قصور:کمسن زینب کی نماز جناز ہ ادا، مظاہروں میں 2 افراد جاں بحق

قصور:کمسن زینب کی نماز جناز ہ ادا، مظاہروں میں 2 افراد جاں بحق

قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی کمسن زینب کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے نماز جنازہ پڑھائی، نماز جنازہ میں شہریوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔

نماز جناہ کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ننھی زینب کا قتل انسانیت کی تذلیل ہے، چاردن گزر گئے لیکن قاتل اب تک نہیں پکڑے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ قصور میں ماڈل ٹاؤن کی تاریخ دہرائی گئی، حکومت لوگوں کے جان ومال کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی کے ساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔

کمسن بچی کےلرزہ خیز قتل کے خلاف پورا شہر سراپا احتجاج ہے، جگہ جگہ مظاہرے، عوام گیٹ توڑ کر ڈی سی آفس میں داخل ہوگئے، فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہوگئے، انتظامیہ کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کی گئی۔

شہریوں کا موقف ہے کہ شہر میں ایک سال کے دوران 11 کمسن بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا، لیکن پولیس تاحال ایک بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے افسوسناک واقعے کا نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے سیشن جج قصور اور پولیس سے واقعے کی فوری طور پر رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔

وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ملزم کو آئندہ چند گھنٹوں میں گرفتار کرلیا جائے گا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ جس طرح بچی ملزم کے ساتھ جارہی تھی لگتا ہے ملزم بچی کے خاندان یا محلے کا ہے، ملزم کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

پولیس نے واقعے میں ملوث ملزم کا خاکہ جاری کردیا ہے۔

sketch.jpg

ملزم کا خاکہ


پولیس کے مطابق قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ بچی 5 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواء ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرہ کنڈی سے برآمد ہوئی۔

پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد نے بتایا کہ شہر میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تفتیش جاری ہے۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ 'مجموعی طور پر زیادتی کے بعد قتل ہونے والی یہ آٹھویں بچی ہے اور زیادتی کا شکار بچیوں کے ڈی این اے سے ایک ہی نمونہ ملا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ہولناک واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پھر ظاہر ہوگیا کہ ہمارے معاشرے میں بچے کتنے غیر محفوظ ہیں۔

ٹوئٹر پیغام میں عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمیں ملزمان کو فوری سزا دے کر بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے انسپکٹر جنرل پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہےاورہدایت کی ہے کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

انہوں نے مقتول بچی کے لواحقین سے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ٹوئٹر پیغام میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو نہ صرف انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے بلکہ قرار واقعی سزا دی جائے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دل دہلا دینے والا واقعہ قرار دیا ہے۔
قصور:کمسن زینب کی نماز جناز ہ ادا، مظاہروں میں 2 افراد جاں بحق
 
بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا
26196111_10155961345769804_3768584169890352941_n.jpg

والدین کا کہنا ہے کہ بچی 6 دن سے اغوا تھی۔ پولیس چائے پانی پیتی رہی۔ آج لاش ملنے پر مظاہرین نے احتجاج کیا تو تب پولیس حرکت میں آئی۔ یہ تو حال ہے پنجاب پولیس کا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
والدین کا کہنا ہے کہ بچی 6 دن سے اغوا تھی۔ پولیس چائے پانی پیتی رہی۔ آج لاش ملنے پر مظاہرین نے احتجاج کیا تو تب پولیس حرکت میں آئی۔ یہ تو حال ہے پنجاب پولیس کا۔
اوپر سے یہ حرام خور والدین کو کہہ رہے ہیں کہ آپ کو نہیں پتہ کہ بچے اغوا ہو رہے ہیں سو بچوں کو گھر سے باہر مت نکلنے دیں۔ کوئی ان سے پوچھے کہ بچے باہر کھیلنے نہ جائیں، سودا سلف لینے نہ جائیں، اسکول کے لیے بھی باہر نہ جائیں، ساری عوام کو جیل میں کیوں نہیں ڈال دیتے لعینو کہ نہ کوئی باہر جائے نہ اس طرح کا واقعہ ہو حرام خورو!
 
قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے کہا ہے کہ قصور میں بچی سے زیادتی اور قتل کےواقعہ نے ہمارے دلوں کو تڑپا دیا ہے۔
فاسٹ بالر وہاب ریاض نے ننھی بچی کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ یقین نہیں آرہا کہ یہ سب پاکستان میں ہو سکتا ہے۔
اس موقع پر نیوزی لینڈ میں قومی ٹیم کے ہمراہ موجود آل راونڈرمحمد حفیظ کا کہنا ہے کہ والد ہونے کے ناطے بچی کے والدین کے دکھ کا اندازہ کرسکتا ہوں، حکومت جلد از جلد واقعے کی تحقیقات کر کے مجرموں کو سزا دلوائے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اور ان سب سیاستدانوں پر بھی تف ہے جنہوں نے اس کو سیاسی کیس بنا دیا ہے، ہر کوئی اپنا الو سیدھا کرنے کے چکر میں ہے! بے شرم کہیں کے۔
 
اور ان سب سیاستدانوں پر بھی تف ہے جنہوں نے اس کو سیاسی کیس بنا دیا ہے، ہر کوئی اپنا الو سیدھا کرنے کے چکر میں ہے! بے شرم کہیں کے۔
اصل میں سیاسی کیس نون لیگ نے بنایا ہے۔ جب پولیس کو سیاسی کریں گے، اپنے مقامی ایم پیز، ایم این اےایز کو سیاسی تحفظ دیں گے تو پھر مخالف سیاسی جماعتیں بھی اس قسم کے واقعات کو اسی رنگ میں استعمال کریگی۔ یاد رہے کہ قصور میں جنسی زیادتی کوئی نئی بات نہیں۔ حالیہ دنوں میں یہ اس نوعیت کا 8 واں واقعہ ہے۔ دو سال قبل یہاں 200 سے زائد لڑکوں سے جنسی زیادتی کے واقعات سامنے آئے تھے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اصل میں سیاسی کیس نون لیگ نے بنایا ہے۔ جب پولیس کو سیاسی کریں گے، اپنے مقامی ایم پیز، ایم این اےایز کو سیاسی تحفظ دیں گے تو پھر مخالف سیاسی جماعتیں بھی اس قسم کے واقعات کو اسی رنگ میں استعمال کریگی۔ یاد رہے کہ قصور میں جنسی زیادتی کوئی نئی بات نہیں۔ حالیہ دنوں میں یہ اس نوعیت کا 8 واں واقعہ ہے۔ دو سال قبل یہاں 200 سے زائد لڑکوں سے جنسی زیادتی کے واقعات سامنے آئے تھے۔
پولیس کو سیاسی نون لیگ نے نہیں بنایا بلکہ یہ ہمیشہ ہی سے ایسے ہی ہے۔ جب یہ عوام کے نام نہاد محافظ، ہر وقت ان سیاسی بے شرموں کی حفاظت پر مامور رہیں گے چاہے کوئی بھی ہو تو جرائم کو روکنے کی طرف ان کا دھیان ہی کب رہے گا۔

میرے لیے یہ سب سیاسی بھیڑیے ایک جیسے ہی ہیں، سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں، ہر کوئی اپنی سیاست چمکا رہا ہے۔

لعنت اللہ علی الظالمین
 
جب یہ عوام کے نام نہاد محافظ، ہر وقت ان سیاسی بے شرموں کی حفاظت پر مامور رہیں گے چاہے کوئی بھی ہو تو جرائم کو روکنے کی طرف ان کا دھیان ہی کب رہے گا۔
پولیس کو تنخواہ کون دیتا ہے؟ حکومت وقت۔ حکومت وقت کسکی ہے، ان نون لیگی سیاست دانوں کی۔ خیبرپختونخواہ میں پولیس کے اتنے برے حالات نہیں۔ فرق صاف ظاہر ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پولیس کو تنخواہ کون دیتا ہے؟ حکومت وقت۔ حکومت وقت کسکی ہے، ان نون لیگی سیاست دانوں کی۔ خیبرپختونخواہ میں پولیس کے اتنے برے حالات نہیں۔ فرق صاف ظاہر ہے۔
ٹھیک ہے جی، آپ بھی اپنی دکان چمکائیے! بھاڑ میں جائے نون لیگ اور باقی جماعتیں!
 
