لفظ " خود تحفظی " کا استعمال؟

کاشف اختر

لائبریرین
لفظ "خود تحفظی " کے بارے میں معلوم کرنا تھا کہ "کیا یہ مستعمل ہے یا نھین؟ ایسے موقع پر ایک لفظ "خود حفاظتی " بھی ہے مگرمیرا سوال اول الذکر سے متعلق ہے؟ اگر کسی جا اس کا استعمال احباب کی نظروں سے گذرا ہو تو مطلع فرمائیں؟ ساتھ میں حوالے بھی ذکر کردیں بڑی مہربانی ہوگی؟؟؟
 
آخری تدوین:
استعمال چیک کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ گوگل پر تلاش کر لیں۔ تو اس کا کافی استعمال ہوا ہے۔
اب استعمال درست ہے یا نہیں، اس حوالے سے میں رائے نہیں دے سکتا۔ آپ کی طرح انتظار کرتا ہوں۔
 

کاشف اختر

لائبریرین
بہت بہت شکریہ! تابش بھائی! انتہائی عمدہ طریقہٴ کار سے آگاہ کیا، اشعار کے حوالے سے میرا طرزِ عمل ہمیشہ یہی رہا کہ جس کی بابت کچھ معلوم کرنا ہو حضرت ِ گوگل سے دریافت کرلیتا ہوں، مگر پتہ نھین اس تعلق سے میرا ذہن اس جانب نھیں گیا! متوجہ کرنے کیلئے! بے حد مشکور ہوں!
 

کاشف اختر

لائبریرین
مشکور نهیں
شکر گزار
مشکور لفظ غلط العام هے

شکریہ ! قاضی صاحب ! رہنمائی کیلئے بے حد شکر گذار ہوں اور آپ میرے مشکور ہیں ، میرا بھی خیال اس لفظ کے تئیں ایسا ہی ہے لیکن عام طور پر جب ایسا استعمال دیکھا تو ہم بھی اس کی صحت کے معتقد سے ہو گئے ۔ویسے کیا کلیہ سہی نہیں ہے ؟ ’’ الغلط المشہورافصح من الصحیح الغیر المشہور “
لفظ ” خودتحفظی “ کے حوالے سے آپ کی معلومات کیا ہیں ؟ بہتر ہو کہ ذرا تفصیل سے بتائیں
 

یاز

محفلین
میری ناقص و محدود معلومات کی حد تک خودتحفظی کا استعمال ابھی تک کہیں نہیں دیکھا۔
ویسے فرہنگِ آصفیہ وغیرہ سے رجوع سے بھی کچھ علم ہو سکے شاید۔
 

وصی اللہ

محفلین
مشکور اب شکرگزار کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے اور کتب میں بھی لکھا ملتا ہے
جب اقبال، حالی اور اور ندوی رح جیسے نابغوں نے مشکور (شکرگزار) کے معنوں میں برت لیا تو یہ غلط العام سے غلط العوام کے زمرے میں داخل ہوگیا۔۔۔ اور غلط العوام فصیح ہوتا ہے۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جب اقبال، حالی اور اور ندوی رح جیسے نابغوں نے مشکور (شکرگزار) کے معنوں میں برت لیا تو یہ غلط العام سے غلط العوام کے زمرے میں داخل ہوگیا۔۔۔ اور غلط العوام فصیح ہوتا ہے۔۔۔
براہ مہربانی اقبال یا حالی کا کوئی شعر سنائیےگایا نظم یا نثر کا حوالہ فراہم کیجیے گا ۔مشکور کے حوالے سے۔
 

وصی اللہ

محفلین
براہ مہربانی اقبال یا حالی کا کوئی شعر سنائیےگایا نظم یا نثر کا حوالہ فراہم کیجیے گا ۔مشکور کے حوالے سے۔
جی ضرور۔۔۔ میں نے اس لفظ پر کافی عرصہ پہلے تفصیلی گفتگو پڑھی تھی۔۔۔ پہلی فرصت میں حوالہ جات تلاش کر خدمت میں پیش کردوں گا۔۔۔ اس قدر یاد ہے کہ اقبال اور حالی نے نظم کے بجائے نثر (اپنے خطوط) میں یہ لفظ شکر گزار کے معنوں میں برتا ہے۔
 
ایک دوست نے کہا کہ
"جب اقبال، حالی اور اور ندوی رح جیسے نابغوں نے مشکور (شکرگزار) کے معنوں میں برت لیا تو یہ غلط العام سے غلط العوام کے زمرے میں داخل ہوگیا"
۔۔۔ کوئی حوالہ (ان تینوں بزرگوں کے حوالے سے!)؟ عطا ہو جائے تو نوازش!

