قبول ۔ ۔ ۔ قبول ۔ ۔ ۔ قبول طلاق ۔ ۔ طلاق ۔ ۔ طلاق

جنید اختر

محفلین
بہت بیزار لگتے ہو

بڑے ہلکان رہتے ہو

مرے دو چار شکوے بھی

بڑی مشکل سے سہتے ہو

حقیقت تلخ ہے لیکن

بتانا بھی ضروری ہے

اگر احساس سو جائے

جگانا بھی ضروری ہے

وفا کی لاج رکھتی ہوں

حیا میرا بچھونا ہے

جہاں میں رہنا چاہتی ہوں

تمھارا دل وہ کونا ہے

فقط اُن تین بولوں سے

میں بندی تُو خُدا ٹھہرا

مُجھے جنت بسانی تھی

مگر جینا سزا ٹھہرا

مُجھے ماں باپ کا سایہ

تھا کافی جو وہیں رہتی

اگر تنہا سُلگنا تھا

مُجھے کیا تھا کہیں رہتی

جسے تم تین لفظوں سے

اچانک چھوڑ دیتے ہو

بڑا مضبوط رشتہ ہے

جسے تم توڑ دیتے ہو

سُنو کچھ وقت باقی ہے

ذرا سوچو کہاں ہو تُم

مِری تقدیر تُم سے ہے

وہیں میں ہوں جہاں ہو تُم

وہیں میں ہوں جہاں ہو تُم

عابی مکھنوی
 
Top