قل قلِ آبِ وضو - ڈاکٹر سید صفدر

الف عین

لائبریرین
دیگر مطبوعات


شاعری اور شیوہْ پیغمبری
جدید شعری تنقید
لفظوں پہ رم


رابطہ:
ڈاکٹر سیّد صفدر
نزد توکّل کرانہ اسٹورس، تاج نگر نمبر1 ،
امراؤتی444601
ضلع امراؤتی،مہاراشٹر،بھارت
 

الف عین

لائبریرین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

ہنس رہی ہیں سبزہ زاروں پر پڑی بیبنا ئیاں
چار جانب رنگ،نکہت،نرمیاں ، رعناعیاں
سج رہے ہیں آنکھ کی حد سے ادھر جام وسبو
مسجدوں میں قل قلِ آبِ وضو
گا رہے ہیں طائرانِ خوش گلو
اللہ ہو اللہ ہو

سطح پر پانی کے منہ کھولے ہوئے ہیں سیپیاں
آؤ بھر لیں مٹّھیاں
صرف رنگ و نور سورج کی ضیاء
سانس اطمینان کے لیتی ہوئی ہوا
ہنس رہا ہے آسمانوں پر خدا ۔۔
 

الف عین

لائبریرین
سبز ہاتھ

چمچماتی سر پہ بے سایہ ببول
تھر تھراتا ایک صحرا دھوپ رنگ
جس طرف جاؤں چلے چلے یہ سنگ سنگ
بے صدا بے آب بارش سلسلہ
دھول شعلہ قطرہ قطرہ آبلہ
سورجوں کے سائے میں چلتے ہوئے
ریگِ صحرا کی طرح جلتے ہوئے
ایک دن ایساہوا
صبح جب سو کر اٹھا
ٹھنڈ مین لپٹا ہوا
سائے میں بھیگا ہوا
جا بجا بکھری کھجوریں رس بھری
سر پہ جھکتا مہرباں اک سبز ہاتھ
مل گئی راَہِ نجات
جس طرف جاؤں چلیں اب ساتھ ساتھ
نرم گہرا سایہ اور یہ سبز ہاتھ !
 

الف عین

لائبریرین
مناجات

اے خدا اے خدا
میرے خالق میرے مالک
میری باتوں میں تو،میری آنکھوں میں تو، میری سانسوں میں تو
مِلک تیری زمیں آسماں اور وہ سب جو ہے درمیاں
سب زمینوں میں سب آسمانوں میں اعلٰی تیری شان ہے
پاک ہے تیری ذات
روبرو تیرے میرے آلودہ ہاتھ
ہاتھ ایسے نہیں ہیں یہ جنھیں چومنے کو بڑھیں بارشیں
ابر پارے پکاریں اےعمر!اے عمر!
میں گناہوں کے دلدل میں لتھڑا ہوا اک بشر
آنسوؤں سے ندامت کے دھوتا ہوں دھل جائیں
میرے یہ آلودہ ہاتھ
خلق کی آرزوؤں مرادوں کی تکمیل میں
پاک ہر عجز کے عیب سے تیری ذات
 

الف عین

لائبریرین
واصف کے لئے طلوعِ صبح کی نظم


مصلّےسے پلٹ کر دیکھتا ہوں
طلوعِ صبح
افق روشن
ہمکتا آفتاب
ہمکتا ہے اسے لےلوں
اٹھا لوں گود میں، چوموں
اچھالوں باہوں میں جھیلوں
میری آنکھوں مری سانسوں میں
میری روح کی گہرائی میں
کلکاریاں تیری چمکتی ہیں
میرے آگے سیہ بھاری چٹانیں
چٹانیں کاٹتا آگے بڑھا میں
ترے آگےچمکتے راستے شفّاف جھرنے ہیں
ہمیشہ
ترے آگے چمکتے راستے شفّاف جھرنے ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واصف میرے بڑے لڑکے کا نام ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلا پڑاؤ

یوں بھی سارا جہاں سمٹتا ہے
اس جگہ کائنات ذرّہ ہے
مَیں ہی میں شش جہات پھیلا ہے
سب طرف میں ہے، میں اکیلا ہے

اب تجھے ڈھونڈنے کہاں جاؤں
اور کن وسعتوں میں لہراؤں
کچھ پتہ دے تجھے کہاں پاؤں
 
Top