق ایکی تازه آدې بیر دینِ قدیمه
سالدې بو تشیُّع، بو تسنُّن بیزی بیمه
قالدېقجا بو حالت‌له سزایِ اسَفیز بیز
اؤز دینیمیزین باشېنا انگل-کلفیز بیز

(میرزا علی‌اکبر 'صابر')
ایک زمانے میں ہم نے شاہ اسماعیل صفوی اور سُلطان سلیم عُثمانی پر مفتون ہو کر اِسلام کو دونیم کر دیا۔۔۔ ہم نے ایک [واحد] دینِ قدیم کے دو نئے نام رکھ دیے۔۔۔ اِس تشیُّع اور تسنُّن نے ہم کو خوف و خطر میں ڈال دیا۔۔۔ ہم جب تک اِس حالت میں ہیں، ہم تأسُّف کے لائق و سزاوار ہیں۔۔۔ ہم اپنے دین کے لیے پُربلا اسبابِ زحمت اور مانِع ہیں۔

× مصرعِ اوّل میں شاہ اسماعیل صفوی اور سُلطان سلیم عُثمانی کے مابین فرقہ پرستانہ خُصومت کی جانب اشارہ ہے۔

Bir vəqt Şəh Ismayilü Sultani-Səlimə
Məftun olaraq eylədik islamı dünimə,
Qoyduq iki tazə adı bir dini-qədimə,
Saldı bu təşəyyö, bu təsənnün bizi bimə....
Qaldıqca bu halətlə səzayi-əsəfiz biz!
Öz dinimizin başına əngəl-kələfiz biz!
بندِ بعدی:
«نادر» بو ایکی خسته‌لیڲی توتدو نظرده
ایسته‌ردی علاج ائیله‌یه بو قۏرخولو درده
بو مقصد ایله عزم ائده‌رک گیردی نبرده
مقتولاً اۏنون نعشی‌نی قۏیدوق قورو یئرده
بر شئیِ عجیبیز، نه بیلیم، بیر تُحَفیز بیز
اؤز دینیمیزین باشېنا انگل-کلفیز بیز

(میرزا علی‌اکبر 'صابر')
نادر شاہ افشار اِن دو بیماریوں کی جانب مُتوجِّہ ہوا۔۔۔ وہ اِس خوفناک درد کا علاج کرنا چاہتا تھا۔۔۔ اِس مقصد کے ساتھ عزم کرتے ہوئے وہ جنگ میں داخل ہوا۔۔۔ ہم نے اُس کو مقتول کر کے اُس کی نعش کو خُشک زمین پر رکھ دیا۔۔۔ ہم اِک عجیب شَے ہیں، کیا جانُوں!، ہم اِک طُرفہ و عجیب و غریب [چیز] ہیں!۔۔۔ ہم اپنے دین کے لیے پُربلا اسبابِ زحمت اور مانِع ہیں!

× مندرجۂ بالا بند میں اُن اقدامات کی جانب اشارہ ہے جو نادر شاہ افشار نے شیعی-سُنّی تفرِقہ بازی کو ختم کرنے کے لیے کیے تھے۔

Nadir bu iki xəstəliyi tutdu nəzərdə,
İstərdi əlac eyləyə bu qorxulu dərdə,
Bu məqsəd ilə əzm edərək girdi nəbərdə,
Məqtulən onun nə'şini qoyduq quru yerdə....
Bir şeyi-əcibiz, nə bilim, bir tühəfiz biz!
Öz dinimizin başına əngəl-kələfiz biz!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بندِ بعدی:
«نادر» بو ایکی خسته‌لیڲی توتدو نظرده
ایسته‌ردی علاج ائیله‌یه بو قۏرخولو درده
بو مقصد ایله عزم ائده‌رک گیردی نبرده
مقتولاً اۏنون نعشی‌نی قۏیدوق قورو یئرده
بر شئیِ عجیبیز، نه بیلیم، بیر تُحَفیز بیز
اؤز دینیمیزین باشېنا انگل-کلفیز بیز

(میرزا علی‌اکبر 'صابر')
نادر شاہ افشار اِن دو بیماریوں کی جانب مُتوجِّہ ہوا۔۔۔ وہ اِس خوفناک درد کا علاج کرنا چاہتا تھا۔۔۔ اِس مقصد کے ساتھ عزم کرتے ہوئے وہ جنگ میں داخل ہوا۔۔۔ ہم نے اُس کو مقتول کر کے اُس کی نعش کو خُشک زمین پر رکھ دیا۔۔۔ ہم اِک عجیب شَے ہیں، کیا جانُوں!، ہم اِک طُرفہ و عجیب و غریب [چیز] ہیں!۔۔۔ ہم اپنے دین کے لیے پُربلا اسبابِ زحمت اور مانِع ہیں!

