قادیانیت ، مرزا غلام احمد قادیانی کی تحریروں کے آئینے میں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہ سبحان تعالیٰ اور اللہ کے دین کے دشمن ، خدا کے آخری رسول حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ، عامۃ المسلمین کے دشمن ، مرزائیوں کے عقائد اور مکروہ سازشوں سے پردہ اٹھانے کیلئے سب مسلمانوں کی خدمت میں ایک مفصل اور جامع تحریر پیش کر رھا ھوں تاکہ ھر اس مسلمان کو ان کے دجالی عقائد و مذھب کے بارے آگاھی ھو جو اس مذھب کے عقائد اور ان کی اسلام دشمن سوچ سے ابھی تک نا واقف ھیں ان قادیانی کفار کو ان کے پیشوا مرزا قادیانی کی لکھی ہوئی تحریروں کے آئینے میں دیکھئے، سوچئے اور فیصلہ کیجئے کیا یہ ہمارے دوست ہیں یا بد ترین دشمن ؟ کیا یہ دل آزار ، توہین آمیز اور اشتعال انگیز تحریریں مسلمانوں کیلئے قابل برداشت ہیں اور کیا امت مسلمہ ایسے لوگوں کو گوارا کر سکتی ہے ؟ قادیانیت کے ان توہین آمیزعقائد کو پڑھ کر آپ دوستوں کو بڑی حد تک اس بات کا بھی اندازہ ھو جائے گا کہ پاکستان سے فرارھو کر مغربی ممالک میں اپنے گورے مالکوں کی گود میں بیٹھے شاتم ِ اسلام اور گستاخ ِ قرآن مرزائی اور جعلی آئی ڈیوں میں چھپے دینی اور ملی ھستیوں کی توہین کرنے والے حضرات نیٹ پر کھلے عام اللہ سبحان تعالی کی شان ، قرآن حکیم کی عظمت ، انبیا اکرام، صحابہ اجمعین اور اھل ِ بیت کی توھین میں توہین کیوں لکھتے ھیں

قسطوں میں فراڈ اور عیارانہ دعوے

مرزا نے اپنی تصانیف میں اتنا جھوٹ لکھا ہے جو ایک صحیح الدماغ شخص لکھ ہی نہیں سکتا۔ اس نے قسطوں میں بہت سےدعوے کئے اور یہ بات مد نظر رھے کہ ھر جھوٹے دعوے سے مکر جانے کے بعد اگلے منصب کا دعویٰ اس کے پہلے دعوے کو باطل اور فراڈ ثابت کرتا رھا ۔

دعوی نمبر ۱مجدد ہونے کا دعویٰ کیا۔۔۔۔ تصنیف الاحمدیہ ج ۳ ص ۳۳ ۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۲ دوسرا دعویٰ محدثیت کا کیا۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۳ تیسرا دعویٰ مھدیت کا کیا ۔۔۔ تذکرہ الشہادتین ص ۲۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۴ چھوتھا دعویٰ مثلیت مسیح کا کیا ۔۔۔۔ تابلیغِ رسالت ج ۲ ص ۲۱۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۶ پانچواں دعویٰ مسیح ہونے کا کیا ۔۔۔ جس میں کہا کہ خود مریم بنا رہا اور مریمیت کی صفات کے ساتھ نشو و نما پاتا رہا اور جب دو برس گزر گئے تو دعوی نمبر عیسیٰ کی روح میرے پیٹ میں پھونکی گئی اور استعاراً میں حاملہ ہو گیا اور پھر دس ماہ لیکن اس سے کم مجھے الہام سے عیسیٰ بنا دیا گیا
کشتیِ نوح ۔۔۔ ص ۶۸ ۔ ۶۹۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۶ چھٹا دعویٰ ظلی نبی ہونے کا کیا ۔۔۔ کلمہ فصل ۔۔۔ ص ۱۰۴۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۷ ساتواں دعویٰ بروزی بنی ہونے کا کیا ۔۔۔ اخبار الفصل۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۸ آٹھواں دعویٰ حقیقی نبی ہونے کا کیا۔۔۔۔۔۔
دعوی نمبر ۹ نواں دعویٰ کیا کہ میں نیا نبی نہیں خود محمد ہوں اور پہلے والے محمد سے افضل ہوں انہیں ۳۰۰۰ معجزات دیے گئے جب کہ مجھے ۳ لاکھ معجزات ملے روحانی خزائن ۔۔۔ ج ۱۷ ص ۱۵۳۔۔۔۔۔۔