کیا عجیب بات نہیں ہے؟ کہ ہم آپ ایک لفظ یا ترکیب کو غلط بھی قرار دے رہے ہیں؛ اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ اس کو درست تسلیم کیا جائے۔ ان اصطلاحات (غلط العام، غلط العوام) کو ہی بدل لیجئے، مغالطہ تو ختم ہو!​
 
میری ناقص و محدود معلومات کی حد تک خودتحفظی کا استعمال ابھی تک کہیں نہیں دیکھا۔
ویسے فرہنگِ آصفیہ وغیرہ سے رجوع سے بھی کچھ علم ہو سکے شاید۔
فرہنگِ آصفیہ اور فیروزالغات میں تو نہیں ہے۔ اینڈرائڈ ایپلیکیشن ”اردو لغت“ میں بھی نہیں ہے۔
البتہ انٹرنیٹ میں بہت سی سائٹس میں استعمال ہوا ہے۔
 

وصی اللہ

محفلین
ایک دوست نے کہا کہ
"جب اقبال، حالی اور اور ندوی رح جیسے نابغوں نے مشکور (شکرگزار) کے معنوں میں برت لیا تو یہ غلط العام سے غلط العوام کے زمرے میں داخل ہوگیا"
۔۔۔ کوئی حوالہ (ان تینوں بزرگوں کے حوالے سے!)؟ عطا ہو جائے تو نوازش!

معذرت مصروفیت کی بنا پر حوالے تلاش کرنے میں کافی دیر ہوگئی۔۔۔ یہاں فی الحال اقبال کے خطوط سے چند ایک حوالے اور ایک حوالہ شبلی نعمانی کا درج کر رہا ہوں۔۔۔ ان شاء اللہ جونہی مزید فرصت ملی تو حالی کا حوالہ بھی پیش کردوں گا۔

شبلی
آپ کے لطف و کرم کا مجھے انکار نہیں
حلقہ در گوش ہوں ممنون ہوںمشکور ہوں میں
لیکن اب میں وہ نہیں ہوں کہ پڑا پھرتا تھا
اب تو اللہ کے افضال سے تیمور ہوں میں

خطوطِ اقبال سے چند حوالے۔۔

بنام ضیاء الدین برنی
مکرم بندہ تسلیم
آپ کا نوازش نامہ ملا۔ میں اس عزت کا نہایت مشکور ہوں جو آپ مجھے دینا چاہتے ہیں۔

مارچ ۱۹۰۳
مخدوم مکرم حضرت قبلہ خان صاحب
السلام علیکم
آپ کا نوازش نامہ آج صبح ملا۔ حقیقت یہ ہے کہ مجھے آج اپنے ٹوٹے پھوٹے اشعار کی داد مل گئی------- میں خصوصیت سے آپ کا مشکور ہوں، کیونکہ یہ بات میرے خیال میں مطلق نہ تھی۔
آپ نے جو ریمارک اس کے اشعار پر لکھے ہیں اُن کے کے لیے آپ کا تَہ دل سے مشکور ہوں۔

منشی سراج الدین کے نام
ڈیئر سراج!
دو تین روز سے طبیعت بہ سبب دورہ نقرس کے علیل ہے۔ یہ چند شعر قلم برداشتہ، آپ کے شکریہ میں عرض کرتا ہوں۔ میرا ارمغان یہی ہے۔ اس کو قبل کرکے مجھے مشکور کیجیے۔ چاہیں تو پیشانی پر چند عدد سطور لکھ کر مخزن میں بھیج دیجیے۔ والسلام
آپ کا اقبال
از لاہور، ۱۹۰۲ء

