ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کے 60 برس بعد

خراب موسم اور برفانی طوفان کے باعث ڈرامائی حالات میں مہم کو ملتوی کیا جاتا رہا۔ لیکن یکم جون 1953ء کو ملکہ برطانیہ کی تاج پوشی کے وقت یہ خبر لندن پہنچی کہ انتیس مئی کو ایڈمنڈ ہلیری اور تینزنگ نارگے نے دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کر لی ہے۔ برطانیہ بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
مصنف: شٹیفن نیسٹلر / امتیاز احمد | ایڈیٹر: کالے کوپس / عاطف بلوچ

0,,16830615_302,00.jpg


بہ شکریہ ڈی ڈبلیو اردو
 
ایک طویل عرصے تک یہ مسئلہ سیاسی رہا کہ ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی تک پہلے کون پہنچا ؟ آسٹریلوی ایڈمنڈ ہلیری یا بھارتی نژاد نیپالی تینزنگ نارگے ؟ کئی سال بعد ہلیری نے یہ راز افشاں کیا کہ وہ نارگے سے تھوڑی دیر پہلے چوٹی تک پہنچ گئے تھے۔

0,,16827101_302,00.jpg
 
رائن ہولڈ میسنر (دائیں طرف) وہ پہلے کوہ پیما ہیں، جنہوں نے 1978ء میں آسٹریا سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک ساتھی (بائیں طرف) پیٹر ہابلر کے ہمراہ پہلی مرتبہ سانس کے ماسک کے بغیر ایورسٹ کو فتح کیا تھا۔

0,,16827210_302,00.jpg
 
سن 1990 کے بعد ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کے لیے سیاحت کا آغاز کر دیا گیا۔ اس دوران اس چوٹی کو چھ ہزار سے بھی زائد مرتبہ سر کیا جا چکا ہے۔ چوٹی تک پہنچنے کے دو راستے ہیں اور دونوں پر ہی کوہ پیماؤں کو لائنیں لگی ہوتی ہیں۔

0,,16827364_302,00.jpg
 
اچھے موسم میں دنیا کی بلند ترین چوٹی تک پہنچنے اور نیچے اترنے کے لیے کم از کم چار دن درکار ہوتے ہیں۔ سبھی کوہ پیما موسم کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سفر کا آغاز کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایک ہی وقت میں چوٹی پر درجنوں لوگوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔

0,,16827176_302,00.jpg
 
بڑی بڑی سیڑھیوں کی مدد کے بغیر بیس کمپ سے چوٹی تک نہیں پہنچا جا سکتا۔ خطرناک راستے انہی سٹرھیوں اور رسیوں کی مدد سے عبور کیے جاتے ہیں۔ بیس کیمپ سے ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی تک درجنوں عارضی پل بھی بنائے گئے ہیں۔

0,,16827167_302,00.jpg
 
چند روز پہلے ہی ایک 80 سالہ جاپانی نے یہ چوٹی سر کی ہے۔ اس طرح یوشیرو میورا یہ چوٹی سر کرنے والے بزرگ ترین شخص بن گئے ہیں۔ اس چوٹی کو سر کرنے والے سب سے کم عمر کوہ پیما تیرہ سالہ جارڈن رومرو ہیں۔ اس امریکی لڑکے نے سن 2010ء میں یہ چوٹی سر کی تھی۔

0,,16827197_302,00.jpg
 
کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بیس کیمپ میں ہیلی کاپٹر موجود رہتے ہیں۔ سن 2003ء میں ایک ہیلی کاپٹر بیس کیمپ میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں دو افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔

0,,16827314_302,00.jpg
 
کوہ پیما اپا شیرپا یہ چوٹی سب سے زیادہ یعنی 21 مرتبہ سر کر چکے ہیں۔ لیکن ان کا یہ ریکارڈ اب خطرے میں ہے۔ اسی سال نیپالی کوہ پیما پوربا تاشی نے بھی اکیسویں مرتبہ یہ چوٹی سر کر لی ہے۔ اپا شیرپا سن 2010ء میں اپنے کیرئیر کے اختتام کا اعلان کر چکے ہیں۔

0,,16762519_302,00.jpg
 
ایڈمنڈ ہلیری کا موقف ہے کہ ایورسٹ کو فتح کرنے کے خواہش مندوں کی تعداد کو محدود کیا جائے۔ لیکن حقیقت اس کے برخلاف ہے اور ایورسٹ ٹورازم نیپالی حکومت کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔

0,,16830616_302,00.jpg
 
Top