Nadir bu iki xəstəliyi tutdu nəzərdə,
İstərdi əlac eyləyə bu qorxulu dərdə,
Bu məqsəd ilə əzm edərək girdi nəbərdə,
Məqtulən onun nə'şini qoyduq quru yerdə....
Bir şeyi-əcibiz, nə bilim, bir tühəfiz biz!
Öz dinimizin başına əngəl-kələfiz biz!
بندِ بعدی:
ایندی یئنه وار تازه خبر، یاخشې تماشا
ایران‌لې‌لېق، عُثمان‌لې‌لېق اِسمی اۏلوب اِحیا
بیر قِطعه یئر اۆستۆنده قۏپوب بیر یئکه دعوا
میدان که قېزېشدې اۏلارېق محو سراپا
اۏن‌سوز دا اگرچند که یکسر تلَفیز بیز
اؤز قومۆمۆزۆن باشېنا انگل-کلفیز بیز

(میرزا علی‌اکبر 'صابر')
اب دوبارہ ایک تازہ خبر آئی ہے اور ایک خوب تماشا برپا ہے۔۔۔ ایرانیّت اور عُثمانیّت کے نام اِحیاء ہو گئے ہیں۔۔۔ زمین کے ایک قِطعے کے لیے ایک کبیر دعوا و تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔۔۔ جیسے ہی میدان گرم ہوا، ہم سراپا محو ہو جائیں گے۔۔۔ اگرچہ اُس کے بغیر بھی ہم بالکل تلَف ہی ہیں!۔۔۔ ہم اپنی قوم کے لیے پُربلا اسبابِ زحمت اور مانِع ہیں!

İndi yenə var tazə xəbər, yaxşı təmaşa,
İranlılıq, osmanlılıq ismi olub ehya,
Bir qitə yer üstündə qopub bir yekə dəva,
Meydan ki, qızışdı olarıq məhv sərapa....
Onsuz da əgərçənd ki, yeksər tələfiz biz!
Öz qövmümüzün başına əngəl-kələfiz biz!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
قفقازی آذربائجانی شاعر میرزا علی‌اکبر 'صابر' (وفات: ۱۹۱۱ء) کی ایک طنزیہ نظم «فخریّه» کا ایک بند، جس میں اُنہوں نے تُرکوں کے درمیان اختلافات و تَفرِقہ کی مذمّت کی ہے:
بیر وقت سالېب تفرِقه اۏلدوق ایکی قسمت
تیمور شاها بیر پارامېز ائتدی حمایت
خان یېلدېرېما بیر پارامېز قېلدې اطاعت
قان‌لار ساچېلېب انقره‌ده قۏپدو قیامت
احسن بیزه! هم تیرزَنیز، هم هدفیز بیز
اؤز قومۆمۆزۆن باشېنا انگل-کلفیز بیز

(میرزا علی‌اکبر 'صابر')
ایک زمانے میں ہم تفرِقہ ڈال کر دو حِصّوں [میں تقسیم] ہو گئے۔۔۔ ہمارے ایک حِصّے نے امیر تیمور کی حمایت کی۔۔۔ ہمارے ایک حِصّے نے سُلطان بایزید خان یِلدِرِم کی اطاعت کی۔۔۔ انقرہ میں خون بہے اور قیامت برپا ہو گئی۔۔۔ آفرین ہم پر! ہم تیرزَن بھی ہیں، اور ہم ہدف بھی ہیں!۔۔۔ ہم اپنی قوم کے لیے پُربلا اسبابِ زحمت اور مانِع ہیں!

× مندرجۂ بالا بند میں امیر تیمور اور سُلطان بایزید یِلدِرِم کے مابین ہوئی جنگِ انقرہ (۱۴۰۲ء) کی جانب اشارہ ہے۔

Bir vəqt salıb təfriqə olduq iki qismət,
Teymur şaha bir paramız etdi himayət,
Xan Yıldırıma bir paramız qıldı itaət,
Qanlar saçılıb Ankarada qopdu qiyamət....
Əhsən bizə! Həm tirzəniz, həm hədəfiz biz!!!
Öz qövmümüzün başına əngəl-kələfiz biz!
 
قفقازی آذربائجانی شاعر میرزا علی‌اکبر 'صابر' (وفات: ۱۹۱۱ء) کی ایک طنزیہ نظم «فخریّه» کا ایک بند، جس میں اُنہوں نے تُرکوں کے درمیان اختلافات و تَفرِقہ کی مذمّت کی ہے:
بیر وقت سالېب تفرِقه اۏلدوق ایکی قسمت
تیمور شاها بیر پارامېز ائتدی حمایت
خان یېلدېرېما بیر پارامېز قېلدې اطاعت
قان‌لار ساچېلېب انقره‌ده قۏپدو قیامت
احسن بیزه! هم تیرزَنیز، هم هدفیز بیز
اؤز قومۆمۆزۆن باشېنا انگل-کلفیز بیز

(میرزا علی‌اکبر 'صابر')
ایک زمانے میں ہم تفرِقہ ڈال کر دو حِصّوں [میں تقسیم] ہو گئے۔۔۔ ہمارے ایک حِصّے نے امیر تیمور کی حمایت کی۔۔۔ ہمارے ایک حِصّے نے سُلطان بایزید خان یِلدِرِم کی اطاعت کی۔۔۔ انقرہ میں خون بہے اور قیامت برپا ہو گئی۔۔۔ آفرین ہم پر! ہم تیرزَن بھی ہیں، اور ہم ہدف بھی ہیں!۔۔۔ ہم اپنی قوم کے لیے پُربلا اسبابِ زحمت اور مانِع ہیں!

