لفظ!!!

ابن رضا

لائبریرین
نثر

لفظ!
حرفوں کا مجموعہ
تو ہیں ہی
یہ کسی بھی تعلق کے تسلسل کی
اساس بھی ہوتے ہیں،
ضمانت بھی!
انہیں ادا کرتے رہا کیجے
کیوں کہ خاموشی
تعلق کی موت ہے


برائے توجہ اساتذہ
محمد یعقوب آسی صاحب و الف عین صاحب
مادر پدر آزاد بحر
 
آخری تدوین:
آزاد نظم

لفظ!
حرفوں کا مجموعہ
تو ہیں ہی
یہ کسی بھی تعلق کے تسلسل کی
اساس بھی ہوتے ہیں،
ضمانت بھی!
انہیں ادا کرتے رہا کیجے
کیوں کہ خاموشی
رشتوں کی موت ہے


برائے توجہ اساتذہ
محمد یعقوب آسی صاحب و الف عین صاحب
فاعلاتن ، مفاعلن ، فع

معذرت خواہ ہوں، آزاد نظم کے ارکان یوں نہیں ہوتے ۔۔۔ یا پھر میری سمجھ میں نہیں آئے! واللہ اعلم۔
 

ابن رضا

لائبریرین
معذرت خواہ ہوں، آزاد نظم کے ارکان یوں نہیں ہوتے ۔۔۔ یا پھر میری سمجھ میں نہیں آئے! واللہ اعلم۔
بس ایک خیال کو فوری ترتیب دینا مقصود تھا سر۔ میری معلومات کے مطابق آزاد نظم میں کسی بحر کے ارکان میں سے کوئی ایک رکن، دو رکن یا سارے ایک ساتھ بغیر ترتیب کے باندھے جا سکتے ہیں کیا یہ درست ہےِ۔ یہ میری پہلی آزادی ہے رہنمائی فرمایں۔
 
لفظ کیا چیز ہیں
لفظ ہونٹوں سے نکلی ہوئی ایسی آواز ہیں
جو کسی بھی تعلق سے جڑتے ہوئے
اس تعلق کی بنیاد ہوتے ہوئے
اس تعلق کا ادراک ہیں
اور اس کے تسلسل کا اظہار ہیں
ایسی آواز کو
اپنے دل میں دبانا بھی جائز نہیں
آپ کہہ دیجیے
جو بھی دل میں چھپا ہے وہ کہہ دیجیے
ورنہ یہ خامشی
آپ کے ہر تعلق کی
احساس کی موت ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
لفظ کیا چیز ہیں
لفظ ہونٹوں سے نکلی ہوئی ایسی آواز ہیں
جو کسی بھی تعلق سے جڑتے ہوئے
اس تعلق کی بنیاد ہوتے ہوئے
اس تعلق کا ادراک ہیں
اور اس کے تسلسل کا اظہار ہیں
ایسی آواز کو
اپنے دل میں دبانا بھی جائز نہیں
آپ کہہ دیجیے
جو بھی دل میں چھپا ہے وہ کہہ دیجیے
ورنہ یہ خامشی
آپ کے ہر تعلق کی
احساس کی موت ہے

اسے تو پابند کردیا آپ نے۔ ;)

اچھی تجویز ہے مگر اس میں اختصار درکار تھا۔

تشکر بسیار۔ :):):)
 
بس ایک خیال کو فوری ترتیب دینا مقصود تھا سر۔ میری معلومات کے مطابق آزاد نظم میں کسی بحر کے ارکان میں سے کوئی ایک رکن، دو رکن یا سارے ایک ساتھ بغیر ترتیب کے باندھے جا سکتے ہیں کیا یہ درست ہےِ۔ یہ میری پہلی آزادی ہے رہنمائی فرمایں۔

آپ کے سوال کا بہت عمدہ جواب محمد خلیل الرحمٰن صاحب کی طرف سے آ گیا۔

لفظ کیا چیز ہیں
لفظ ہونٹوں سے نکلی ہوئی ایسی آواز ہیں
۔۔۔ آخر تک

یہ آزاد نظم کی ایک بہت مقبول ہیئت ہے۔ نظم کے پہلے لفظ سے آخری لفظ تک ایک رکن کی تکرار ہو اور وہ یوں کہ پڑھتے ہوئے سانس ٹوٹ جائے تو ٹوٹ جائے رکن نہ ٹوٹے۔ جیسے اس نظم کا رکن فاعلن ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
آپ کے سوال کا بہت عمدہ جواب محمد خلیل الرحمٰن صاحب کی طرف سے آ گیا۔


یہ آزاد نظم کی ایک بہت مقبول ہیئت ہے۔ نظم کے پہلے لفظ سے آخری لفظ تک ایک رکن کی تکرار ہو اور وہ یوں کہ پڑھتے ہوئے سانس ٹوٹ جائے تو ٹوٹ جائے رکن نہ ٹوٹے۔ جیسے اس نظم کا رکن فاعلن ہے۔
سر جب کسی منتخب رکن کی تکرار ہی لازم ٹھہری تو یہ پابند نظم نہ ہوئی؟

تاہم میں خود اس طریق پر مطمئن نہیں اس لیے جلد اسے موزوں کرتا ہوں
 
لفظ کیا چیز ہیں
لفظ ہونٹوں سے نکلی ہوئی ایسی آواز ہیں
جو کسی بھی تعلق سے جڑتے ہوئے
اس تعلق کی بنیاد ہوتے ہوئے
اس تعلق کا ادراک ہیں
اور اس کے تسلسل کا اظہار ہیں
ایسی آواز کو
اپنے دل میں دبانا بھی جائز نہیں
آپ کہہ دیجیے
جو بھی دل میں چھپا ہے وہ کہہ دیجیے
ورنہ یہ خامشی
آپ کے ہر تعلق کی
احساس کی موت ہے

