لال مسجد انتظامیہ سے معاہدہ مشرف نے توڑا

1102125897-1.gif

http://www.express.com.pk/epaper/ 16 مارچ 2014
 
مشرف کی مخالفت میں حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہئیے۔۔۔یہ لال مسجد والے ہی تھے جو روزانہ میڈا میں شہریوں کو ہراساں کرتے ہوئے دکھایا جاتا تھا، لوگوں کے گھرون مین سے انکو گھسیٹ کر زبردستی کی توبہ کرواتے ہوئے دکھایا جاتا تھا اور انہی لوگوں نے ناجائز قبضہ کیا ہوا تھا محکمہ تعلیم کے پلاٹ پر اور لائبریری پر جہاں سے پولیس رینجرز اور فوج پر فائرنگ کی جاتی تھی۔۔۔یہ ھامد میر جیسے صحافی ہی ھتھے جنہوں نے اپنے پروگرامز میں مشرف پر پورا دباؤ بڑھایا ہوا تھا کہ ا جی دہشت گرد اسلام آباد میں دندنا رہے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی ہے اور یہ کہ طالبان نے اسلام اباد پر قبضہ کرلیا آئی ایس آئی کی معاونت سے۔۔۔اور جب حکومت ایکشن میں آئی تو میڈیا نے دیپک راگ کی بجائے راگ ملہار کے الاپ شروع کردئیے۔۔۔
 
مشرف کی مخالفت میں حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہئیے۔۔۔ یہ لال مسجد والے ہی تھے جو روزانہ میڈا میں شہریوں کو ہراساں کرتے ہوئے دکھایا جاتا تھا، لوگوں کے گھرون مین سے انکو گھسیٹ کر زبردستی کی توبہ کرواتے ہوئے دکھایا جاتا تھا اور انہی لوگوں نے ناجائز قبضہ کیا ہوا تھا محکمہ تعلیم کے پلاٹ پر اور لائبریری پر جہاں سے پولیس رینجرز اور فوج پر فائرنگ کی جاتی تھی۔۔۔ یہ ھامد میر جیسے صحافی ہی ھتھے جنہوں نے اپنے پروگرامز میں مشرف پر پورا دباؤ بڑھایا ہوا تھا کہ ا جی دہشت گرد اسلام آباد میں دندنا رہے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی ہے اور یہ کہ طالبان نے اسلام اباد پر قبضہ کرلیا آئی ایس آئی کی معاونت سے۔۔۔ اور جب حکومت ایکشن میں آئی تو میڈیا نے دیپک راگ کی بجائے راگ ملہار کے الاپ شروع کردئیے۔۔۔
اگر گھروں میں گھس کر توبہ کروانے کے حوالے سے آپ آنٹی شمیم کی بات کر رہے ہیں تو آپ کو یہ بھی پتا ہونا چاہئے کہ آنٹی شمیم ایک شریف محلے میں "چکلہ" چلا رہی تھی۔ جب محلے کے شرفاء نے پولیس سے رابطہ کیا تو پولیس نے کہا کہ اس عورت کے تعلقات بہت اوپر تک ہیں۔ (شیخ رشید اور مشرف کے شوق سے تو آپ واقف ہونگے) ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ آپ لال مسجد والوں سے رابطہ کریں۔
پھر محلے والوں نے لال مسجد والوں سے رابطہ کیا جنہوں نے آنٹی شمیم کو اغوا کر کے توبہ کروائی اور پھر چھوڑ دیا۔ اس کے بعد آنٹی شمیم اپنا بوریا بستر لیکر اس محلے سے رفو چکر ہوگئی۔
اس آنٹی شمیم کے معاملے پر محلے والوں نے پریس کانفرنس بھی کی تھی اور اس بات کی تصدیق کی تھی۔ یہ خبر میں نے بی بی سی اردو پر پڑھی تھی۔
اگر اسلام آباد پولیس والے اپنا کام احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہوتے تو لاقانونیت یہ کی مثال قائم ہی نا ہوتی جس میں لوگوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا شروع کر دیا۔
 
جس وقت لال مسجد کا سانحہ رونما ہوا اس وقت تک، تحریک طالبان پاکستان نہیں بنی تھی۔ اس طرح کے واقعات نے پاکستان میں دہشت گردی کی بنیاد رکھی۔ اسی سانحے کے بعد ملک بھر میں خودکش حملوں کا سیلاب آگیا۔
 
