قصہ ابھی حجاب سےآگےنہیں بڑھا،

قصہ ابھی حجاب سےآگےنہیں بڑھا،
میں" آپ"وہ "جناب"سےآگےنہیں بڑھا،
مدت ھوئی کتابِ محبت شروع کیے،
لیکن پہلے باب سے آگے نہیں بڑھا،
لمبی مسافتیں ہیں مگر اس سوار کا،
پاؤں ابھی رکاب سےآگے نہیں بڑھا،
طولِ کلام کے لیےمیں نے کیے سوال،
وہ مختصر جواب سے آگے نہیں بڑھا،
رخسار کا پتہ نہیں آنکھیں تو خوب ھیں،
دیدار ابھی نقاب سے آگے نہیں بڑھا،
وہ لذتِ گناہ سے محروم رہ گیاجو،
خواھشِ ثواب سے آگے نہیں بڑھا.
نامعلوم
 
Top