داغ لچکتی ہے بہت بارِ نظر سے - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

لچکتی ہے بہت بارِ نظر سے
ہمارے ہاتھ لپٹا لو کمر سے

نہ روکا شامِ فرقت کو کسی نے
دوہائی دے رہا تھا میں سحر سے

اُنہیں فرحت کہ اس کا سر اُتارا
ہمیں‌فرصت کہ چھوٹے درد سر سے

خدا کی دین ہے غم ہو کہ شادی
یہ بندے لائے ہیں‌کیا اپنے گھر سے؟

رقیبِ روسیہ کیوں سر چڑھا ہے؟
اسے صدقہ کرو تم داغ پر سے
 
Top