قومی تعلیمی پالیسی 2009 ء سے اسلامی تعلیم کا باب غائب

زین

لائبریرین
اسلام آباد
:::::انصار عباسی:::
حکومت نے 2009 ء کیلئے قومی تعلیمی پالیسی کے مسودے سے اسلامی تعلیم کا پورا باب اور دیگر اسلامی شقیں نکال دیں ہیں۔ یہ مسودہ عمل درآمد کیلئے کابینہ کی منظوری کا انتظار کر رہا ہے۔ وفاقی کابینہ کو بدھ کو پالیسی کے مسودے پر غور کرنا تھا لیکن وزیر اعظم نے اس پر کابینہ کے آئندہ اجلاس میں غور کرنے اور اس کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ زیادہ تر وزراء نے اس کا مطالعہ نہیں کیا تھا۔ قومی تعلیمی پالیسی برائے 1999 ء کے مسودے اور قومی تعلیمی پالیسی برائے 2009 ء کے مسودے، جس پر ایک دہائی تک عمل درآمد کیا جائے گا، کے تقابل سے ظاہر ہوتا ہے کہ 1999 ء کی پالیسی کا باب نمبر III جو خالصتاً ” اسلامی تعلیم “ کیلئے مختص کیا گیا تھا 2009 ء کی پالیسی سے نکال دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 1999 ء کی پالیسی کے ” اغراض و مقاصد “ کے باب نمبر II میں شامل بعض اسلامی شقوں کو بھی نکال دیا گیا ہے۔ 2009 ء کی پالیسی کا مسودہ وزارت تعلیم کی سرکاری ویب سائیٹ پر بھی موجود ہے اور اس کے باب نمبر II ” انتہائی اہم چیلنجز اور ان کا جواب “ میں ایک اسلامی شق شامل کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ” قومی تعلیمی پالیسی اسلامی اقدار کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے اور اس سلسلے میں اتفاق کئے گئے اصولوں پر کاربند ہے۔ پالیسی میں تمام تر مداخلت 1973 ء کے آئین پاکستان کی دفعہ 29، 30، 33، 36، 37 اور 40 میں طے کردہ پالیسی کے اصولوں کے دائرہ کار کے اندر ہی رہے گی۔ اس میں مسلمان بچوں کیلئے اسلامیات میں ہدایات فراہم کرنے کی ضرروت بھی شامل ہے تا کہ انہیں خود کو اچھا مسلمان بننے کے قابل بنایا جا سکے۔ اسی طرح اقلیتوں کو بھی ان کے اپنے مذہب کی تعلیم حاصل کرنے سہولتیں فراہم کی جانی چاہیے۔ “ 1999 ء کی قومی تعلیمی پالیسی کے باب ” اغراض و مقاصد “ کی دفعات قومی تعلیمی پالیسی 2009 ء میں شامل نہیں ہیں، اس میں یہ بھی شامل ہے کہ ” پاکستان کے مسلمانوں کے حوالے سے ریاست پوری کوشش کریگی، i قران کریم اور اسلامیات کو لازمی کرنے کی، عربی زبان سیکھنے کیلئے سہولت فراہم کرنے اور حوصلہ افزائی کرنے کی اور قران کریم کی بالکل ٹھیک اور درست اشاعت و طباعت کرنے کی، اسلامی اخلاقی اصولوں کی پابندی اور اتحاد کو فروغ دینے کی․․․․․․“۔ قومی تعلیمی پالیسی برائے 2009 ء میں سے 1999ء کی قومی تعلیمی پالیسی میں سے اولین بات جو غائب ہے وہ یہ ہے، ” قرانی اصولوں اور اسلامی تعلیمات کو نصاب کا جزلاینفک بنانا تا کہ قران کریم کے پیغام کو تعلیم و تربیت کے عمل میں فروغ دیا جا سکے۔ پاکستان کی مستقبل کی نسلوں کی ایک سچے باعمل مسلمان کے طور پر تعلیم و تربیت کی جائے، جو نئے ہزاریے میں حوصلے، اعتماد، دانش اور متحمل ہو کر داخل ہو سکیں۔ “ قومی تعلیمی پالیسی کے باب III ، جو قومی تعلیمی پالیسی 2009ء کے مسودے سے مکمل طور پر غائب ہے، اسلامی تعلیم کیلئے مختص تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی نظریات ریاست ہے لہذا ملک کی تعلیمی پالیسی میں اسلامی نظریے، قران و سنت کی تعلیم کو محفوظ بنایا اور فروغ دیا جانا چاہیے۔ 1999 ء کی پالیسی کم از کم 45 شقوں پر مشتمل تھی، جس میں تفصیل سے اس بات پر بحث کی گئی تھی کہ پاکستان کے مسلمان کو کس طرح تعلیم دی جائے کہ وہ باعمل مسلمان بن سکیں اور اپنی زندگی قران و سنت کے مطابق گزار سکیں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان سیکولر ریاست نہیں ہے لہذا اس کا تعلیمی نظام لازمی طور پر اسلام کی تعلیمات کے مطابق ہونا چاہیے۔ اسی باب میں جو اب 2009ء کی قومی تعلیمی پالیسی سے حذف کر دیا گیا ہے میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ طالب علم کو کس طرح قران کی تعلیم دی جائے گی اور اس کے لئے حکمت عملی بھی تجویز کی گئی تھی۔ تاہم قومی تعلیمی پالیسی 1999ء کے باب II کے زیادہ تر حصے پر عمل نہیں ہوا جس کی وجہ اکتوبر 1999ء کو جنرل پرویز مشرف کا مارشل لاء تھا جس نے 1999ء کی پالیسی پر عمل نہیں ہونے دیا اور ” روشن خیال اعتدال پسندی “ کا اپنا فلسفہ متعارف کرایا۔ وزارت تعلیم کے ترجمان نے کہا ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی 2009 ء کے مسودے پر بنیادی کام جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں کیا گیا تھا جبکہ موجودہ حکومت میں اس پر ایک مرتبہ وفاقی اور صوبائی وزراء تعلیم ، سوائے پنجاب کے وزیر تعلیم کے جو اس وقت صوبے میں موجود تھے، نے تبادلہ خیال کیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ کسی بھی صوبے نے اسلامی شقوں اور قومی تعلیمی پالیسی 1999ء سے اسلامی تعلیم کے مکمل باب کو نکالنے پر اعتراض نہیں کیا تھا۔ ترجمان نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ اخراج کا یہ عمل کسی غیر ملکی دباؤ کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامیات اور دیگر اسلامی تعلیم ہمارے نصاب کا حصہ ہے لہذا یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے اگر یہ پالیسی میں تفصیل کے ساتھ نظر نہیں آتا۔

’’بشکریہ جنگ‘‘


قومی تعلیمی پالیسی 2009 ڈاؤن لوڈ کریں


قومی تعلیمی پالیسی 1998-2010 ڈاؤن لوڈ کریں
 
Top