لاہور میں حضرت داتا گنج بخش کے عرس کی تقریبات کا آغاز

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
DataSbUrs_12-22-2013_131430_l.jpg

لاہور … حضرت سید ابوالحسن علی بن عثمان ہجویری المعروف داتا گنج بخش  کے970 ویں عرس مبارک کی 3 روزہ تقریبات آج سے شروع ہوگئیں۔ حضرت داتا گنج بخش  کے970 ویں عرس مبارک کی تقریبات کا آغاز وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور صوبائی وزیر اوقاف عطامانیکا نے رسم چادر پوشی سے کیا۔ اس موقع پر ملک و قوم کی سلامتی کیلئے خصوصی دعا مانگی گئی۔ عطا مانیکا کا کہنا تھا کہ حضرت داتا صاحب نے رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر صرف محبت کا پیغام دیا۔ عرس کے موقع پر زائرین اور عقیدت مندوں کی بھی بڑی تعداد نے دربار پر حاضری دی۔ زائرین کا کہنا تھا کہ حضرت داتا علی ہجویری کا محبت کا پیغام عام ہونا چاہیے۔حضرت داتاعلی ہجویری کے عرس مبارک کی تقریبات پر لنگر اور سبیل کا بھی خصوصی انتظام کیا گیا جبکہ زائرین نے ڈھول کی تھاپ پر دھمال بھی ڈالی۔ عرس مبارک کی سیکورٹی کیلئے سخت انتظامات کیے گئے تھے، انتظامیہ کے مطابق عرس مبارک کے لیے 1700پولیس اہلکار جبکہ 100سیکورٹی کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں، عرس 3 روز تک جاری رہے گا
http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=131430
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی جی آپ کی پاکستان میں رہائش غالباً لاہور میں ہے؟ تو کب تشریف لے جائیں گے آپ؟
میری مستقل سکونت تو فن لینڈ ہی ہے، البتہ فیملی لاہور منتقل ہوئی ہے۔ ارادہ تو یہی ہے کہ اگلے سال کے شروع میں چکر لگے لیکن ابھی وعدہ نہیں کر سکتا :(
 
جاہلانہ رسمیں تو عرس کے موقع پر نہیں ہونی چاہئیں، لیکن سارا عرس جاہلانہ نہیں ہوتا۔ :)
لئیق احمد ایسوں کو جواب نہیں دیا کرتے ہیں کیونکہ جیسے اوپر نور العین کے ابا نے کہا لکم دینکم ولی الدین دیکھیں۔
اس سے یہ ہوتا ہے کہ دھاگہ خراب ہوجاتا ہے ایسے لوگ اس پر خوش ہوتے ہیں کہ ایک مسلمان مولوی کرسمس کا کیک کاٹے یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مولود منائے لیکن جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مولود شریف آئے تو ضد میں آکر اس قسم کی بیان بازیاں کرے کہ کس نے منایا تھا وغیرہ وغیرہ
دوسری بات یہ ہے کہ جو لوگ جاہلانہ حرکتیں کرتے ہیں وہ دین کا شعور نہیں رکھتے ہیں اور اس کے علاوہ کچھ چیزیں ثقافت کا حصہ بھی بن جاتی ہیں ان کوایک دم دین کے ساتھ منسلک کردینا غلط ہوتا ہے جیسے کہ ۔ انڈیا میں ایک دینی ادارہ ہے اس کی سوسالہ سالگرہ کے موقع پر مولوی حضرات کے ساتھ ایک غیر محرم عورت جو کہ وقت کی وزیر اعظم تھی وہ آکر بیٹھی
 

x boy

محفلین
لئیق احمد ایسوں کو جواب نہیں دیا کرتے ہیں کیونکہ جیسے اوپر نور العین کے ابا نے کہا لکم دینکم ولی الدین دیکھیں۔
اس سے یہ ہوتا ہے کہ دھاگہ خراب ہوجاتا ہے ایسے لوگ اس پر خوش ہوتے ہیں کہ ایک مسلمان مولوی کرسمس کا کیک کاٹے یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مولود منائے لیکن جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مولود شریف آئے تو ضد میں آکر اس قسم کی بیان بازیاں کرے کہ کس نے منایا تھا وغیرہ وغیرہ
دوسری بات یہ ہے کہ جو لوگ جاہلانہ حرکتیں کرتے ہیں وہ دین کا شعور نہیں رکھتے ہیں اور اس کے علاوہ کچھ چیزیں ثقافت کا حصہ بھی بن جاتی ہیں ان کوایک دم دین کے ساتھ منسلک کردینا غلط ہوتا ہے جیسے کہ ۔ انڈیا میں ایک دینی ادارہ ہے اس کی سوسالہ سالگرہ کے موقع پر مولوی حضرات کے ساتھ ایک غیر محرم عورت جو کہ وقت کی وزیر اعظم تھی وہ آکر بیٹھی
مزے کرو پا جی
 
