مومن قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق

شمشاد

لائبریرین
قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق
سچ تو يہ ہے بری بلا ہے عشق

اثر غم ذرا بتا دينا
وہ بہت پوچھتے ہيں کيا ہے عشق

آفت جاں ہے کوئی پردہ نشيں
مرے دل ميں آ چھپا ہے عشق

کس ملاحت سرشت کو چاہا
تلخ کامی پہ با مزا ہے عشق

ہم کو ترجيح تم پہ ہے يعني
دل رہا حسن و جاں رہا عشق

ديکھ حالت مری کہيں کافر
نام دوزخ کا کيوں دھرا ہے عشق

ديکھیے کس جگہ ڈبو دے گا
ميری کشتی کا نا خدا ہے عشق

آپ مجھ سے نباہيں گے سچ ہے
با وفا حسن بے وفا ہے عشق

قيس و فرہاد وامق و مومن
مر گئے سب ہی کيا وبا ہے عشق
(مومن خان مومن)
 

طارق شاہ

محفلین
قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق
سچ تو يہ ہے بری بلا ہے عشق
(مومن خان مومن)

قہر ہے، موت ہے، قضا ہے عشق
سچ تو یُوں ہے، بُری بلا ہے عشق

اثرِ غم تو ذرا بتا دينا !
وہ بہت پُوچھتے ہيں، کيا ہے عشق

آفت جاں ہے کوئی پردہ نشِيں
کہ مِرے دل ميں آ چُھپا ہے عشق

بوالہوس اور لاف جانبازی
کھیل کیسا سمجھ لِیا ہے عشق

وصل میں احتمالِ شادی مرگ
چارہ گر، دردِ بے دوا ہے عشق

سُوجھے کیونکر فریبِ دِلداری
دُشمنِ آشنا نُما ہے عشق

کس ملاحت سرشت کو چاہا
تلخ کامی پہ بامزا ہے عشق

ہم کو ترجيح تم پہ ہے، يعنی !
دلرُبا حُسن و جاں رہا ہے عشق

ديکھ حالت مِری، کہيں کافر
نام دوزخ کا کيوں دھرا ہے عشق

ديکھیے، کِس جگہ ڈبو دے گا
ميری کشتی کا نا خُدا ہے عشق

اب تو، دل عشق کا مزا چکھّا !
ہم نہ کہتے تھے کیوں بُرا ہے عشق

آپ مجھ سے نباہيں گے، سچ ہے
با وفا حُسن و بے وفا ہے عشق

میں وہ مجنوئے وحشت آرا ہُوں
نام سے جس کے بھاگتا ہے عشق

قيس و فرہاد و وامق و مومن
مرگئے سب ہی، کيا وبا ہے عشق

مومن خان مومن
 
آخری تدوین:
Top