× مندرجۂ بالا بند میں امیر تیمور اور سُلطان بایزید یِلدِرِم کے مابین ہوئی جنگِ انقرہ (۱۴۰۲ء) کی جانب اشارہ ہے۔

Bir vəqt salıb təfriqə olduq iki qismət,
Teymur şaha bir paramız etdi himayət,
Xan Yıldırıma bir paramız qıldı itaət,
Qanlar saçılıb Ankarada qopdu qiyamət....
Əhsən bizə! Həm tirzəniz, həm hədəfiz biz!!!
Öz qövmümüzün başına əngəl-kələfiz biz!
صابرین بو شعرلرینی ایندییه‌جه ائشیتمه‌میشدیم، چۏخ گؤزل سؤزلر دئییب، قانېم جۏشدو، یۆره‌گیم کۆل اۏلوب یاندې۔
 

حسان خان

لائبریرین
صابرین بو شعرلرینی ایندییه‌جه ائشیتمه‌میشدیم، چۏخ گؤزل سؤزلر دئییب، قانېم جۏشدو، یۆره‌گیم کۆل اۏلوب یاندې۔
اردو ترجمہ:
صابر کے اِن اشعار کو میں نے تا حال نہ سُنا تھا، بِسیار زیبا سُخن کہے ہیں، میرا خون جوش میں آ گیا، میرا دل جل کر خاکِستر ہو گیا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
کولرلر قهقهه أیلب، نېچوک بې‌غم کیشی‌لردور
کولرغه بیر زمانې خاطرِ بې‌غم تاپالمس‌من

(خواجه‌نظر هُوَیدا چِمیانی)
وہ قہقہے کر کے ہنستے ہیں، وہ کیسے بے غم اشخاص ہیں!۔۔۔ [جبکہ] ہنسنے کے لیے مجھ کو کسی بھی وقت خاطرِ بے غم نہیں مِل پاتی۔ (یعنی میں کسی بھی وقت بے غم نہیں ہو پاتا، لہٰذا کیسے ہنسوں؟)
× خاطِر = ذہن، قلب، ضمیر

Kularlar qahqaha aylab, nechuk beg‘am kishilardur
Kularg‘a bir zamone xotiri beg‘am topolmasman

× مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
هُوَیدا، مثلِ ادهم دُنیالیک‌نی پُشتِ پا اورگیل
طمع قیلمه حرام، جمع أیله قُوتِ لایموت، کۉنگلوم

(خواجه‌نظر هُوَیدا چِمیانی)
اے ہُوَیدا! ابراہیم بن ادہم کی طرح دُنیا و مالِ دُنیا و دُنیا پرستی کو پُشتِ پا مار دو۔۔۔۔ اے میرے دل! حرام کی طمع مت کرو، بلکہ کبھی نہ مرنے والی خوراک جمع کرو۔

Huvaydo, misli Adham dunyolikni pushti po urgil,
Tama' qilma harom, jam' ayla quti loyamut, ko'nglum.


× مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
سکّاکی یېغلاپ کؤز یاشېن یاز یامغورې تئگ یاغدورور
یئتکۆرگیل آنې، ای صبا، یۆزی گُلِ خندانېما

(سکّاکی)
'سکّاکی' گِریہ کرتے ہوئے اپنے اشکوں کو بارانِ بہار کی طرح برساتا ہے۔۔۔ اے بادِ صبا، اُس کو میرے (یعنی اُس کے) گُلِ خنداں [جیسے] چہرے والے [محبوب] کے نزد پہنچا دو۔

Sakkāki yïġlap köz yašïn yaz yamġurï teg yaġdurur;
Yetkürgil anï, ey sabā, yüzi gül-i ḫandānïma!


× مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مُصیبت‌خانه‌دور دُنیا، نېچوک آدم بۉلور بې‌غم
اۉزیم‌نی، ای هُوَیدا، لحظه‌ئې بې‌غم تاپالمس‌من

(خواجه‌نظر هُوَیدا چِمیانی)
دُنیا مُصیبت خانہ ہے، [اِس میں کوئی] انسان کیسے بے غم ہو گا؟۔۔۔ اے ہُوَیدا! میں خود کو ایک لحظہ [بھی] بے غم نہیں پا پاتا۔

Musibatxonadur dunyo, nechuk odam bo‘lur beg‘am,
O‘zimni, ey Huvaydo, lahzaye beg‘am topolmasman

× مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کیشی بۉلمه‌سه معنی‌دین خبردار
آنی آدم دېمه، دې نقشِ دیوار

(خواجه‌نظر هُوَیدا چِمیانی)
جو شخص معنی سے آگاہ و مُطّلع نہ ہو [اور فقط صُورت کو جانتا اور اُس پر فریفتہ ہو]، اُس کو انسان مت کہو، [بلکہ] نقشِ دیوار کہو۔

Kishi bo‘lmasa ma’nidin xabardor
Oni odam dema, de naqshi devor
 
Top