روحانی بابا میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں لیکن ایک بات کا اضافہ کرنا چاہتا ہوں۔ کہ کچھ بھولے بھالے لوگ غلط فہمیوں کا شکار ہوکر یا کسی کے بہکانے سے سنی عقائد کے بارے میں غلط فہمیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ مثال یوں ہے۔
میرا ایک کولیگ جو کہتا تھا کہ وہ دیوبندی ہے اس نے مجھے کہا کہ (نام نہاد ) بریلوی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کا علم اللہ تبارک و تعالی کے برابر ہے۔ معاذاللہ۔ میں نے اسے بتایا کہ ہم سنیوں کے نزدیک کسی بھی مخلوق کا علم اللہ تبارک و تعالی کے برابر ماننا کفر اور شرک ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی کا علم لامحدود ہے اور ہر مخلوق کا علم محدود چاہے جتنا بھی زیادہ ہو۔ یوں اس دوست کی یہ اور بہت سی غلط فہمیاں دور ہو گئیں۔
اس فورم پر پڑھنے والے صرف ایک خاص قسم کے لوگ تو نہیں ہونگے بلکہ غلط فہمیوں کا شکار بھی ہونگے۔ مجھے امید ہے کہ صحیح بات کی وضاحت کرنے سے کافی لوگوں کا بھلا ہوگا انشآاللہ۔
قیصرانی ، محمود احمد غزنوی
 

x boy

محفلین
یہ صرف اور صرف علم کے نسبت شئر کررہا ہوں،
اقتباس لینے کی ضرورت پیش نہ آئے تو اچھا ہے


جب مجھے میرے مذھب کا پوچھا جائے توکیا کہوں
۔سوال؟
بعض آنے والے بھائ مجھے سے بہت ہی زیادہ میرے مذھب کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ آیا میں خنفی،مالکی، حنبلی ہوں یا کہ شافعی وغیر ہ ۔۔ اور میں حقیقت میں اس معاملہ سے بالکل غافل ہوں ، مجھے صرف اتنا ہی کافی ہے کہ میں مسلمان ہوں ، اوراگر مجھے دینی معاملہ میں مشکل پیش آتی ہے تو میں علماء سے پوچھ لیتا ہوں ، تو اس بارہ میں آپ کی نصیحت ہے ؟


الحمد للہ
آپ کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ آپ مسلمان اور شریعت کی اتباع کرنے والے ہیں ، اور رہا کہ مسلک خنفی،مالکی، حنبلی اور شافعی تو یہ کوئ ضروری نہیں کہ ان مذاھب میں مقید ہوا جائے ، لیکن امت مسلمہ کے ہاں یہ علماء اصحاب فضل و مرتبہ ہیں ، ان کے اقوال کا جمع کیا گيا اور ان کے پیروکار اس پر عمل کرنے لگے تو یہ مذاھب معترف بن گئے ، باوجود اس کے کہ یہ سب توحید اور اعتقاد میں متفق ہیں ، اور اسی طرح فروعات میں بھی ایک دوسرے کے قریب ہیں ۔
لیکن ہوسکتا ہے کہ کسی ایک پر دلیل مخفی رہے اور یا پھر وجہ الدلالہ کا علم نہ ہو سکے اور اس سے وہ پوشیدہ ہو تو وہ اپنے اجتھاد سے فتوی صادر کردے ، اور اس کا یہ قول دوسرے کے ذمہ لازم نہیں کہ وہ بھی یہی کہے اور اس پر عمل کرے ، لیکن ان کے اکثر پیروکار متعصب ہوچکے ہیں اور ان علماء کے اقوال پرہی عمل کرتے ہیں اگرچہ وہ قول صریح اور صحیح دلیل کے مخالف ہی کیوں نہ ہو ۔

اور اسی طرح انہوں نے صریح نصوص کو رد کردیا ہے تاک وہ ان علماء کے اقوال پر عمل کریں ، تو اس بنا پر ہم عامۃ الناس کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اسلام کی طرف نسبت کریں اور جس چیز میں انہیں کوئ مشکل پیش آئے‎ وہ معتبر علماء کی طرف رجوع کریں جو کہ تعصب کا شکار نہیں اور ان مؤ‎لفات کی طرف رجوع کریں جن کے مؤلفین اہل علم اور اسلام اور مسلمانوں کے لئے نصیحت کرنے میں معروف ہیں ۔

واللہ تعالی اعلم .

