قصہ ” فاتح“ سے ” مفتوح “ کی پہلی ملاقات کا

مغزل

محفلین
قصہ ” فاتح“ سے ” مفتوح “ کی پہلی ملاقات کا
(مفتوح کی وضاحت آگے چل کر ہوگی )​

شام ۵ بجے کے قریب لوحِ برقیات پر دستک ہوئی ، ہم نے ناب گھما کر رابطہ استوار کیا تو دوسری جناب ” فاتح الدین بشیر “ تھے ، دعا سلام کے بعد معلوم ہو ا کہ جناب شہرِ خرابی ( کراچی) میں سکونت پزیر ہوچکے ہیں پہلے تو خبر ہوئی کہ جناب مرکزی کتب خانہ ( ڈیفنس سینٹرل لائبریری) کے سامنے ہی کہیں معاشی جنگ لڑنے کیلیے موجود ہیں مجھے دفتر سے نکلنے میں دیر تھی سو طے ہوا کہ جناب کے دولت کدے پر ملاقات ہوگی سعودی سفارتخانہ سے ساحلِ سمندر جاتے ہوئے ” کھڈہ مارکیٹ “ کے بعد جناب کی رہائش گاہ ہے ۔ خیر۔ اللہ اللہ کرکے شام چھ بجے ہم اپنے دفتر سے نکلے سردی کا زور زیادہ تھا لہذا خود کو اونی کپڑوں میں باندھ کر ہم باہر آئے رفیقہِ سفر ” بلیلہ “ کی باگیں تھامے ہوئے لات رسید کرنے کے بعد ایڑھ لگائی اور چل میرے گھوڑے ٹک ٹک ٹخ، کرتے ہوئے ہم کورنگی ایکسپریس وے سے خراماں خراماں چل پڑے راستے میں دو ایک بار جناب نے پھر رابطہ کی کوشش کی ایک لمحے کو ہم نے سوچا کہ بھئی ہم تو ہوگئے بڑے آدمی کہ فاتح جیسی شخصیت ہم سے ملنے کو اتنی بے صبری کا مظاہرہ کررہی ہے ۔بہر کیف سب میرین (آبدوز) چورنگی سے ہم نے بلیلہ کو گزری کالونی کی طرف موڑ لیا کہ راستہ بند تھا بعد میں خبر ہوئی کہ آج ۸ محرم ہے اور جلوس نکل رہا ہے ۔ خیر جناب جیسے تیسے ہم فاتح صاحب کے گھر کے سامنے رکے اور جناب کو فون کیا ہم نے کہا کہ جناب ہم آپ کے دروازے پر کھڑی لمبی ی ی ی ی ی ۔۔۔۔۔۔۔ سی سفید کرولا کے قریب ہیں ۔ جناب لمبے لمبے ڈگ بھرتے سیڑھیوں سے اترنے لگے تو پوری گلی ان کے ” فوجی “ جوتوں کی دھمک سے لرز اٹھی اریب قریب کے درختوں پر آرام کرتے ہوئے پرندوں نے زلزلے کی آمد جان کر شور مچا نا شروع کردیا (یہ توبعد میں ہمیں معلوم ہو اکہ گارڈ آف آنر تھا)۔ ہلکی سی چرچراہٹ کے ساتھ ایک بڑے سے سیاہ آہنی دروازے سے ایک صوفی منش نوجوان جس کی عقابی سیاہ آنکھوں میں بجلیاں تیرتی نظر آتی تھی،ستواں ناک ، تراشیدہ ہونٹ ،ہلکی ہلکی چنگیزی مونچھیں اور تھور زدہ داڑھی ،کانوں کی لویں بالوں سے ڈھکی ہوئی ، سخت کھردرے ہاتھ ، ایک کلائی میں قیمتی گھڑی، خیر اس لمبے تڑنگے نوجوان سے جب ہم بغلگیر ہوئے تو پتہ چلا سینے میں ایک نازک سادل ہے جو احساس کی آنچ پر ہمک رہا ہے اور اس سے مسلسل من وتو کی صدائیں آرہی ہیں ۔اسی لمحے فراز کا شعر یاد آیا تو سر جھٹک کر ہم بغلی دروازے سے اندر داخل ہوئے ” فاتح الدین بشیر“ سکندرِ اعظم کی طرح فاتحانہ چال سے آگے چلتے ہوئے رہنمائی فرما رہے تھے ۔ زینے اور راہداری عبور کرکے ہم ایک ” کابکِ کبوتراں “ میں داخل ہوئے سامنے ایک بھاری بھرکم سی میز جس کے دو طرف کرسیاں بچھی ہوئی تھیں۔میز پر لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر بے شمار تاروں سے منسلک تھے ۔میرے دائیں جانب کتابوں کی ایک الماری تھی جس میں اسالیب ِ شعری اور دیگر موضوعاتی کتب ” میبل اور میں “ کی یاد لاتی تھیں۔رسمی گفتگو کے بعد کچھ ادبی گفتگو رہی اسی دوران سیالکوٹ سے محمد وارث صاحب بھی ہمارے ساتھ شریک ہوئے ۔۔ فاتح صاحب کی اہلیہ گھر نہ تھیں ۔سو موصوف کی دیکھا دیکھی ہم نے بھی خو ب خوب دھویں کے مرغولے اڑائے۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔(باقی آئندہ)
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ سرکار ۔ لگتا ہے آپ کی بھی ملاقات ہے جناب سے۔