دعویٰ خدائی

نمبر ١ میں نے اپنے تئیں خدا کے طور پر دیکھا ہے اور میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ میں وہی ہوں اور میں نے آسمان کو تخلیق کیا ہے۔
(آئینہ کمالات صفحہ ٥٦٤، مرزا غلام احمد قادیانی )
نمبر٢ خدا نمائی کا آئینہ میں ہوں ۔
(نزول المسیح ص ٨٤)
نمبر ٣ ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جو حق اور بلندی کا مظہر ہو گا ، گویا خدا آسمان سے اترے گا ۔ (تذکرہ ط ٢ص ٦٤٦(انجام آتھم ص ٦٢)
نمبر ٤ مجھ سے میرے رب نے بیعت کی ۔ ( دافع البلاء ص ٦)

نبوت کے جھوٹے دعوے

نمبر ١ پس مسیح موعود (مرزا غلام احمد ) خود محمد رسول اللہ ہے جو اشاعت اسلام کے لیے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے ۔ اس لیے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں ہاں! اگر محمد رسول اللہ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی ۔ (کلمہ الفصل صفحہ ١٥٨مصنفہ مرزا بشیر احمد ایڈیشن اول )
نمبر ٢ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تین ہزار معجزات ہیں ۔ (تحفہ گولڑویہ صفحہ ٦٧مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی ) میرے معجزات کی تعداد دس لاکھ ہے۔ (براہین احمدیہ صفحہ ٥٧ مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی )
نمبر ٣ انہوں نے (یعنی مسلمانوں نے) یہ سمجھ لیا ہے کہ خدا کے خزانے ختم ہو گئے ۔۔۔۔۔۔ان کا یہ سمجھنا خدا تعالیٰ کی ۔۔۔۔۔۔ قدر کو ہی نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے ورنہ ایک نبی تو کیا میں تو کہتا ہوں ہزاروں نبی ہونگے ۔ (انوار خلافت، مصنفہ بشیر الدین محمود احمد صفحہ ٦٢)
نمبر ٤ ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں ۔ (بدر٥مارچ 1908)
نمبر ٥ میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا اور میرا نام نبی رکھا ۔ (تتمہ حقیقۃ الوحی ٦٨)
نمبر ٦ اگر میری گردن کے دونوں طرف تلوار بھی رکھ دی جائے اور مجھے یہ کہا جائے کہ تم یہ کہو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو میں اسے ضرور کہوں گا کہ تو جھوٹا ہے کذاب ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبی آسکتے ہیں اور ضرور آسکتے ہیں ۔ ( انوار خلافت صفحہ ٦٥)
نمبر ٧ یہ بات بالکل روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے ۔ (حقیقت النبوت مصنفہ مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفہ قادیان ص ٢٢٨)
نمبر ٨ مبارک وہ جس نے مجھے پہچانا ، میں خدا کی سب راہوں میں سے آخری راہ ہوں ، اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں ۔ بد قسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے۔ (کشتی نوح صفحہ ٥٦، طبع اول قادیان ١٩٠٢)

دعویٰ ِ نبوت سے انکار اور پھر مکر کر دعویٰ ِ نبوت

مرزا فروری ۱۸۹۴ کو اپنی کتاب روحانی خراین جلد۹ میں خود لکھتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
” میں نے نہ نبوت کا دعوی کیا اور نہ ہی اپنے آپ کو نبی کہا ؛ یہ کیسے ھو سکتا تھا کہ میں دعوی نبوت کر کے اسلام سے خارج ھو جاوں اور کافر بن جاوں”
اور پھرہے نبوت کا جھوٹا دعوی کرکے اپنے ہی لکھے اور کہے کے مطابق خود کو کافر ثابت کرتا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتا ھے ۔۔۔۔۔۔

” سچا خدا وہ ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا ”
دافع البلاء صفحہ ۱۱؛ خزایین جلد ۱۸ صفحہ ۲۳۱

