میںنے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہمارے کمانڈو کا دِل اس قدر کمزور ہوگا۔ میرا خیال تھا کہ کارگل کے ہیرو اورمضبوط ترین فوج کے سابق سربراہ عدالت کا بہادری کے ساتھ سامنا کریں گے لیکن سابق جنرل پرویز مشرف نے مجھے غلط ثابت کردیا۔ وہ اس قدر کمزور ہیں کہ عدالت کا سامنا نہیں کر سکتے اور ایسا لگتا ہے کہ ’’خفیہ ہاتھ‘‘ ایک مرتبہ پھر سول اتھارٹی کو شکست دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ جمعہ کے روز پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ میں بالواسطہ طور پر اس بات کا عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر وہ(مشرف) عدالت گئے یا جانے پر مجبور کیا گیا تو ذہنی یا جسمانی دبائو کی بناء پر ان کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے جس کامطلب ہے کہ ان پر فرد جرم عائد نہ کی جائے یا ان کو اصالتاً حاضری کیلئے نہ کہا جائے۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں3رکنی بنچ اب اس رپورٹ کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گا کہ آیا سماعت کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا جائے یا پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی جائے۔ ظاہراً ایسا لگتا ہے کہ ایسی رپورٹ کی روشنی میں فرد جرم کا عائد کیا جانا مشکل ہے۔ یہ سول حکام کی شکست کے بجائے ایک المیہ ہے ۔ چوہدری نثار، خواجہ آصف اور پرویز رشید جو چاہے کہیں حقیقت یہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ (سب جانتے ہیں پاکستان میں اس لفظ کا کیا مطلب ہے) نے پرویز مشرف کو سول حکام کی تحویل یا کنٹرول سے چھڑا لیا ہے۔ نہیں معلوم کہ مسلم لیگ کی حکومت اس حوالے سے یا موقف اختیار کرے گی لیکن میں جانتا ہوں کہ رپورٹ کے بارے میں علم ہونے پر وزیراعظم نواز شریف خوش نہیں تھے ۔مشرف پُر امید تھے اور انہوں نے نئے آرمی چیف جنرل راحیل سے امید لگا کر اپنا کارڈ بڑی خوبصورتی سے کھولا۔ جس ہسپتال میں پرویز مشرف زیر علاج ہیں اسی ہسپتال کے میڈیکل بورڈ سے ان کے طبی معائنے کے فیصلے پر مجھے حیرانی ہوئی تھی ۔ ملک بھر کے ماہر امراض دل کو پینل کا حصہ ہونا چاہئے تھا اورملک میں دنیا بھر میں مانے ہوئے ماہر ڈاکٹر ز موجود ہیں۔ اب معلوم نہیں حکومت مشرف کو باہر جانے دے گی یا نہیں ( جون لیگ کی قیادت کیلئے بڑا پریشان کن لگتا ہے) تاہم اس بات کے امکانات ہیں کہ سابق فوجی سربراہ کی مکمل صحت یابی تک بغاوت کیس کی سماعت ملتوی کردی جائے۔ پرویز مشرف کی ٹیم کے کچھ ارکان کی طرف سے میڈیا اور اکرم شیخ کے لئے دھمکی آمیز لہجہ حیران کن ہے۔ ان کے ایک وکیل کا لہجہ کسی انتہا پسند گروپ کے لیڈر جیسا تھا۔اس نے کہا کہ ’’ہم اس کی ٹانگیں توڑ دیں گے، آنکھیں نکال دیں گے اوراس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیں گے۔‘‘احمد رضا قصوری نے صحافیوں کیلئے جو کچھ ارشاد فرمایا وہ تو یاد ہی ہوگا۔’’آپ بھارتی صحافی لگتے ہیں، آپ ایک پاکستانی کمانڈر کے بارے میں ایسے کیسے بات کرسکتے ہیں۔ آپ کو شرم آنی چاہئے، شرم آنی چاہئے؟اسٹیبلشمنٹ کے حامی یہ وکلا ایسا لب و لہجہ کیوں نہ اختیار کریں جب ایک مرتبہ پھر سول اتھارٹی کو بے وقعت کردیاگیا۔ وزیر داخلہ ، وزیر دفاع ، وزیر اطلاعات اور اس معاملے پر وزیر اعظم بھی اس وقت ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے جب پرویز مشرف عدالت پہنچنے کے بجائے آرمی ہسپتال پہنچ گئے اور اب تک وہیں ہیں۔ تاہم مجھے اپنے سابق سول رہنمائوں ذوالفقار بھٹو، بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور آصف زرداری پر فخر ہے۔ جنہوں نے عوام اور جیل کا بہادری کے ساتھ سامنا کیا اور ایک تو تختہ دار تک پہنچا اور دوسرے کو دہشتگرد حملے میں شہید کردیا گیا تیسرے کو جلا وطن کردیا گیا جبکہ چوتھے نے 11سال جیل کاٹی، دو سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف بلا کسی خوف اور طبی بنیادوں پر غیر حاضری کے بجائے عدالتوں اور تحقیقات کا سامنا کررہے ہیں۔سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والا طبی معائنے کیلئے باہر جانا چاہتا ہے۔ سب سے پہلے پاکستان لیکن وہ عدالت کا سامنا نہیں کرسکتا، سب سے پہلے پاکستان لیکن وہ لوگوں کا سامنا نہیں کرسکتا، ایسا لگتا ہے ان کو پاکستانی ڈاکٹرز پر اعتماد نہیں ہے۔ جمعہ کے روز خصوصی عدالت میں پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ ہوسکتا ہے ان کو ذاتی حاضری سے بچانے کیلئے پہلا قدم ہو اور عدالت کے کسی فیصلے تک ان پر فرد جرم عائد نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ پرویز مشرف کو طویل عمر اور عدالت کا سامنا کرنے کی ہمت دے لیکن یہ سول اور فوجی تعلقات میں نئے کشمکش کا آغاز ہوسکتا ہے نواز شریف کا کارگل کمیشن نہ بنانے ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ جاری نہ کرنے اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے یا آپریشن کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ کئے جانے پر کسی کو کوئی حیرانی نہیں ہوتی۔ علامہ طاہر القادری سے مشہور نعرہ مستعار لیتے ہوئے میں کہوں گا۔’’مبارک ہو مبارک، مشرف کو مبارک ہو‘‘
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=166672
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=166672