کاشفی

محفلین
قدرِ انساں
نادر خان سَر گِروہ مقیم مکہ مکرمہ

کُرَہء ارض کا انسان مریخ پر وجودِ انساں کی تلاش میں کوشاں ہے۔۔دُور۔۔۔آسمان میں تاک لگائے مدھم و مبہم ستاروں کی کھوج میں‌گم۔۔۔سمندر کی گہرئی میں رنگا رنگ مخلوق سے رو برو ہونے کو غوطہ زن۔۔۔ویران کھنڈروں کی خاک اُڑا کر اُن کے مکینوں کے نقشِ پا ڈھونڈرہا ہے۔۔زمین کی پَرتیں اُلٹ کر قدیم شہروں کی ثقافت، تہذ یب و تمدن سے ہمیں آشنا کروا رہا ہے۔۔۔مٹی کے ڈھیروں کو کُرید کُرید کر نکالے گئے ڈھانچوں اور ممیائی لاشوں کو بلا تفریق مذہب و حیثیت۔۔بڑے احترام سے۔۔۔شیشے کے تابوتوں میں سجا رہا ہے۔۔۔۔

انسان۔۔۔صحراؤں میں، پہاڑوں میں، غاروں میں، برفانی وادیوں میں، بیابانوں میں۔۔ماضی کی تہہ میں دبے، بدبو میں‌اٹے، خاک میں رل مل چکے اجسام کےنام و نشان ڈھونڈ رہا ہے۔۔۔

مگر افسوس! پاس کھڑے، جیتے جاگتے انسان میں اُسے کوئی خوبی، کوئی انوکھی بات نظر نہیں آرہی ۔۔۔اس متجسس انسان نے کبھی اپنے دور کے انسان کی قدر نہیں کی۔۔۔اس نے ہر دور میں‌اپنے جیسے انسانوں کو بلاترَدُّد جان سے مارا ہے۔۔تاکہ آنے والے والے وقتوں کے لوگ اُن کے کرم خوردہ ڈھانچوں پر مٹی ہٹا کر انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھیں۔۔
 
Top