اور پھرایک اور جگہ لکھتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔

”مجھے ہر گز ہر گز دعویٰ نبوت نہیں، میں امت سے خارج نہیں ہونا چاہتا۔میں لیلہ القدر ، ملائکہ کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں کا انکاری نہیں۔حضور سلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبین ہونے کا قائل ہوں اور حضور کو خاتم الانبیائ مانتا ہوں اور حضور کی امت میں بعد میں کوئی نبی نہیں آئے گا۔ نہ نیا آئے گا نہ پرانا آئے گا ”
آسمانی نشانی ص ۲۸

حتی کہ ۱۷ میی ۱۹۰۸ تک مرزا خود بنوت کا انکاری ہے اور اپنی کتاب ملفوظات جلد ۱۰ صفحہ ۲۰ میں کھلا دھوکہ دیتے ہویے یا مکاری سے دعوی نبوت سے انکار کرتے ہویے لکھتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
” مجھ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ میں نبوت کا دعوی کرتا ہوں ۔ سو اس تہمت کے جواب میں بجز اسکے کہ لعنت اللہ علی الکازبین کہوں اور کیا کہوں؟ ”

اور پھر خود ہی قلابازی کھاتا ہے اور کہتا ہے کہ۔۔۔۔۔

” اللہ نے مجھ پر وحی بھیجی اور میرا نام رسل رکھا یعنی پہلے ایک رسول ہوتا تھا اورپھر مجھ میں سارے رسول جمع کر دیے گئے ہیں۔میں آدم بھی ہوں۔ شیش بھی ہوں۔ یعقوب بھی ہوں اور ابراہیم بھی ہوں۔اسمائیل بھی میں اور محمد احمد بھی میں ہوں”

حقیقت الوھی ۔۔۔ ص ۷۲

تمام انبیاء کے مجموعہ ھونے کا دجالی دعویٰ

دنیا میں کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کا نام مجھے نہیں دیا گیا ۔ میں آدم ہوں ۔ میں نوح ہوں ، میں ابراہیم ، میں اسحاق ہوں ، میں یعقوب ہوں ، میں اسماعیل ہوں ۔ میں داود ہوں ، میں موسیٰ ہوں ، میں عیسیٰ ابن مریم ہوں ، میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ۔ ( تتمہ حقیقت الوحی ، مرزا غلام احمد ص ٨٤)

نبوت مرزا غلام احمد قادیانی پر ختم ( نعوذ باللہ) ۔

اس امت میں نبی کا نام پانے کیلئے میں ہی مخصوص کیا گیا ہوں اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں ہیں ۔ (حقیقت الوحی ، مرزا غلام احمد صفحہ ٣٩١)

سیدنا و مولانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین

نمبر ١ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عیسائیوں کے ہاتھ کا پنیر کھالیتے تھے حالانکہ مشہو رتھا کہ سور کی چربی اس میں پڑتی ہے۔ (مکتوب مرزا غلام احمد قادیانی مندرجہ اخبار الفضل ٢٢فروری ١٩٢٤ )
نمبر ٢ مرزا قادیانی کا ذہنی ارتقاء آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ تھا ۔ ( بحوالہ قادیانی مذہب صفحہ ٢٦٦، اشاعت نہم مطبوعہ لاہور )
نمبر ٣ اسلام محمد عربی کے زمانہ میں پہلی رات کے چاند کی طرح تھا اور مرزا قادیانی کے زمانہ میں چودہویں رات کے چاند کی طرح ہو گیا ۔ (خطبہ الہامیہ صفحہ ١٨٤)
نمبر ٤ مرزا قادیانی کی فتح مبین آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح مبین سے بڑھ کر ہے ۔ (خطبہ الہامیہ صفحہ ١٩٣)
نمبر ٥ اس کے یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لیے چاند گرہن کا نشان ظاہر ہوا اور میرے لیے چاند اور سورج دونوں کا اب کیا تو انکار کرے گا ۔ ( اعجاز احمدی مصنفہ غلام احمد قادیانی ص ٧١)
نمبر ٦ محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں ۔ ۔ ۔ محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیان میں (قاضی محمد ظہور الدین اکمل اخبار بدر نمبر ٤٣، جدل ٢قادیان ٢٥اکتوبر ١٩٠٦)
نمبر ٧ دنیا میں کئی تخت اترے پر تیرا تخت سب سے اوپر بچھایا گیا ۔ (حقیقت الوحی ص ٨٩ از مرزا غلام احمد قادیانی )
نمبر ٨ اس صورت میں کیا اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ قادیان میں اللہ تعالیٰ نے پھر محمد صلعم کو اتارا تا کہ اپنے وعدہ کو پورا کرے۔ (کلمہ الفصل ص ١٠٥، از مرزا بشیر احمد )
نمبر ٩ سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا ۔ ( دافع البلاء کلاں تختی ص ١١، تختی خورد ص ٢٣، انجام آتھم ص ٦٢)
نمبر ١٠ مرزائیوں نے ١٧جولائی ١٩٢٢ کے ( الفضل) میں دعویٰ کیا کہ یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اور بڑے سے بڑا درجہ پاسکتا ہے حتیٰ کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بڑھ سکتا ہے ۔
نمبر١١ مرزا غلام احمد لکھتا ہے : خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے اور مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی وجود قرار دیا ہے۔ ( ایک غلطی کا ازالہ صفحہ نمبر ١٠)
نمبر ١٢ منم مسیح زماں و منم کلیم خدا منم محمد و احمد کہ مجتبیٰ باشد ۔ ۔ ۔ ترجمہ ! میں مسیح ہوں موسی کلیم اللہ ہوں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور احمد مجتبیٰ ہوں ۔ (تریاق القلوب ص ٥ )