دیکھیں کتاب : الؤلؤ المکین من فتاوی ابن جبرین ص ( 30 )
 

نایاب

لائبریرین
گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا
ناقصاں را پیر کامل ، کاملاں را رہنما
حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری

داتا فارسی زبان میں سخی کو کہتے ہیں اور گنج بخش کا معنی بھی اس کے قریب ہی ہے یعنی خزانہ دینے والا لہٰذا سخی کا لفظ ایک عام آدمی پر اطلاق کرنے میں بھی کوئی شرعی و عقلی قباحت نہیں۔ چہ جائے کہ داتا کالفظ ایک ایسی ہستی پر بولا جائے جس نے ساری زندگی قرآن وسنت کی تعلیمات اور علوم ومعارف کے خزانے مخلوق خدا میں تقسیم کئے اور ان کی قبر انور بھی مرکز انوار وتجلیات وپناہ گاہ خلق خدا ہے۔ مشکوة المصابیح کتاب العلم صفحہ: 37 پر حدیث نبویۖ ہے کہ ”کیا تم جانتے ہو کہ سب سے بڑا سخی (داتا) کون ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا اللہ سب سے بڑا سخی (یعنی داتا) ہے اور پھر اولاد آدم میں سب سے بڑا داتا میں ہوں اور میرے بعد سب سے بڑا داتا وہ ہے جو علم پڑھے اور اس کی اشاعت کرے۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے ایک امیر یا ایک امت کی حیثیت سے اٹھائیگا۔”اس حدیث کی رو سے اللہ تعالیٰ کی عطاء سے رسول اللہۖ مخلوق میں بڑے داتا ہیں اور آپکے وسیلہ سے آپکی امت کے علماء بھی داتا ہیں۔
اقتباس از "گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا…."
بشکریہ محمد افضل قادری صاحب
اللہ تعالی ہمیں بزرگوں کی تعلیمات سے اپنی اصلاح کرنے کی توفیق سے نوازے آمین
 
سیدِ ہجویر مخدومِ امم
مرقدِ اُو پیر ِسنجر را حرم
بند ہای کوہسار آسان گسیخت
در زمینِ ہند تخمِ سجدہ ریخت
عہدِ فاروق از جمالش تازہ شد
حق ز حرفِ اُو بلند آوازہ شد
پاسبانِ عزتِ اُم الکتاب
از نگاہش خانہ ی باطل خراب
خاکِ پنجاب از دمِ اُو زندہ گشت
صبح ما از مہر ِاُو تابندہ گشت
عاشق و ھم قاصد طیار عشق
از جبینش آشکار اسرار عشق
داستانی از کمالش سر کنم
گلشنی در غنچہ ئی مضمر کنم
نوجوانی قامتش بالا چو سرو
وارد لاہور شد از شہر مرو
رفت پیش سید والا جناب
تا رباید ظلمتش را آفتاب
گفت ’’محصور صف اعداستم
درمیان سنگہا میناستم
با من آموز ای شہ گردون مکان
زندگی کردن میان دشمنان‘‘
پیر دانائی کہ در ذاتش جمال
بستہ پیمان محبت با جلال
گفت ’’ای نامحرم از راز حیات
غافل از انجام و آغاز حیات
فارغ از اندیشہ ی اغیار شو
قوت خوابیدہ ئی بیدار شو
سنگ چون بر خود گمان شیشہ کرد
شیشہ گردید و شکستن پیشہ کرد
ناتوان خود را اگر رہرو شمرد
نقد جان خویش با رہزن سپرد
تا کجا خود را شماری ماء و طین
از گل خود شعلہ ی طور آفرین
با عزیزان سرگران بودن چرا
شکوہ سنج دشمنان بودن چرا
راست می گویم عدو ہم یار تست
ہستی او رونق بازار تست
ہر کہ دانای مقامات خودی است
فضل حق داند اگر دشمن قوی است
کشت انسان را عدو باشد سحاب
ممکناتش را برانگیزد ز خواب
سنگ رہ آبست اگر ہمت قویست
سیل را پست و بلند جادہ چیست؟
سنگ رہ گردد فسان تیغ عزم
قطع منزل امتحان تیغ عزم
مثل حیوان خوردن ، آسودن چسود
گر بخود محکم نہ ئے بودن چسود
خویش را چون از خودی محکم کنی
تو اگر خواہی جہان برھم کنی
گر فنا خواہی ز خود آزاد شو
گر بقا خواہی بخود آباد شو
چیست مردن از خودی غافل شدن
تو چہ پنداری فراق جان و تن
در خودی کن صورت یوسف ، مقام
از اسیری تا شہنشاہی خرام
از خودی اندیش و مرد کار شو
مرد حق شو حامل اسرار شو
شرح راز از داستانہا می کنم
غنچہ از زور نفس وا می کنم
’’خوشتر آن باشد کہ سر دلبران
گفتہ آید در حدیث دیگران‘‘
 

