ماں

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


ماں

ماں اِک ایسی نعمت ہے
جس کے دل میں شفقت ہے
رہتی ہے وہ بے آرام
کرتی ہے وہ دن بھر کام
بچوں کو رکھتی ہے عزیز
ان کو کھلاتی ہے ہر چیز
پھرتی ہے یوں تھکن اُٹھائے
ماتھے پر وہ شکن نہ لائے
کوئی نہیں ہے اُس کا ثانی
کہلاتی ہے دادی نانی
پیرُوں تلے ہے اُس کے جنت
بچوں سے کرتی ہے محبت



شاعر: نامعلوم
 

باذوق

محفلین
ماں

موت کی آغوش میں جب تھک کے سو جاتی ہے ماں
تب کہیں جا کر تھوڑا سکوں پاتی ہے ماں

روح کے رشتوں کی یہ گہرائیاں تو دیکھئے
چوٹ لگتی ہے ہمارے اور چلاتی ہے ماں

پیار کہتے ہیں کسے اور مامتا کیا چیز ہے؟
کوئی ان بچوں سے پوچھے جن کی مر جاتی ہے ماں

زندگانی کے سفر میں گردشوں کی دھوپ میں
جب کوئی سایہ نہیں ملتا تو یاد آتی ہے ماں

کب ضرورت ہو مری بچے کو، اتنا سوچ کر
جاگتی رہتی ہیں آنکھیں اور سو جاتی ہے ماں

بھوک سے مجبور ہو کر مہماں کے سامنے
مانگتے ہیں بچے جب روٹی تو شرماتی ہے ماں

جب کھلونے کو مچلتا ہے کوئی غربت کا پھول
آنسوؤں کے ساز پر بچے کو بہلاتی ہے ماں

لوٹ کر واپس سفر سے جب بھی گھر آتے ہیں ہم
ڈال کر بانہیں گلے میں سر کو سہلاتی ہے ماں

ایسا لگتا ہے جیسے آگئے فردوس میں
کھینچ کر بانہوں میں جب سینے سے لپٹاتی ہے ماں

دیر ہو جاتی ہے گھر آنے میں اکثر جب کبھی
ریت پر مچھلی ہو جیسے ایسے گھبراتی ہے ماں

شکر ہو ہی نہیں سکتا کبھی اس کا ادا
مرتے مرتے بھی دعا جینے کی دئے جاتی ہے ماں​

شاعرہ ؛ سمیرہ سلطانہ
 

باذوق

محفلین
~~ مری ماں ~~

جنت نظیر ہے مری ماں
رحمت کی تصویر ہے مری ماں

میں ایک خواب ہوں زندگی کا
جس کی تعبیر ہے مری ماں

زندگی کے خطرناک راستوں میں
مشعلِ راہ ہے مری ماں

میرے ہر غم ، ہر درد میں
ایک نیا جوش ، ولولہ ہے مری ماں

میری ہر ناکامی وابستہ مجھ سے ہے
میری جیت میری کامیابی کا راز ہے مری ماں

چھپا لیتی ہے زخم کو وہ مرہم کی طرح
میرے ہر درد ہر غم کی دوا ہے مری ماں

دنیا میں نہیں کوئی نعم البدل اس کا
ممتا میں ہے مکمل فقط مری ماں​

شاعر / شاعرہ = نامعلوم
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
جزاک اللہ خیر۔ شگفتہ بہن۔ اللہ جزادے۔(آمین ثم آمین)

جزاک اللہ خیر۔ باذوق بھائی۔ اللہ جزادے۔(آمین ثم آمین)


والسلام
جاویداقبال
 
Top