مسلمانوں کی توہین

نمبر١ کل مسلمانوں نے مجھے قبول کر لیا اور میری دعوت کی تصدیق کر لی مگر کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔ (آئینہ کمالات ص ٥٤٧)
نمبر٢ جو دشمن میرا مخالف ہے وہ عیسائی ، یہودی ، مشرک اور جہنمی ہے۔ (نزول المسیح ص ٤، تذکرہ ٢٢٧)
نمبر ٣ میرے مخالف جنگلوں کے سؤر ہو گئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں ۔ (نجم الہدیٰ ص ٥٣مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
نمبر ٤ جو ہماری فتح کا قائل نہ ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں ۔
( انوارالاسلام ص ٣٠مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)

( جاری ہے )
 
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین
نمبر١ آپ کا (حضرت عیسیٰ علیہ السلام )خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناء کار اور کسبی
عورتیں تھیں ، جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم ، حاشیہ ص ٧ مصنفہ غلام احمد قادیانی )
نمبر ٢ مسیح (علیہ السلام ) کا چال چلن کیا تھا ، ایک کھاؤ پیو ، نہ زاہد ، نہ عابد نہ حق کا پرستار ، متکبر ، خود بین ، خدائی کا دعویٰ کرنے والا ۔ (مکتوبات احمدیہ صفحہ نمبر ٢١ تا ٢٤ جلد ٣)
نمبر ٣ یورپ کے لوگوںکو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے ۔ (کشتی نوح حاشیہ ص ٧٥ مصنفہ غلام احمد قادیانی )
نمبر ٤ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو ۔ اس سے بہتر غلام احمد ہے۔ (دافع البلاء ص ٢٠)
نمبر ٥ عیسیٰ کو گالی دینے ، بد زبانی کرنے اور جھوٹ بولنے کی عادت تھی اور چور بھی تھے ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم ص ٥،٦)
نمبر ٦ یسوع اسلیے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکتا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اور خراب چلن ، نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتداء ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے چنانچہ خدائی کادعویٰ شراب خوری کا ایک بد نتیجہ ہے۔ (ست بچن ، حاشیہ ، صفحہ ١٧٢، مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی )
 
