لے کے ماضی جو حال آیا تو دل کانپ گیا


لے کے ماضی جو حال آیا تو دل کانپ گیا
جب کبھی ان کا خیال آیا تو دل کانپ گیا
ایسے توڑا تھا محبت میں کسی نے دل کو
جب کسی شیشے میں بال آیا تو دل کانپ گیا
سر بلندی پہ تو مغرور تھے ہم بھی لیکن
چڑھتے سورج پہ زوال آیا تو دل کانپ گیا
بد نظر اٹھنے ہی والی تھی کسی جانب
اپنے بیتے کا خیال آیا تو دل کانپ گیا
 
Top