لال اشارہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مختصر افسانہ

گاڑی کو اشارے پر رکنے کی دیر ہوتی ہے۔۔۔۔
ہاتھوں میں وائپر لیے زبردستی کے بھکاری سکرین صاف کرنے کے لیے یوں آگے بڑھتے ہیں جیسے خودکش حملہ آور ہوں۔ تالیاں بجاتے خواجہ سراء اس بھیانک منظر کو گویا کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اخبار پکڑے بھکاری جو اخبار کو بغل میں دبا کر اپنے ہاتھ کا لقمہ بنا کر سمجھاتے ہیں کہ وہ بہت بھوکے ہیں۔
ان سب کے لیے یہ لال اشارہ روزگار کا ذریعہ ہے، جب بھی اشارہ بند ہوتا ہے،، ان کے چہروں پر رونق آجاتی ہے۔ گاڑی میں بیٹھا انسان کبھی بھی اس لال اشارے کو پسند نہیں کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ بھی قدرت کا عجب قانون ہے کہ کسی کا رکنا کسی کے لیے خوشی کا باعث ہے، چاہے رکنے والا، جانے کو کتنا ہی بے چین کیوں نا ہو۔
۔
عبدالباسط
 

شمشاد

لائبریرین
ہوائی اڈوں پر بھی کچھ ایسی ہی صورتحال نظر آتی ہے، خاص کر اس وقت جب کوئی طیارہ بیرون ملک سے مسافروں کو لیکر آتا ہے۔
 
Top