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی توہین
پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو اب نئی خلافت لو ۔ ایک زندہ علی ( مرزا صاحب ) تم میں موجود ہے اس کو چھوڑتے ہو اور مردہ علی (حضرت علی کرم اللہ وجہہ ) کو تلاش کرتے ہو۔ (ملفوظات احمدیہ ، ١٣١جلد اول )
حضرت فاطمہ الزاہرا رضی اللہ تعالی عنہا کی توہین
حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں ۔
( ایک غلطی کا ازالہ حاشیہ ص ٩مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی )
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی توہین
نمبر١ دافع البلاء میں ص ١٣پر مرزا غلام احمد نے لکھا ہے میں امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ سے بر تر ہوں۔
نمبر٢ مجھ میں اور تمہارے حسین میں بڑا فرق ہے کیونکہ مجھے تو ہر ایک وقت خدا کی تائید اور مدد مل رہی ہے۔ (اعجاز احمدی صفحہ ٦٩)
نمبر ٣ اور میں خدا کا کشتہ ہوں اور تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے ۔ (اعجاز احمدی صفحہ ٨١)
نمبر ٤ کربلا ئیست سیر ہر آنم صد حسین اس در گر یبانم ۔ ۔ ۔ میری سیر ہر وقت کربلا میں ہے ۔ میرے گریبان میں سو حسین پڑے ہیں ۔ (نزول المسیح ص ٩٩مصنفہ مرزا غلام احمد )
نمبر ٥ اے قوم شیعہ ! اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے کیونکہ میں سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں سے ایک ہے کہ اس حسین سے بڑھ کر ہے ۔ (دافع البلاء ص ١٣، مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی )
نمبر ٦ تم نے خدا کے جلال اور مجد کو بھلا دیا اور تمہارا ورد صرف حسین ہے۔۔۔۔ کستوری کی خوشبو کے پاس گوہ کا ڈھیر ہے۔ ( اعجاز احمد ی ص ٨٢، مصنفہ مرزا غلام احمد )
اس عبارت میں مرزا صاحب نے حضرت حسین کے ذکر کو "گوہ" کے ڈھیر سے تشبیہ دی ہے۔
 
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی توہین
نمبر١ حضرت مسیح موعود نے اسکے متعلق بڑا زور دیا ہے اور فرمایا ہے کہ جو بار بار یہاں نہ آئے مجھے ان کے ایمان کا خطرہ ہے ۔ پس جو قادیان سے تعلق نہیں رکھے گا وہ کاٹا جائے گا تم ڈرو کہ تم میں سے نہ کوئی کاٹا جائے پھر یہ تازہ دودھ کب تک رہے گا ۔ آخر ماؤں کا دودھ بھی سوکھ جایا کرتا ہے کیا مکہ اور مدینہ کی چھاتیوں سے یہ دودھ سوکھ گیا کہ نہیں۔ (مرزا بشیر الدین محمود احمد مندرجہ حقیقت الرؤیا ص ٤٦)
نمبر ٢ قرآن شریف میں تین شہروں کا ذکر ہے یعنی مکہ اور مدینہ اور قادیان کا ۔ (خطبہ الہامیہ ص ٢٠حاشیہ)
مسلمانوں کی توہین
نمبر١ کل مسلمانوں نے مجھے قبول کر لیا اور میری دعوت کی تصدیق کر لی مگر کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔ (آئینہ کمالات ص ٥٤٧)
نمبر٢ جو دشمن میرا مخالف ہے وہ عیسائی ، یہودی ، مشرک اور جہنمی ہے۔ (نزول المسیح ص ٤، تذکرہ ٢٢٧)
نمبر ٣ میرے مخالف جنگلوں کے سؤر ہو گئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں ۔ (نجم الہدیٰ ص ٥٣مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
نمبر ٤ جو ہماری فتح کا قائل نہ ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں ۔
( انوارالاسلام ص ٣٠مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
اسلام کی مقدس اصطلاحات کا ناجائز استعمال
نمبر١ ام المومنین کی اصطلاح کا استعمال مرزا غلام احمد قادیانی کی بیوی کیلئے کیا جاتا ہے ۔یہ اصطلاح حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کیلئے مخصوص ہے۔
نمبر٢ سیدۃالنساء کی اصطلاح بھی مرزا غلام احمد قادیانی کی بیٹی کیلئے استعمال کی جاتی ہے حالانکہ حدیث پاک کی رو سے یہ اصطلاح صرف خاتون جنت حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کیلئے مخصوص ہے۔
 
