قدموں میں سفر ٹہر کیوں نہیں جاتا

ظفری

لائبریرین
قدموں میں سفر ٹہر کیوں نہیں جاتا
منزلِ شوق دل سےاُتر کیوں نہیں جاتا

شعلوں میں جلتا دیکھ رہا ہوں گھر اپنا
خواب ہے تو بدل منظر کیوں نہیں جاتا

گذار دیتا ہوں رات سحر کے انتظار میں
گھر ہے میرا تو پھرگھر کیوں نہیں جاتا

تیرگیِ قسمت ہے کیسے مان جاؤں میں
گر مقدر ہے تو یہ سنور کیوں نہیں جاتا

کب تک رہوں آندھیوں کے انتظار میں ظفر
بدن راکھ ہوچکا تو بکھر کیوں نہیں جاتا
 
Top