عدم لیا کیا تخیّل نے مفہوم ہو کر - عبدالحمید عدم

لیا کیا تخیّل نے مفہوم ہو کر
فنا ہوگئے لفظ مرقوم ہو کر

تری آنکھ کی نیتوں نے اچانک
بڑا کیف بخشا ہے معلوم ہو کر

جِیئے تو محبّت کی توہین ہوگی
جئیں گے نہ ہم تجھ سے محروم ہو کر

ہمیں حلقہء زلف میں قید کرلے
ہم آزاد ہوتے ہیں محکوم ہو کر

نہ معلوم کس سمت جاتے ہیں انساں
تلاشِ مسرّت میں معدوم ہو کر

عدم خدمتِ خلق حُبِّ خدا ہے
سکوں کس کو ملتا ہے مخدُوم ہو کر

عبدالحمید عدم
 

عاطف بٹ

محفلین
جِیئے تو محبّت کی توہین ہوگی
جئیں گے نہ ہم تجھ سے محروم ہو کر

عدم خدمتِ خلق حُبِّ خدا ہے
سکوں کس کو ملتا ہے مخدُوم ہو کر

واہ، بہت ہی عمدہ۔
 

طارق شاہ

محفلین
عمدہ جناب !

لیا کیا تخیّل نے مفہوم ہو کر
فنا ہوگئے لفظ مرقوم ہو کر

عدم صاحب کو لکھنا یوں چاہئے تھا کہ : :)

کِیا وہ تخیّل نے مفہوم ہو کر
اَمر ہوگئے لفظ، مرقوم ہو کر

بہت شکریہ شیئر کرنے کا، خوش رہیں
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوب
عدم خدمتِ خلق حُبِّ خدا ہے​
سکوں کس کو ملتا ہے مخدُوم ہو کر​
واہ ۔۔۔خوبصورت انتخاب​
 
Top