دین اسلام کی توہین
قادیانیوں کے نزدیک مرزا قادیانی کی نبوت کے بغیر دین اسلام لعنتی ، شیطانی ، مردہ اور قابل نفرت ہے ۔
(ضمیمہ براہین پنجم ص ١٨٣، ملفوظات ص ١٢٧جلد١)
تمام مسلمانوں کو کافر قرار دینا
نمبر١ جو شخص مجھ پر ایمان نہیں رکھتا وہ کافر ہے۔ (حقیقت الوحی نمبر ١٦٣، از مرزا غلام احمد قادیانی )
نمبر٢ کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد ) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔ (آئینہ صداقت ص ٣٥، مصنفہ مرزا بشیر الدین محمود خلیفہ قادیان )
نمبر ٣ تحریک احمدیت اسلام کے ساتھ وہی رشتہ رکھتی ہے جو عیسائیت کا یہودیت کے ساتھ تھا ۔ (محمد علی لاہور قادیانی مباحثہ راولپنڈی ص ٢٤٠)
نمبر ٤ ہر ایک ایسا شخص جو موسی کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا ،یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمد کو نہیں مانتا اور یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتا ہے پر مسیح موعود کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ (کلمۃ الفصل ص ١١٠ )
 
قرآن مجید کی توہین
نمبر١ قرآن شریف میں گندی گالیاں بھری ہیں اور قرآن عظیم سخت زبانی کے طریق کے استعمال کر رہا ہے ۔ (ازالہ اوہام ص ٢٨،٢٩)
نمبر ٢ میں قرآن کی غلطیاں نکالنے آیا ہوں جو تفسیروں کی وجہ سے واقع ہو گئی ہیں ۔ (ازالہ اوہام ص ٣٧١)
نمبر ٣ قرآن مجید زمین پرسے اٹھ گیا تھا میں قرآن کو آسمان پر سے لایا ہوں ۔ (ایضاً حاشیہ ض ٣٨٠)
مرزا قادیانی کی تقلید میں قرآن ِ حکیم کی توہیں کرنے والے بد بخت مرتد قادیانی جمیل الرحمن کی طرف سے توہین قرآن کا ثبوت دیکھنے کیلئے میرا یہ نوٹ ملاحظہ کیجئے ، ذیل میں لنک دیا جا رھا ھے
حرمت ِ جہاد سے انکار

نمبر١ اور میں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے میرے مرید بڑھیں گے ویسے ویسے مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے کیونکہ مجھے مسیح اور مہدی مان لینا ہی مسئلہ جہاد کا انکار کرنا ہے۔ (صفحہ ١٧ ضمیمہ بہ عنوان گورنمنٹ کی توجہ کے لائق شہادۃ القرآن )
نمبر ٢ دشمن ہے وہ خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد منکر نبی کا ہے جو یہ رکھتا ہے اعتقاد ( ضمیمہ تحفہ گولڑویہ صفحہ ٤١ مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
 
