لب ِ مرگ قوم کے پاس اَب رہا کیا ہے شاعرانہ تعلّیوں کے سِوا ہیں معالج مگر دوا کیا دیں جانکنی میں ، تسلّیوں کے سِوا مصطفیٰ زیدی (از قبائے ساز)