قاضی نذرالاسلام ::::: افلاس تُو نے بخشا بڑا مرتبہ مجھے :::: Kazi Nazrul Islam

طارق شاہ

محفلین


قاضی نذرالاسلام
افلاس
কাজী নজরুল ইসলাম
* مترجمہ: صادق القادری

افلاس توُ نے بخشا بڑا مرتبہ مجھے
عیسیٰ کی صف میں لا کے کھڑا کردِیا مجھے

جو تاج تو نے بخشا ہے گو ہے وہ داغدار
اِس سے مگر بُلند ہُوا ہے مِرا وقار

تیرے طفیل کہتا ہُوں ہر بات بے خطر
جو میرے دل میں ہے وہی میری زبان پر

تیرا پیام، تیری نظر کا تھا فیصلہ
جو ساز تھا مرا، تلوار بن گیا

افلاس تیرے جور و سِتم بھی ہیں بے شُمار
چِھینی ہے مجھ سے، توُ نے مِری زیست کی بہار

تھے دن ہنسی خوشی کے، مگر میں ہُوں مضمحل
کِھلنے کا یہ زمانہ تھا، مُرجھا گیا ہے دِل

دستِ طلب بڑھاتا بھی ہُوں گو اِدھر اُدھر
آتی ہے مجھ کو سامنے صُورت تِری نظر

آنکھوں نے خواب کِتنے ہی دیکھے حَسِیں حَسِیں
تعبیر لیکن، آہ ! فقط اشکِ آتشِیں

پہنچا توُ جس دیار پہ کاسہ لِئے ہُوئے
اُٹّھا وہاں سے حسبِ تمنّا لِئے ہُوئے

دو دِل دھڑک کے رات جہاں کرتے ہے بَسر
ہوتا ہے چُپکے چُپکے وہاں بھی تِرا گُزر

آواز تلخ تیری یہ کہتی ہے ہوشیار
خوشیاں ہیں کم جہاں میں، غم و رنج بے شُمار

کچھ اور بھی ہے، صِرف مسرّت نہیں حیات
اِک دِن وہ آئے گا کہ، نہ کاٹے کٹے گی رات

محوِ سفر تو رہتا ہے جیسے کوئی فقِیر
لیکن جہاں بھی پڑتے ہیں تیری نظر کے تیر

بہت ہے اُس مقام پہ سیلاب اشک آہ !
چلتا ہے قحط و مرگ کا طُوفان بے پناہ

تیرے لئے کہاں کی شرافت کہاں کی لاج
جو سر نگوں تھے تیرے سبب، سرگراں ہیں آج

لکشمی کا تاج خاک میں تو نے ملا دیا
زندہ دلوں کو موت کا خواہاں بنا دیا

قاضی نذرالاسلام
........................
* مترجم: جناب صادق القادری اچھے شاعر، افسانہ نگار اور ادیب تھے ان کا اصل نام محمد عبدالرزاق تھا
وہ 1926 میں رنگون، برما میں پیدا ہوئے، کلکتہ میں زندگی گزاری
وہیں تعلیم حاصل کی تقسیم ہند کے بعد ڈھاکہ، مشرقی پاکستان چلے گئے

ان کا انتقال 1957 میں کلکتہ، انڈیا میں ہُوا
 
Top