پاکستان پر قبضہ کرنے کے ارادے
بلوچستان کی کل آبادی پانچ لاکھ یا چھ لاکھ ہے ۔زیادہ آبادی کو احمدی بنانا مشکل ہے لیکن تھوڑے آدمیوں کو تو احمدی بنانا کوئی مشکل نہیں پس جماعت اس طرف اگر پوری توجہ دے تو اس صوبے کو بہت جلد احمدی بنایا جا سکتا ہے اگر ہم سارے صوبے کو احمدی بنالیں تو کم از کم ایک صوبہ تو ایسا ہو گا جس کو ہم اپنا صوبہ کہہ سکیں گے پس میں جماعت کو اس بات کی طرف توجہ دلاتا ہوں کہ آپ لوگو ں کیلئے یہ عمدہ موقع ہے اس سے فائدہ اٹھائیں اور اسے ضائع نہ ہونے دیں ۔ پس تبلیغ کے ذریعے بلوچستان کو اپنا صوبہ بنالو تا کہ تاریخ میں آپ کا نام رہے۔ ( مرزا محمود احمد کا بیان مندرجہ الفضل ١٣اگست ١٩٤٨)
قرآن مجید کی توہین
نمبر١ قرآن شریف میں گندی گالیاں بھری ہیں اور قرآن عظیم سخت زبانی کے طریق کے استعمال کر رہا ہے ۔ (ازالہ اوہام ص ٢٨،٢٩)
نمبر ٢ میں قرآن کی غلطیاں نکالنے آیا ہوں جو تفسیروں کی وجہ سے واقع ہو گئی ہیں ۔ (ازالہ اوہام ص ٣٧١)
نمبر ٣ قرآن مجید زمین پرسے اٹھ گیا تھا میں قرآن کو آسمان پر سے لایا ہوں ۔ (ایضاً حاشیہ ض ٣٨٠)
مرزا قادیانی کی تقلید میں قرآن ِ حکیم کی توہیں کرنے والے بد بخت مرتد قادیانی جمیل الرحمن کی طرف سے توہین قرآن کا ثبوت دیکھنے کیلئے میرا یہ نوٹ ملاحظہ کیجئے ، ذیل میں لنک دیا جا رھا ھے
اکھنڈ بھارت کا خواب
یہ اور بات ہے ہم ہندوستان کی تقسیم پر رضامند ہوئے تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ کسی نہ کسی طرح جلد متحد ہوجائیں ۔
(مرزا بشیر الدین محمود احمد ، الفضل ، ربوہ ، ١٧مئی ١٩٤٧)
یہاں میں آپ دوستو کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ قادیانی حضرات اپنے مردوں کو امانتا دفن کرتے ہھیں اور ان کا عقیدہ ھے کہ اکھنڈ بھارت بننے کے بعد یہ اپنے انجہانی مردوں کی ھڈیاں بھارت میں واقع قادیان کے قبرستان میں جا کر مٹی میں دبائیں گے
اس سلسلے میں میرا یہ مضمون ،، چناب نگر کے انجہانیوں کا خواب اکھنڈ بھارت ،، ضرور پڑھئے گا جو مختلف جرائد اور نیٹ سائیٹس پر شائع ھو چکا ھے جس کا لنک ذیل میں دیا جا رھا ھے
پاکستان سے ازلی و ابدی دشمنی
اللہ تعالیٰ اس ملک پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیگا ۔ آپ (احمدی) بے فکر رہیں ۔ چند دنوں میں (احمدی )خوشخبری سنیں گے کہ یہ ملک صفحہ ہستی سے نیست و نابود ہو گیا ہے۔
( مرزا طاہر قادیانی خلیفہ چہارم کا سالانہ جلسہ لندن ١٩٨٥)
 
اس مضمون کو تحریر کرتے ھوئے مرزا قادیانی اور اس کے تمام پیروکاروں کی کتابوں کے مکمل حوالہ جات ساتھ دیئے گئے ھیں تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ اس تحریر میں کسی دروغ گوئی سے کام لیا گیا ھے ۔۔۔ خاکسار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فاروق درویش
 
السلام علیکم
محترم فاروق درویش صاحب اللہ پاک آپ کو خوش رکھیں ، اپنی امان میں رکھیں اور مزید ہمت و توانائی عطا کریں کہ وہ آپ اس باطل گروہ کے خلاف یوں ہی لوگوں کی رہنمائی کرتے رہیں۔ آمین۔
 

