لیکن اب نہیں جاناں

زخم سینا مشکل تھا
آنسو پینا مشکل تھا
تم بن جینا مشکل تھا
لیکن اب نہیں جاناں
ہمیں رنجور رہنے کی
زخموں سے چور رہنے کی
تم سے دور رہنے کی
عادت ہو گئی ہم کو
قطرہ قطرہ بہنے کا
ہمیں دکھ درد سہنے کا
تم بن زندہ رہنے کا
سلیقہ آگیا ہم کو
تیری دید کی جو آس تھی
میر آنکھ میں جو پیاس تھی
وہ تو کب کی بجھ چکی
وہ جو گل تھے تیرے منتظر
وہ جو دل تھا تیرا مضطرب
وہ تو کب کا مر چکا
مجھے تم سے ہی نسبت تھی
مجھے تم سے محبت تھی
مجھے تیری ضرورت تھی
لیکن اب نہیں جاناں
از قلم محمد اطہر طاہر
ہارون آباد

 
Top