جس وقت لال مسجد کا سانحہ رونما ہوا اس وقت تک، تحریک طالبان پاکستان نہیں بنی تھی۔ اس طرح کے واقعات نے پاکستان میں دہشت گردی کی بنیاد رکھی۔ اسی سانحے کے بعد ملک بھر میں خودکش حملوں کا سیلاب آگیا۔
اس سے کیا ثابت ہوا؟۔۔۔اس سے یہ ثابت ہوا کہ مسئلہ آپکی سوسائٹی میں موجود ہے (انتہا پسندانہ مذہبی سوچ اور عسکریت)۔۔ اور کبھی نہ کبھی اس مسئلے کے وجود کو تسلیم کرکے اسکو حل کرنا ہی تھا۔۔۔۔شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبانے سے مسئلہ مزید گھمبیر ہی ہوتا جتنا اسکو adress کرنے کے نتیجے میں ہوچکا ہے۔
 
پھر محلے والوں نے لال مسجد والوں سے رابطہ کیا جنہوں نے آنٹی شمیم کو اغوا کر کے توبہ کروائی اور پھر چھوڑ دیا۔
اغواء کرکے توبہ کرانے والا کونسا اسلام ہے بھائی؟ اگر یہی اسلی اسلام ہے تو پھر آپ ضرور لال مسجد کی حمایت کیجئے اور اگر نہیں تو یہ لوگ اس آنٹی شمیم سے بھی بڑے مجرم ہیں۔۔۔
 
اس سے کیا ثابت ہوا؟۔۔۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ مسئلہ آپکی سوسائٹی میں موجود ہے (انتہا پسندانہ مذہبی سوچ اور عسکریت)۔۔ اور کبھی نہ کبھی اس مسئلے کے وجود کو تسلیم کرکے اسکو حل کرنا ہی تھا۔۔۔ ۔شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبانے سے مسئلہ مزید گھمبیر ہی ہوتا جتنا اسکو adress کرنے کے نتیجے میں ہوچکا ہے۔
اغواء کرکے توبہ کرانے والا کونسا اسلام ہے بھائی؟ اگر یہی اسلی اسلام ہے تو پھر آپ ضرور لال مسجد کی حمایت کیجئے اور اگر نہیں تو یہ لوگ اس آنٹی شمیم سے بھی بڑے مجرم ہیں۔۔۔
جس طریقے سے مشرف نے لال مسجد اور عسکریت پسندی کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی انتہائی احمقانہ اور انتہا پسندانہ تھی۔ یہ ہتھیار اسٹیبلشمنٹ نے ہی ان لوگوں کو پکڑایے تھے۔
مسئلے کا حل یہ تھا کہ قانون کی نظر میں سب کو برابر رکھا جائے۔ پولیس سب کو بلا لحاظ پکڑے۔ سب سے پہلے شیخ رشید اور مشرف جیسوں کو پکڑے تاکہ عوام کا نظام عدل پر اعتماد ہو۔ اگر پولیس ہی آنٹی شمیم کو پکڑ لیتی تو نا محلے والے لال مسجد والوں کے پاس جاتے اور نا لال مسجد والوں کو یہ سب کرنے کی جرات ہوتی۔ مذہبی انتہا پسندی مشرف کی سیکولر انتہا پسندی کے رد عمل میں پروان چڑھی۔
لال مسجد والوں کو قتل و غارت کے بغیر پکڑنا چاہئے تھا تاکہ یہ مسئلہ مزید شدت اور پیچیدگی اختیار نا کرتا۔ عوامی سطح پر لال مسجد والوں کو مظلوم ہی سمجھا گیا اور میں نے خود مشرف کے حامیوں کو لال مسجد سانحے کی وجہ سے مشرف کے خلاف ہوتے دیکھا۔
 