لاہور۔ بھاٹی دروازہ
۱۱؍مارچ ۱۹۰۳ء
برادرِ مکرم، السلام علیکم
آپ کا خط ابھی ملا۔ الحمدللہ کہ آپ خیریت سے ہیں۔ آج عید کا دن ہے اور بارش ہورہی ہے۔ گرامی صاحب تشریف رکھتے ہیں اور شعروسخن کی محفل گرم ہے۔ شیخ عبدالقادر ابھی اُٹھ کر کسی کام کو گئے ہیں۔ سید بشیر حیدر بیٹھے ہیں اور ابر گہربار کی اصل علت کی آمد آمد ہے۔ یہ جملہ شاید آپ کو بے معنی معلوم ہوگا مگر کبھی وقتِ ملاقات آپ پر اس کا مفہوم واضح ہوجائے گا۔
آپ کے خط نے ایک بڑی فکر سے مجھے نجات دی۔ مجھے دو تین دن سے اس بات کی کاوش تھی کہ نظم کہیں سے ملے تو آپ کو ارسال کروں۔ الحمدللہ کہ آپ کو مل گئی۔ آپ کی داد کا مشکورہوں اور اس کو کبھی تصنع نہیں سمجھتا۔ آپ کو کس بات سے یہ اندیشہ پیدا ہوا؟

بنام خان نیاز دین خان
لاہور، ۱۳؍ فروری ۱۶ ء
مخدومی! السلام علیکم
والا نامہ ملا،مشکور فرمایا۔
میرا تو خیال تھا کہ فرصت کا وقت مثنوی کے دوسرے۱؎ حصے کو دوں گا جو پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔ مگر خواجہ حسن نظامی۲؎ نے بحث چھیڑ کر توجہ اور طرف منعطف کر دی ہے۔

بنام خان نیاز دین خان

مخدومی! السلام علیکم
والا نامہ مل گیا ہے۔ مجھے دردِ گردہ کی شکایت رہی، جس کا سلسلہ ایک ماہ سے اُوپر جاری رہا۔ جدید طبی آلات کے ذریعے گردے کا معائنہ کرایا گیا تو معلوم ہوا کہ گردے میں پتھر ہے اور کہ عملِ جراحی کے بغیر چارۂ کار نہیں ہے مگر تمام اعزّا اور دوست عملِ جراحی کرانے کے خلاف ہیں۔ درد فی الحال رُک گیا ہے اور مَیں حکیم نابینا صاحب۱؎ سے علاج کرانے کی خاطر آج شام دہلی جا رہا ہوں۲؎۔ وہاں چند روز قیام رہے گا۔ اس کے بعد تبدیلیِ ہوا کے لیے چند روز کے لیے شملہ میں قیام کروں گا۔
اُمید کہ آپ کا مزاج بخیر ہو گا۔ اس طویل علالت نے مجھے کمزور کر دیا ہے البتہ درد کا افاقہ ہے، سو خدا تعالیٰ کا شکر ہے۔ والسلام
آپ کی ہمدردی کا تہِ دل سے مشکورہوں۔
مخلص
۱۵ جون ۲۸ء محمدؐ اقبال، لاہور​
 
"جب اقبال، حالی اور اور ندوی رح جیسے نابغوں نے مشکور (شکرگزار) کے معنوں میں برت لیا تو یہ غلط العام سے غلط العوام کے زمرے میں داخل ہوگیا"

کیا عجیب بات نہیں ہے؟ کہ ہم آپ ایک لفظ یا ترکیب کو غلط بھی قرار دے رہے ہیں؛ اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ اس کو درست تسلیم کیا جائے۔ ان اصطلاحات (غلط العام، غلط العوام) کو ہی بدل لیجئے، مغالطہ تو ختم ہو!​

مراد ہے کہ اگر اسناد موجود ہیں تو مشکور بمعنی شکرگزار کو درست تسلیم کیجئے، غلط (غلط العام یا غلط العوام) کیوں قرار دے رہے ہیں۔
 
Top