لگا ہوں کب سے یہ پتے ہی میں جلانے میں

میاں وقاص

محفلین
لگا ہوں کب سے یہ پتے ہی میں جلانے میں
"اب اور دیر ہے کتنی بہار آنے میں "

ارے یہ تم بھی زمانے کے ساتھ ہو بیٹھے
ذرا سا فرق تو ہو تم میں اور زمانے میں

ہزار شکر، کہ حرکت میں آ گئے جگنو
ذرا سی دیر ہوئی جو دیا جلانے میں

ہواے تیز، ذرا ہوش سے اڑو پگلی !
یہ نقش عمر لگے گی تمہیں مٹانے میں

ارے طبیب! ہے شافی علاج بھی کوئی؟
ذرا سی سانس جو روکتی ہے آنے جانے میں

کرو معاف کہ مسجد میں دیر سے آیا
ذرا سا محو تھا پینے میں اور پلانے میں

وہی پرانی ہی رٹ ہے "نہیں نہیں" والی
نیا تو کچھ بھی نہیں ہے تیرے بہانے میں

یقین کیجئے، اجرت مری ہے ناواقف
لگا ہوں خون پسینہ جو میں بہانے میں

اب اپنے پیر پہ اے آسماں! کھڑا ہو جا
کہ اتنی جان نہیں ہے مرے تو شانے میں

وہ ایک بات، بتنگڑ کہیں نہ بن جاے
جھجھک رہا ہوں میں دیوار کو بتانے میں

ہوا ہے تم پہ بھی اثر_فراق کچھ شاہین
مرا بھی ہوش رہا ہے کہاں ٹھکانے میں

حافظ اقبال شاہین
 
Top