ٹھیک ہے جی، آپ بھی اپنی دکان چمکائیے! بھاڑ میں جائے نون لیگ اور باقی جماعتیں!
بھائی جان یہ معاملہ دکان چمکانے کا نہیں معاشرتی انصاف کا ہے۔ اول تو پنجاب پولیس اصل مجرمان کو پکڑنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے۔ دوسرا جب عوام مشتعل ہو کر نکلتی ہے تو ان پر گولیاں چلا کر دو بندے مار دیتی ہے۔ آپ کو ابھی بھی لگتا ہے یہ سیاسی کیس نہیں ہے؟
 
یہاں شیروں کو آزادی ہے آزادی کے پابند رہیں
جس کو چاہیں چیریں پھاڑیں کھائیں پئیں آنند رہیں
یہاں سانپوں کو آزادی ہے ہر بستے گھر میں بسنے کی
ان کے سر میں زہر بھی ہے اور عادت بھی ہے ڈسنے کی
حفیظ جالندھری

ایک بیٹی کا باپ ہونے کے ناطے زینب پر ہونے والے ظلم نے جھنجھوڑ ڈالا ہے۔ الفاظ نہیں جو غم کو بیان کر سکیں۔ الفاظ نہیں جو غصہ کو بیان کر سکیں۔
صرف بے بسی کااحساس شدید تر ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بھائی جان یہ معاملہ دکان چمکانے کا نہیں معاشرتی انصاف کا ہے۔ اول تو پنجاب پولیس اصل مجرمان کو پکڑنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے۔ دوسرا جب عوام مشتعل ہو کر نکلتی ہے تو ان پر گولیاں چلا کر دو بندے مار دیتی ہے۔ آپ کو ابھی بھی لگتا ہے یہ سیاسی کیس نہیں ہے؟
ع - حذر کرو مرے دل سے کہ اس میں آگ دبی ہے
 
ایک بیٹی کا باپ ہونے کے ناطے زینب پر ہونے والے ظلم نے جھنجھوڑ ڈالا ہے۔ الفاظ نہیں جو غم کو بیان کر سکیں۔ الفاظ نہیں جو غصہ کو بیان کر سکیں۔
صرف بے بسی کااحساس شدید تر ہے۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تاریخ دہرائی گئی ہے۔ اب حکومت کے خلاف جو تحریک اٹھے گی وہ تھمنے والی نہیں۔ دنیا کی ایسی کوئی جمہوریت نہیں جو اپنی ہی عوام پر دن دھیاڑے گولیاں چلائے۔ برداشت کی ایک حد ہوتی ہے اور پاکستانی عوام نے کمال برداشت کا مظاہرہ کیا ہے۔
 
بھائی جان یہ معاملہ دکان چمکانے کا نہیں معاشرتی انصاف کا ہے۔ اول تو پنجاب پولیس اصل مجرمان کو پکڑنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے۔ دوسرا جب عوام مشتعل ہو کر نکلتی ہے تو ان پر گولیاں چلا کر دو بندے مار دیتی ہے۔ آپ کو ابھی بھی لگتا ہے یہ سیاسی کیس نہیں ہے؟
پولیس کی دہشت گردی اور غنڈہ گردی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔ملک میں روزانہ اس طرح کے واقعات کی اطلاع میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچ ہی جاتی ہے۔سیاستدان اور تمام سیاسی پارٹیاں اپنی دوکان چمکانے کے لیے اسے واقعات کا استعمال کرتے ہیں۔پولیس حکومت کےماتحت ہی کام کرتی ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ حکومت کی مصلحت پسندی اور پسند ناپسند کے چکر میں اپنے فرائض سے غفلت برتے۔شہری کی جان و مال کی حفاظت قانون نافد کرنے والے اداروں کا اولین فرض ہے۔
 
Top