کاشفی

محفلین
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
قحط میرے لئے، برسات ہے اوروں کے لئے
میں اکیلا ہوں، ترا ساتھ ہے اوروں کے لئے


بات اتنی ہے تجھے پیار ہوا ہے مجھ سے
اتنی سی بات بڑی بات ہے اوروں کے لئے

آنکھیں ہیں بند کہ بیدار، ہے اس پر موقوف
دن ہے میرے لئے اور رات ہے اوروں کے لئے

آپ کے اپنے یہاں قدرکہاں چھوٹوں کی
آپ کا درسِ مساوات ہے اوروں کے لئے

غم ادھر برسے، ادھر چھڑ گئی آتش بازی
مات جاوید کی سوغات ہے اوروں کے
 

صائمہ شاہ

محفلین
میں اکیلا ہوں، ترا ساتھ ہے اوروں کے لئے

اس پر پروین شاکر کا ایک شعر یاد آ گیا
اوروں کا ہاتھ تھامو انہیں راستہ دکھاو
میں بھول جاوں اپنا ہی گھر تمکو اس سے کیا
 

کاشفی

محفلین
میں اکیلا ہوں، ترا ساتھ ہے اوروں کے لئے

اس پر پروین شاکر کا ایک شعر یاد آ گیا
اوروں کا ہاتھ تھامو انہیں راستہ دکھاو
میں بھول جاوں اپنا ہی گھر تمکو اس سے کیا
بہت خوب!
اور بہت شکریہ غزل کی پسندیدگی کے لیئے۔۔خوش رہیئے۔۔۔
 
Top