قمر جمیل ::::: دشتِ جنُوں میں دامن گُل کو لانے کی تدبیر کریں ::::: Qamar Jameel

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
قمر جمیل

دشتِ جنُوں میں دامن گُل کو لانے کی تدبیر کریں
نرم ہَوا کے جھونکو آؤ موسم کو زنجیر کریں

موسمِ ابروباد سے پُوچھیں لذّتِ سوزاں کا مفہُوم
موجۂ خُوں سے دامنِ گُل پر حرفِ جنُوں تحریر کریں

آمدِ گُل کا وِیرانی بھی دیکھ رہی ہے کیا کیا خواب
وِیرانی کے خواب کو آؤ وحشت سے تعبیر کریں

رات کے جاگے صُبح کی ہلکی نرم ہَوا میں سوئے ہیں
دیکھیں کب تک نیند کے ماتے اُٹھنے میں تاخیر کریں

تنہائی میں کاہشِ جاں کے ہاتھوں کِس آرام سے ہیں
کیسے اپنے ناز اُٹھائیں، کیا اپنی تحقیر کریں

بیتابی تو خیر رہے گی، بیتابی کی بات نہیں
مرنا اِتنا سہْل نہیں ہے، جینے کی تدبیر کریں

گھُوم رہے ہیں دشت جنُوں میں اُن کے کیا کیا رُوپ جمیل
کِس کو دیکھیں، کِس کو چھوڑیں، کِس کو جا کے اسیر کریں

قمرجمیل

1927 حیدرآباد، دکن
2000 کراچی، پاکستان
****************
 
Top