لفظ کیا (فاعلن) چیز ہیں (فاعلن)
لفظ ہون (فاعلن) ٹوں سے نک (فاعلن) لی ہوئی (فاعلن) ایسی آ (فاعلن) واز ہیں (فاعلن)
جو کسی (فاعلن) بھی تعل (فاعلن) لق سے جڑ (فاعلن) تے ہوئے (فاعلن)
اس تعل (فاعلن) لق کی بن (فاعلن) یاد ہو (فاعلن) تے ہوئے (فاعلن)
اس تعل (فاعلن) لق کا اد (فاعلن) راک ہیں (فاعلن)
اور اس (فاعلن) کے تسل (فاعلن) سل کا اظ (فاعلن) ہار ہیں (فاعلن)
ایسی آ (فاعلن) واز کو (فاعلن)
اپنے دل (فاعلن) میں دبا (فاعلن) نا بھی جا (فاعلن) ئز نہیں (فاعلن)
آپ کہہ (فاعلن) دیجیے (فاعلن)
جو بھی دل (فاعلن) میں چھپا (فاعلن) ہے وہ کہہ (فاعلن) دیجیے (فاعلن)
ورنہ یہ (فاعلن) خامشی (فاعلن)
آپ کے (فاعلن) ہر تعل (فاعلن) لق کی اح (فاعلن) ساس کی (فاعلن) موت ہے (فاعلن)

ابن رضا
 
ابن رضا بھائی آپ شاید آزاد نظم اور نثری نظم کے درمیان کنفیوز ہورہے ہیں۔ آزاد نظم بھی پابند نظم ہی ہوتی ہے جیسا کہ اپنے ٹوٹے پھوٹے انداز مین ہم نےسمجھانے کی سعی کی اور انتہائی خوبصورت انداز میں استادِ محترم نے سمجھایا۔
 
سر جب کسی منتخب رکن کی تکرار ہی لازم ٹھہری تو یہ پابند نظم نہ ہوئی؟

بجا ارشاد، آزاد نظم میں "نظم" (بمعنی نظام) تو رکھنا ہے نا! وہ بھی جاتا رہا تو جانئے مادر پدر آزاد ہو گئی۔ وہ ایک چیز ایسی بھی ہے آج کل، میں تو اُسے نظم تسلیم نہیں کرتا۔

اس (آزاد نظم) میں مصرعے کی رسمی صورت نہیں ہوتی۔ بلکہ سطریں ہوتی ہیں۔ ہر سطر کی یکساں ضخامت کی شرط بھی نہیں ہوتی (کہ وہ نظمِ معریٰ کہلاتی ہے جس میں مصرعے ہم وزن ہوتے ہیں، قافیہ ردیف کی پابندی نہیں ہوتی)۔ آزاد نظم میں قافیہ یا ردیف کا رسمی تصور نہیں بنتا البتہ تکرار کا عنصر اگر سلیقے سے آ رہا ہو یا کچھ سطور ہم قافیہ واقع ہو جائیں تو اچھا بھی لگتا ہے۔

اس کی کچھ اور صورتیں بھی ہیں، کوئی مثال سامنے آ گئی تو بات کریں گے، ان شاء اللہ۔
 
ابن رضا بھائی آپ شاید آزاد نظم اور نثری نظم کے درمیان کنفیوز ہورہے ہیں۔ آزاد نظم بھی پابند نظم ہی ہوتی ہے جیسا کہ اپنے ٹوٹے پھوٹے انداز مین ہم نےسمجھانے کی سعی کی اور انتہائی خوبصورت انداز میں استادِ محترم نے سمجھایا۔
واہ صاحب! یہ ہوئی نا، کسرِ نفسی کی مثال۔ ورنہ یار لوگ تو "قصرِ نفسی" سے باہر نہیں نکلتے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
ابن رضا بھائی آپ شاید آزاد نظم اور نثری نظم کے درمیان کنفیوز ہورہے ہیں۔ آزاد نظم بھی پابند نظم ہی ہوتی ہے جیسا کہ اپنے ٹوٹے پھوٹے انداز مین ہم نےسمجھانے کی سعی کی اور انتہائی خوبصورت انداز میں استادِ محترم نے سمجھایا۔
جی خلیل صاحب کچھ ایسا ہی ہے ویسے نثری کے ساتھ نظم کا لفظ تو اضافی ہی ہے میرے خیال سے اسے صرف نثر کہنا بہتر ہوگا۔ تاہم آزاد نظم کے متعلق کہیں بصارت پذیر رہا تھا کہ ایک منتخب بحر کے کسی بھی رکن یا ارکان کو بلا ترتیب دہرایا جاتا ہے تو اس لیے آج ایسی طبع آزمائی کی۔ آپ کی محبت کا بہت شکریہ
 
مفاعیلن، مفاعیلن، مفاعیلن،

محبت کی طبیعت میں
یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
اِسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
مفاعیلن، مفاعیلن، مفاعیلن، مفاعیلن، ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔
 
مجھے نثر کا ایک بہت شاندار نمونہ (ایک کتاب کے دیباچے کی صورت میں) پڑھنے کا موقع ملا۔
وہ خاصے کی چیز ہے۔ جملوں کی ترتیبِ نحوی کے مطابق مکمل نثر اور پڑھنے میں نثر کی نثر نظم کی نظم (ایک رکن کی تکرار)۔ کہیں مل گیا تو پیش کر دوں گا۔
محمد خلیل الرحمٰن
 
Top