ولی دکنی قسمت تری ہے حق پہ نہ ہو نااُمید یہاں

ش

شہزاد احمد

مہمان
قسمت تری ہے حق پہ نہ ہو نااُمید یہاں
نئیں اس قُفل کوں غیر توکل کلید یہاں

سختی کے بعد عیش کا امیدوار اچھا
آخر ہے روزہ دار کو اک روز عید یہاں

ظلمات میں یو غم کے ملے گا تجھ آب خضر
دامن تلے ہے رات کے روز سفید یہاں

سب کام اپس کے سونپ کے حق کو نچنت ہو
یہ ہے تمام مقصد گفت و شنید یہاں

حاجت اپس کی کہنہ و نو، اس سوں کہہ ولی
محتاج جس نزک ہیں قدیم و جدید یہاں
 
Top