اس سے کیا ثابت ہوا؟۔۔۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ مسئلہ آپکی سوسائٹی میں موجود ہے (انتہا پسندانہ مذہبی سوچ اور عسکریت)۔۔ اور کبھی نہ کبھی اس مسئلے کے وجود کو تسلیم کرکے اسکو حل کرنا ہی تھا۔۔۔ ۔شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبانے سے مسئلہ مزید گھمبیر ہی ہوتا جتنا اسکو adress کرنے کے نتیجے میں ہوچکا ہے۔
اغواء کرکے توبہ کرانے والا کونسا اسلام ہے بھائی؟ اگر یہی اسلی اسلام ہے تو پھر آپ ضرور لال مسجد کی حمایت کیجئے اور اگر نہیں تو یہ لوگ اس آنٹی شمیم سے بھی بڑے مجرم ہیں۔۔۔
جس طریقے سے مشرف نے لال مسجد اور عسکریت پسندی کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی انتہائی احمقانہ اور انتہا پسندانہ تھی۔ یہ ہتھیار اسٹیبلشمنٹ نے ہی ان لوگوں کو پکڑایے تھے۔
مسئلے کا حل یہ تھا کہ قانون کی نظر میں سب کو برابر رکھا جائے۔ پولیس سب کو بلا لحاظ پکڑے۔ سب سے پہلے شیخ رشید اور مشرف جیسوں کو پکڑے تاکہ عوام کا نظام عدل پر اعتماد ہو۔ اگر پولیس ہی آنٹی شمیم کو پکڑ لیتی تو نا محلے والے لال مسجد والوں کے پاس جاتے اور نا لال مسجد والوں کو یہ سب کرنے کی جرات ہوتی۔ مذہبی انتہا پسندی مشرف کی سیکولر انتہا پسندی کے رد عمل میں پروان چڑھی۔
لال مسجد والوں کو قتل و غارت کے بغیر پکڑنا چاہئے تھا تاکہ یہ مسئلہ مزید شدت اور پیچیدگی اختیار نا کرتا۔ عوامی سطح پر لال مسجد والوں کو مظلوم ہی سمجھا گیا اور میں نے خود مشرف کے حامیوں کو لال مسجد سانحے کی وجہ سے مشرف کے خلاف ہوتے دیکھا۔
 
جس طریقے سے مشرف نے لال مسجد اور عسکریت پسندی کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی انتہائی احمقانہ اور انتہا پسندانہ تھی۔ یہ ہتھیار اسٹیبلشمنٹ نے ہی ان لوگوں کو پکڑایے تھے۔
مسئلے کا حل یہ تھا کہ قانون کی نظر میں سب کو برابر رکھا جائے۔ پولیس سب کو بلا لحاظ پکڑے۔ سب سے پہلے شیخ رشید اور مشرف جیسوں کو پکڑے تاکہ عوام کا نظام عدل پر اعتماد ہو۔ اگر پولیس ہی آنٹی شمیم کو پکڑ لیتی تو نا محلے والے لال مسجد والوں کے پاس جاتے اور نا لال مسجد والوں کو یہ سب کرنے کی جرات ہوتی۔ مذہبی انتہا پسندی مشرف کی سیکولر انتہا پسندی کے رد عمل میں پروان چڑھی۔
لال مسجد والوں کو قتل و غارت کے بغیر پکڑنا چاہئے تھا تاکہ یہ مسئلہ مزید شدت اور پیچیدگی اختیار نا کرتا۔ عوامی سطح پر لال مسجد والوں کو مظلوم ہی سمجھا گیا اور میں نے خود مشرف کے حامیوں کو لال مسجد سانحے کی وجہ سے مشرف کے خلاف ہوتے دیکھا۔
آپ غیر منطقی باتیں کر رہے ہیں،۔۔۔قانون نافذ کرنے والوں کا یہ کام نہیں ہوتا کہ لوگوں کی نفسیات کے بارے میں سوچتے رہیں کہ آیا یہ فعل ردعمل میں ہے یا نہیں ۔۔۔انکا کام قانون پر عمل کروانا اور امن قائم رکھنا پولیس نے اگر اپنا فرض ادا نہیں کیا تھا تو معاچرے میں بہت سے فورمز اور پلیٹ فارمز ہیں جہاں اس مسئلے کو اٹھایا جاسکتا تھا ( اب تو ہر ٹی وی چینل نے کرائمز پر پروگرامز شروع کئے ہوئے ہیں جہاں ایسے مسائل کی نشاندہی کرکے انکا تعاقب کیا جاتا ہے)۔۔۔لیکن معاشرے میں ایک فرد کو دوسرے پر زبردستی کررنے کا لائسنس دینا، اور زبردستی کی توبہ کرانا کسی صورت میں اسلام کی تعلیم نہیں ہے۔۔۔۔ توبہ کرائی نہیں جاتی بلکہ کی جاتی ہے۔۔۔ ہم لال مسجد والوں کی عظمت کے قائل ہوتے اگر انکے وعط و تلقین یا کردار کے مظاہرے سے آنتی شمیم یا اس جیسے دوسرے افراد خود اپنی مرضی سے اپنے افعال سے توبہ کرلیتے۔۔۔۔ مولویوں کا کام لوگوں کو ہدایت کی بات بتانا ہے، انکو گائڈ کرنا ہے، کنٹرول کرنا نہین۔۔۔۔
 