سرکار ہمیں صرف ان کی تھور زدہ داڑھی پسند نہیں ہے ورنہ انکا دیدار ہوجائے اس سے بڑی کیا بات ہے۔ بہت ہی نفیس اور یاروں کے یار ہیں۔ ہم تو ان کے نام کی تسبیح جپتے ہیں۔ ;)
 

محمد وارث

لائبریرین
سرکار ہمیں صرف ان کی تھور زدہ داڑھی پسند نہیں ہے ورنہ انکا دیدار ہوجائے اس سے بڑی کیا بات ہے۔ بہت ہی نفیس اور یاروں کے یار ہیں۔ ہم تو ان کے نام کی تسبیح جپتے ہیں۔ ;)


قبلہ ان کو ہماری یا لیلیٰ کی نظر سے دیکھیئے، تھور زدہ چھوڑ، سیم زدہ بھی ہوتی تو پھر بھی جچتی! :)
 

زینب

محفلین
مغل بھائی یہاں مجھے ایک اعتراض ہے میرا احتجاج ریکارڈ کیا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔وہ یہ کہ

ایک تو "بلیلہ" بے چارہ آپ کو یہاں سے وہاں پہنچاتا ہے منٹوں‌میں‌پھر بھی آپ اسے لاتیں رسید کرتے رہتے ہیں یہ کوئی انصاف تو نا ہوا نا۔۔۔۔
 
پہلی ملاقات کا قصہ اتنا لمبا ہے ۔۔۔۔ باقیوں کے بعد تو پوری کتب لکھی جا سکتی ہیں۔۔۔۔ کافی منافع بخش ملاقاتیں ہیں:dancing:

:grin:

مغل بھائی یہاں مجھے ایک اعتراض ہے میرا احتجاج ریکارڈ کیا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔وہ یہ کہ

ایک تو "بلیلہ" بے چارہ آپ کو یہاں سے وہاں پہنچاتا ہے منٹوں‌میں‌پھر بھی آپ اسے لاتیں رسید کرتے رہتے ہیں یہ کوئی انصاف تو نا ہوا نا۔۔۔۔

:tongue: :biggrin:
 

arifkarim

معطل
عمار :تم کبھی بھی مرتے دم تک اُس ڈاکٹر صاحب کیساتھ ’’خیالی ملاقات‘‘ کا قصہ نہ بھولنا۔ اس سے زیادہ بہترین اور لطف اندوز شاید ہی کسی نے آج تک کوئی پہلی اور آخری ملاقات کی ہو!:)ٍٍٍ
 

مغزل

محفلین
مغل بھائی یہاں مجھے ایک اعتراض ہے میرا احتجاج ریکارڈ کیا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔وہ یہ کہ
ایک تو "بلیلہ" بے چارہ آپ کو یہاں سے وہاں پہنچاتا ہے منٹوں‌میں‌پھر بھی آپ اسے لاتیں رسید کرتے رہتے ہیں یہ کوئی انصاف تو نا ہوا نا۔۔۔۔

پہلی بات تو یہ کہ بلیلہ موئنث ہے ، ہماری گڑیا کا اعتراض اپنی جگہ ۔ دعا کروں ہم ایسی بلیلہ خرید لیں جوخودکار ( سیلف اسٹارٹ ) ہو ۔
ورنہ جب تک یہ ہے اسٹارٹ تو لات ( کک) سے ہی ہوتی رہے گی۔:noxxx:
 

مغزل

محفلین

سرکار ہمیں صرف ان کی تھور زدہ داڑھی پسند نہیں ہے ورنہ انکا دیدار ہوجائے اس سے بڑی کیا بات ہے۔ بہت ہی نفیس اور یاروں کے یار ہیں۔ ہم تو ان کے نام کی تسبیح جپتے ہیں۔ ;)

فرخ صاحب اگر آپ اس احوالِ‌واقعی کی دوسری قسط کا انتظا رکرتے تو آپ کو معلوم ہوتا کہ جہاں تھورزدہ داڑھی تھی وہاں اب میدان صاف ہے ۔:biggrin:
یہ احوال پھر لکھوں گا۔ ابھی دوسری اور تیسری ملاقات کا سلسلہ باقی ہے مزید یہ کہ آج چوتھی ملاقات ہے ۔:notlistening:
 
عمار :تم کبھی بھی مرتے دم تک اُس ڈاکٹر صاحب کیساتھ ’’خیالی ملاقات‘‘ کا قصہ نہ بھولنا۔ اس سے زیادہ بہترین اور لطف اندوز شاید ہی کسی نے آج تک کوئی پہلی اور آخری ملاقات کی ہو!:)ٍٍٍ
ہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :rollingonthefloor: نہیں بھولوں گا۔۔۔ نہ وہ "فرضی ملاقات" بھولوں گا نہ اس کے حسین نتائج :tongue:
 

زین

لائبریرین
یہ کیا باتیں ہورہی ہیں ۔ عمار بھائی ہمیں بھی حسین و سنگین نتائج سے آگاہ کیجئے ۔
 

فہیم

لائبریرین
یار عمار،
یہ تمہارے مغل صاحب کیا صرف شاعروں سے ہی ملنا پسند فرماتے ہیں:rolleyes:
نثر والے کیا ان کو پسند نہیں;)
 
Top