قبر کے تین سوال کیا ہیں ؟؟

السلام علیکم !
محفل کے ممبران سے میں قبر کے حوالے سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں ۔
میں پریشانی کا شکار ہوں کہ میرے ایک استاد نے اردو کا درس دیتے ہوئے ایک سوال پوچھا کہ بتائیں قبر میں کون سے تین سوالات پوچھے جائیں گے۔تو ایک دوست نے جواب دیا کہ :
پہلا سوال : تیرا رب کون ہے ؟
دوسرا سوال : تیرا مذہب ( دین ) کیا ہے ؟
جبکہ دوست کو تیسرا سوال معلوم نہیں تھا ۔ تو میں نے جواب دیا کہ :
تیسرا سوال : تیرا نبی کون ہے ؟
لیکن محترم استاد نے کہا کہ تیسرا سوال ایسا کچھ نہیں پوچھا جائے گا بلکہ تیسرا سوال یہ ہوگا :
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ مبارک دکھائی جائے گی اور پوچھا جائے گا کہ بتا یہ کون ہے اور تونے اس کی باتوں پر کتنا عمل کیا ہے ؟
اس کے بعد سے میں کافی پریشان ہوں ، کیونکہ میں نے شروع سے ہی تیسرا سوال یہی سنا تھا اور کافی جگہ پڑھا بھی تھا جو میں نے اوپر بیان کیا ہے ۔ لیکن استاد کی بات میرے لیئے نئی تھی جس کے بعد میں نے تحقیق کرنے کی کوشش کی اور تقریباً ایسا ہی سوال مولانا یوسف لدھیانوی کی کتاب ” آپ کے مسائل اور ان کا حل “ کی جلد نمبر 1 ، موت کے بعد کیا ہوتا ہے ؟ میں پڑھا جو کچھ یوں تھا :
سوال… ہماری فیکٹری میں ایک صاحب فرمانے لگے کہ جب کسی مسلمان کا انتقال ہوجائے اور اس سے سوال جواب شروع ہوتے ہیں تو جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو قبر میں بذاتِ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے ہیں۔ تو اس پر دوسرے صاحب کہنے لگے کہ نہیں! حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود نہیں آتے بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ مردہ کے سامنے پیش کی جاتی ہے۔ تو مولانا صاحب! ذرا آپ وضاحت فرمادیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم پورے جسمانی وجود کے ساتھ قبر میں آتے ہیں یا ان کی ایک طرح سے تصویر مردے کے سامنے پیش کی جاتی ہے، اور اس سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا جاتا ہے؟
جواب… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خود تشریف لانا یا آپ کی شبیہ کا دکھایا جانا کسی روایت سے ثابت نہیں۔

اب میرا سوال محفل کے ممبران سے ہے کہ کیا میرے استاد صاحب صحیح ہیں ؟؟
اگر صحیح ہیں یا غلط ہیں تو جواب دیتے ہوئے حوالہ بھی ضرور لکھیں ۔

شکریہ
 
زیادہ تر احادیث میں یہ تیسرا سوال کچھ یوں ہے:
تم اس آدمی کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟
یہ کون آدمی ہے جو تم میں مبعوث ہوا؟
اور ان احادیث کی شرح میں یہ کہا گیا ہے کہ جب یہ سوال اس انداز سے پوچھا جارہا ہے تو اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ " یہ شخص" یا "اس آدمی" کے الفاظ جب ادا ہوتے ہیں تو یا تو وہ شخص بنفسِ نفیس وہاں موجود ہوتا ہے۔ یا پھر اسکی شبیہ یا صورت وہاں دکھائی جاتی ہے۔۔۔واللہ اعلم
 

نایاب

لائبریرین
آپ پر سلامتی ہو سدا
موت آغاز سفر ہے اس دن کی جانب جسے " قیامت " فرمایا گیا ۔
قران پاک میں سورہ الا عراف[7:187] میں واضح ارشاد ہے کہ ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
یہ آپ سے قیامت کی نسبت دریافت کرتے ہیں کہ اس کے قائم ہونے کا وقت کب ہے؟ فرما دیں کہ اس کا علم تو صرف میرے رب کے پاس ہے، اسے اپنے وقت پر اس (اللہ) کے سوا کوئی ظاہر نہیں کرے گا۔ وہ آسمانوں اور زمین پر بوجھل ہے۔ وہ تم پر اچانک آجائے گی، یہ لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں گویا آپ اس کی کھوج میں لگے ہوئے ہیں، فرما دیں کہ اس کا علم تو محض اللہ کے پاس ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
سورہ الا عراف
[7:187]
کبھی بچپن میں اک کتاب پڑھی تھی ( " موت کا منظر " مرنے کے بعد کیا ہو گا " )
کچی عمر تھی سوچ پختہ نہ تھی ہفتہ دس دن کھانا پینا چھوٹ گیا اور پھر محو دنیا ہو گیا ۔
لیکن اپنے آس پاس کچھ ایسے حضرات کو بھی دیکھا سنا کہ
انہوں نے اس کتاب کو پڑھ کر دنیا ہی تیاگ دی ۔ ماں باپ بہن بھائی بیوی بچے
سب اللہ کے آسرے چھوڑ کسی حد تک رہبانیت اختیار کر لی ۔
ان کے لواحقین نے اس کتاب کے منصف بارے کیا سوچا اور کن کن دعاؤں کا مستحق سمجھا
یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔
ہر وہ جسے یقین ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے
اور موت پر ختم ہوتے اس زندگی نے یوم آخر میں سزا و جزا کا مستحق ہونا ہے ۔
وہ بہرصورت اس زندگی کو ایسے اعمال میں مشغول رکھتے صرف کرتا ہے جو کہ اس دنیا میں
ظاہر ہوتے اس کے لیئے شرمندگی کا باعث نہ بنیں ۔
" اوتھے عملاں تے ہون گے نکھیڑے "۔۔۔۔۔۔
 
Top