مسئلے کا حل یہ تھا کہ قانون کی نظر میں سب کو برابر رکھا جائے۔ پولیس سب کو بلا لحاظ پکڑے۔ سب سے پہلے شیخ رشید اور مشرف جیسوں کو پکڑے تاکہ عوام کا نظام عدل پر اعتماد ہو۔
آپکی بات سے ایک ھکایت یاد آئی۔۔۔ایک گرو اور اسکا چیلا جہاں گردی کرتے کرتے ایک بستی میں جاپہنچے جسکا نام تھا اندھیر نگری۔ اندھیر نگری کا یہ اصول تھا کہ ہر چیز کی ایک ہی قیمت تھی۔ چیلے نے جب انواع و اقسام کے کھانے دال روتی کے ریٹ پر ہی ملتے دیکھے تو اسکی آنکھیں چندھیاگئیں اور وہیں قیام کرنے پر اصرار کرنے لگا۔ گرو نے کہا بھی کہ یہ بستی ٹھیک نہیں یہاں سے چلتے ہیں لیکن چیلے کا دل مچلتا رہا، چنانچہ گرو نے مصلحت کے تحت چیلے کی بات مان لی۔۔۔اسکے بعد والی کہانی تو آپ نے سنی ہی ہوگی۔۔۔
 
آپ غیر منطقی باتیں کر رہے ہیں،۔۔۔ قانون نافذ کرنے والوں کا یہ کام نہیں ہوتا کہ لوگوں کی نفسیات کے بارے میں سوچتے رہیں کہ آیا یہ فعل ردعمل میں ہے یا نہیں ۔۔۔ انکا کام قانون پر عمل کروانا اور امن قائم رکھنا پولیس نے اگر اپنا فرض ادا نہیں کیا تھا تو معاچرے میں بہت سے فورمز اور پلیٹ فارمز ہیں جہاں اس مسئلے کو اٹھایا جاسکتا تھا ( اب تو ہر ٹی وی چینل نے کرائمز پر پروگرامز شروع کئے ہوئے ہیں جہاں ایسے مسائل کی نشاندہی کرکے انکا تعاقب کیا جاتا ہے)۔۔۔ لیکن معاشرے میں ایک فرد کو دوسرے پر زبردستی کررنے کا لائسنس دینا، اور زبردستی کی توبہ کرانا کسی صورت میں اسلام کی تعلیم نہیں ہے۔۔۔ ۔ توبہ کرائی نہیں جاتی بلکہ کی جاتی ہے۔۔۔ ہم لال مسجد والوں کی عظمت کے قائل ہوتے اگر انکے وعط و تلقین یا کردار کے مظاہرے سے آنتی شمیم یا اس جیسے دوسرے افراد خود اپنی مرضی سے اپنے افعال سے توبہ کرلیتے۔۔۔ ۔ مولویوں کا کام لوگوں کو ہدایت کی بات بتانا ہے، انکو گائڈ کرنا ہے، کنٹرول کرنا نہین۔۔۔ ۔
میں لال مسجد والوں کے اغوا کے فعل کی حمایت نہیں کر رہا ، لیکن اس جرم کے ہونے کی وجوہات کو بیان کر رہا ہوں۔ اور جس طرح اس معاملے سے نمٹا گیا اس سے پیدا ہونے والے ہولناک نتائج کو بیان کررہا ہوں۔ بہرحال یہ حقیقت ہے کہ لال مسجد والوں کا جرم اتنا بڑا نہیں تھا کہ وہاں لاشوں کے انبار لگا دئے جاتے۔
جب انتظامیہ ایک طبقے کو تو فوراً پکڑے گی اور دوسرے کے چھوڑ دے گی تو ایسے نتائج نکلیں گے۔
آپ کو کہنا چاہئے تھا کہ پاکستان میں قانون نافذ کرنے والوں کا یہ کام نہیں ہونا چاہئے۔ کہ لوگوں کی نفسیات کے بارے میں سوچیں۔
لیکن اصل میں ہوتا کیا ہے؟ کیا پولیس دیانتداری سے کام کرتی ہے؟ کیا بڑے آدمی پر ہاتھ ڈالتی ہے؟ کیا بڑے آدمی کو ظلم پر سزا ملتی ہے؟
کیا بعد میں ہی آنٹی شمیم کے سر پرستوں پر ہاتھ ڈالا گیا؟ کیا کسی نے دیکھا کہ لال مسجد والوں اور شمیم اور اس کے سرپرستوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا گیا؟
جیسے مشرف کی مخالفت میں لال مسجد والوں کے غیر قانونی فعل کی حمایت نہیں کرنی چاہئے ایسے ہی وہابیوں کی مخالفت میں مشرف کے قبیح جرائم پر پردہ نہیں ڈالنا چاہئے۔:)
 