آبی ٹوکول

محفلین
۔
گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا
ناقصاں را پیر کامل ، کاملاں را رہنما
حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری

داتا فارسی زبان میں سخی کو کہتے ہیں اور گنج بخش کا معنی بھی اس کے قریب ہی ہے یعنی خزانہ دینے والا لہٰذا سخی کا لفظ ایک عام آدمی پر اطلاق کرنے میں بھی کوئی شرعی و عقلی قباحت نہیں۔ چہ جائے کہ داتا کالفظ ایک ایسی ہستی پر بولا جائے جس نے ساری زندگی قرآن وسنت کی تعلیمات اور علوم ومعارف کے خزانے مخلوق خدا میں تقسیم کئے اور ان کی قبر انور بھی مرکز انوار وتجلیات وپناہ گاہ خلق خدا ہے۔ مشکوة المصابیح کتاب العلم صفحہ: 37 پر حدیث نبویۖ ہے کہ ”کیا تم جانتے ہو کہ سب سے بڑا سخی (داتا) کون ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا اللہ سب سے بڑا سخی (یعنی داتا) ہے اور پھر اولاد آدم میں سب سے بڑا داتا میں ہوں اور میرے بعد سب سے بڑا داتا وہ ہے جو علم پڑھے اور اس کی اشاعت کرے۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے ایک امیر یا ایک امت کی حیثیت سے اٹھائیگا۔”اس حدیث کی رو سے اللہ تعالیٰ کی عطاء سے رسول اللہۖ مخلوق میں بڑے داتا ہیں اور آپکے وسیلہ سے آپکی امت کے علماء بھی داتا ہیں۔
اقتباس از "گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا…."
بشکریہ محمد افضل قادری صاحب
اللہ تعالی ہمیں بزرگوں کی تعلیمات سے اپنی اصلاح کرنے کی توفیق سے نوازے آمین
لفظ "داتا " کے معنی
اب میرا سوال یہ ہے کہ جب لفظ " داتا " سنسکرت الاصل ہے اور اسکے متعدد معنٰی ہیں مثلا : : فَیّاض ، سَخی ، کَرِیم ، مالِک ، فَقِیر ، سادھُو ، حاجَترَوا ، مُحْسِن ، رَزّاق ، رازِق ، غَرِیبنَواز وغیرہ وغیرہ
اب جب کہ یہ لفظ متعدد المعنٰی ہے اور اصلا " عربی الاصل " بھی نہیں ہے اور اسکے متعدد معنٰی میں سے بعض صریحا ایسے ہیں جو کہ شان باری تعالٰی کے لائق بھی نہیں بلکہ ان معنٰی کا ذات باری کے لیے قصد صریحا کفر ہے تو پھر خود اس لفظ ہی کا اطلاق ذات باری تعٰالی پر کیا جانا کیسا ہے ؟؟؟؟ ہے کوئی صاحب علم جو میری اس الجھن کو دور کرے ۔۔والسلام
 

ساجد

محفلین
ایسی خبر ٹی وی جب نشر ہوتی ہے تو سر شرم سے جھک جاتا ہے ، کس قدر جاہلانہ رسمیں ہیں پاکستان میں
جب ایسی خبر آئے تو آپ ٹی وی بند کر دیا کریں تا کہ آپ کا سر "فخر" سے تنا رہ سکے ۔ ویسے بھی ٹی وی دیکھ کر اور اسے گھر میں رکھ کر فحاشی پھیلتی ہے ۔
 

ساجد

محفلین
میں انتظامیہ سے گزارش کروں گا کہ ایک رکن کی طرف سے جہل کی روش اختیار کرنے کا فوری نوٹس لے کر اشتعال انگیز مراسلات کو حذف کر کے حالات کو بگڑنے سے بچا لیں ۔ ابن سعید نبیل محمد وارث
نیز یہ لڑی عرس اور رسوم کے "تکنیکی امور" پر بات کرنے کی ہرگز ہرگز نہیں ہے ۔ سادہ سی ایک خبر ہے جس کو فتوی بازی کا ذریعہ نہیں بننے دیا جانا چاہئیے ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top