میں لال مسجد والوں کے اغوا کے فعل کی حمایت نہیں کر رہا ، لیکن اس جرم کے ہونے کی وجوہات کو بیان کر رہا ہوں۔ اور جس طرح اس معاملے سے نمٹا گیا اس سے پیدا ہونے والے ہولناک نتائج کو بیان کررہا ہوں۔ بہرحال یہ حقیقت ہے کہ لال مسجد والوں کا جرم اتنا بڑا نہیں تھا کہ وہاں لاشوں کے انبار لگا دئے جاتے۔
جب انتظامیہ ایک طبقے کو تو فوراً پکڑے گی اور دوسرے کے چھوڑ دے گی تو ایسے نتائج نکلیں گے۔
آپ کو کہنا چاہئے تھا کہ پاکستان میں قانون نافذ کرنے والوں کا یہ کام نہیں ہونا چاہئے۔ کہ لوگوں کی نفسیات کے بارے میں سوچیں۔
لیکن اصل میں ہوتا کیا ہے؟ کیا پولیس دیانتداری سے کام کرتی ہے؟ کیا بڑے آدمی پر ہاتھ ڈالتی ہے؟ کیا بڑے آدمی کو ظلم پر سزا ملتی ہے؟
کیا بعد میں ہی آنٹی شمیم کے سر پرستوں پر ہاتھ ڈالا گیا؟ کیا کسی نے دیکھا کہ لال مسجد والوں اور شمیم اور اس کے سرپرستوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا گیا؟
جیسے مشرف کی مخالفت میں لال مسجد والوں کے غیر قانونی فعل کی حمایت نہیں کرنی چاہئے ایسے ہی وہابیوں کی مخالفت میں مشرف کے قبیح جرائم پر پردہ نہیں ڈالنا چاہئے۔:)
پہلے تو شیخ رشید تھا، اب اپ نے وہابیوں کو بھی اس دھاگے میں گھسیٹ لیا۔۔۔میرا خیال ہے کہ آپکے ساتھ بحث کرنے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہے۔
 
مشرف کمینے نے سارے دور حکومت میں ایک ہی تو بہادری کا کام کیا تھا کہ لال مسجد والے تکفیریوں کی بینڈ بجاد ی اس کا یہ کارنامہ پاکستان کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا جس طرح کہ نواز شریف کا تکفیریوں کے ساتھ گٹھ جوڑ سیاہ باب کے نام سے رقم کیا جائے گا
 
مجھے ذاتی طور پر ایک دفعہ ایک سنی نے لال مسجد سانحے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ افسوس کی کوئی بات نہیں بلکہ خوش ہونا چاہئے کہ اس چکر میں وہابی مر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ کیا مشرف نے لال مسجد پر چڑھائی ان لوگوں کے وہابی ہونے کی وجہ سے کی ؟ یا وہابیوں کے سنیوں یا شیعوں پر ظلم کی وجہ سے کی؟
یا مشرف اور شیخ رشید کی آنٹی شمیم کی ہمدردی میں کی؟
میرے یہ دوست اس بات کو نا بھولیں کہ اگر لال مسجد میں وہابیوں کی جگہ سنی بھی ہوتے تب بھی منحوس مشرف یہی کچھ کرتا۔
مشرف کو دین پسندی سے چڑ تھی وہابیوں سے نہیں۔
 
مشرف کمینے نے سارے دور حکومت میں ایک ہی تو بہادری کا کام کیا تھا کہ لال مسجد والے تکفیریوں کی بینڈ بجاد ی اس کا یہ کارنامہ پاکستان کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا جس طرح کہ نواز شریف کا تکفیریوں کے ساتھ گٹھ جوڑ سیاہ باب کے نام سے رقم کیا جائے گا
اور مشرف کی اس جعلی بہادری کا نتیجہ کیا نکلا؟ خودکش حملوں کا سیلاب جس میں ہزاروں سنی شہید ہوئے اور مساجد مزارات پامال کئے گئے؟
 
اور مشرف کی اس جعلی بہادری کا نتیجہ کیا نکلا؟ خودکش حملوں کا سیلاب جس میں ہزاروں سنی شہید ہوئے اور مساجد مزارات پامال کئے گئے؟
اوہ بھائی عقلمندوں کے استاد یہ تو ایسے بھی ہونا تھا ایک تو عقل مند اتنے زیادہ ہو کہ جوش جذبات محبت شریفین میں بہت سارے اہم امور کو نظر انداز کرجاتے ہو۔۔۔۔۔ لال مسجد والا گروپ ایک تکفیری گروپ تھا جو کہ اپنے علاوہ سب کو کافر مانتا،سمجھتا اور گردانتا تھا اس کی دلیل یہ ہے کہ برقع پوش آنٹی عزیزہ نے آن لائن بیان دیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شارح تھے ان کو کسی قسم کا قانون بنانے کی کوئی اتھارٹی نہیں تھی جس پر دوسرے دیوبندی عالم طاہر اشرفی نے کڑھ کر کہا یہ مولوی پاگل ہوگیا ہے۔
آپ تو عقل مندوں کی جنت میں رہتے ہو آپ کو کیا پتہ کہ اس گروپ کو جہاں طاقت حاصل ہے ادھر ان کے کارنامےیعنی اس تکفیری گروپ کے کارنامے پشاور کے گرد و نواح میں دیکھے جاسکتے ہیں جس میں مردوں کو قبر سے نکال کر ان کی بے حرمتی، جو ان کے دین پر ایمان نہ لائے اس کا سر قلم وغیرہ وغیرہ اور ان سب واقعات کا میں چشم دید گواہ ہوں۔ یہ گروپ خالصتا تکفری گروپ ہے۔ مشرف نے ایک ان کا سر کچل کر ایک عظیم کارنامہ سر انجام دیا ہے۔
 
مجھے ذاتی طور پر ایک دفعہ ایک سنی نے لال مسجد سانحے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ افسوس کی کوئی بات نہیں بلکہ خوش ہونا چاہئے کہ اس چکر میں وہابی مر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ کیا مشرف نے لال مسجد پر چڑھائی ان لوگوں کے وہابی ہونے کی وجہ سے کی ؟ یا وہابیوں کے سنیوں یا شیعوں پر ظلم کی وجہ سے کی؟
یا مشرف اور شیخ رشید کی آنٹی شمیم کی ہمدردی میں کی؟
میرے یہ دوست اس بات کو نا بھولیں کہ اگر لال مسجد میں وہابیوں کی جگہ سنی بھی ہوتے تب بھی منحوس مشرف یہی کچھ کرتا۔
مشرف کو دین پسندی سے چڑ تھی وہابیوں سے نہیں۔
اور مشرف کی اس جعلی بہادری کا نتیجہ کیا نکلا؟ خودکش حملوں کا سیلاب جس میں ہزاروں سنی شہید ہوئے اور مساجد مزارات پامال کئے گئے؟
آپکے دونوں قتباسات سے یہ نتائج برامد ہورہے ہیں :
عجیب و غریب منطق ہے۔۔۔۔جسکی رو دہشت گردی کرنے والے اور دین کے نام پر جہالت و گمراہی، وحشت و بربریت پھیلانے والے صاف بری ہوگئے۔۔لیکن انکو قابو میں لانے کی کوشش کرنے والا حکمران ہی مجرم قرار پایا۔۔۔لگتا ہے آپکو اس حکایت کا بقیہ حصہ بھی سنانا پڑے گا جسکا اوپر ذکر کیا تھا۔۔۔
 
Top