arifkarim

معطل
پاکستان سے ازلی و ابدی دشمنی
ماشاءاللہ۔ آپکے تاریخی ’’حقائق‘‘ اس بات کو کیوں گول کر گئے کہ جس شخص نے قرارداد پاکستان ؁۱۹۴۰ء میں تحریر کی، اور جو بعد میں پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ بھی بنا، وہ ’’ملعون‘‘ بھی بفضل شیطان قادیانی تھا :grin:
From 1935 to 1941, he was member of the Executive Council of the Viceroy of India. During this period, Viceroy Lord Linlithgow, told the leaders of the Muslim League that the Government of Great Britain intended to divide India in three dominions: one for the Hindus, Muslims, and Rulers of Princely States. Within the Muslim League Working Committee, various sub-committees were established, numerous proposals were presented with the final decision resting with the British. However, when the British saw that their objectives could not be met, they unilaterally rejected all proposals submitted by the Muslims. At that point, Zafarullah Khan was asked to submit a proposal on the partition of India. On that subject, the Viceroy wrote the Secretary of State for India:​
Upon my instruction Zafarullah wrote a memorandum on the subject. Two Dominion States. I have already sent it to your attention. I have also asked him for further clarification, which, he says, is forthcoming. He is anxious, however, that no one should find out that he has prepared this plan. He has, however, given me the right to do with it what I like, including sending a copy to you. Copies have been passed on to Jinnah, and, I think, to Sir Akbar Hydari. While he, Zafarullah, cannot admit its authorship, his document has been prepared for adoption by the Muslim League with a view to giving it the fullest publicity.[1]
Lord Linlithgow, April 12, 1940​
The Viceroy further explained that since Zafarullah Khan was a member of the Ahmadiyya Muslim Community, he had to be cautious. Orthodox Muslims would become irritated if they found that this proposal was prepared by an Ahmadi. The Viceroy said that Muhammad Ali Jinnah had been given a copy to gain acceptance from the Muslim League and publicize its contents. Akbar Hydari was given a copy because he was responsible for fund raising. Twelve days after it had been proposed, the Muslim League adopted the proposal at the Lahore Conference, calling it the Pakistan Resolution.[1]
یہاں مزے کی بات یہ ہے کہ قراردادِ پاکستان کے اردو وکی پیڈیا پیج پر چوہدری ظفراللہ خان قادیانی کا کہیں ذکر نہیں۔ حیرت انگیز طور پر انکا اپنا اردو وکی پیڈیا آرٹکل تک موجود نہیں۔ دیکھیں فرقہ واریت کی آگ نے حقیقی اور غیر جانبدارانہ تاریخی حقائق کو جان بوجھ کر ضائع کرنے میں کیسا کردار ادا کیا ہے۔ قائد اعظم جنکو ہم بانئ پاکستان کہتے نہیں تھکتے، ایک قادیانی ملعون کے ہاتھ کا لکھا ہوا دو قومی نظریہ قراردادِ پاکستان کے طور پر باقی مسلمان لیڈران سے منظور کراتے ہیں۔ اور یہی نہیں بلکہ انکو پہلا وزیر خارجہ پاکستان اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کے پہلے وفد کا سربراہ بھی منتخب کرتے ہیں۔ اب آپکے پاس دو آپشنز ہیں، یا تو ان قادیانیوں کو جنہوں نے پاکستان قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، انکی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کریں، یا قائد اعظم پر غدار مسلمان قوم کا الزام لگائیں جو تا حیات قادیانی جماعت کیساتھ قریبی سیاسی تعلقات رکھنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے۔ :biggrin:
 
یہ بات درست نہیں ہے کہ قرارداد پاکستان کا مسودہ ظفر اللہ خان صاحب کا تحریر کردہ ہے ۔۔ابحی تین دن قبل اس موضوع پر پاکتان اسٹڈیز کے ایک قابلِ قدر محقّق جناب ڈاکٹر صفدرمحمود صاحب کا روزنامہ جنگ میں ایک کالم چھپا ہے جس میں انہوں نے غیرجانبداری کے ساتھ یہ ثابت کیا ہے کہ طفراللہ خان صاحب قرارداد پاکستان کو ڈرافٹ کرنے والوں میں سے نہیں تھے۔۔۔لنک ڈھونڈّ کر لگاتا ہوں:battingeyelashes:
http://e.jang.com.pk/pic.asp?npic=11-27-2011/Karachi/images/07_07.gif
 

شمشاد

لائبریرین
بشکریہ روزنامہ جنگ، مورخہ 27 نومبر 2011

07_07.gif
 
چلیں محترم صاحب آپ نے مرزا صاحب کی سب دجالی اور گستاخ اسلام اور شاتمانہ تحریوں کو غیر اسلامی مانا اس لئے ان کے حوالے سے کوئی جواب نہ دیا یہی کافی ہے کہ آپ جیسے کسی سکالریا کسی قادیانی کے پاس مرزا کی توہین اسلام ، توہین انبیاء اور توہین اہل ِ بیت کا کوئی جواب نہیں ہے اب جہاں تک سر ظفر اللہ خان اس دعوے کا تعلق ہے کہ وہ آئین پاکستان کا راقم تھا یہ ایسے ہی کہیں ثابت نہیں ہے جیسے کسی قادیانی مربی سے مرزا قادیانی کی مسیحت، مہدیت اور نبوت ثابت نہیں ہو سکی ۔ اگر آپ کی دلیل کے مطابق قائد اعظم کو سر ظفر اللہ کا محسن مان لیا جائے تو بھی انتہائی افسوس ہے کہ اس نے اپنے محسن کی نماز جنازہ نہیں پڑھی اور قائد اعظم کی تدفین میں شمولیت کے باوجود سر ظفر اللہ قادیانی کا ان کی نماز جنازہ میں شامل نہ ہونا اور یہ کہنا کہ ہن قادیانی غیر قادیانیوں کی نماز جنازہ اس لئے نہیں پڑھتے کہ ہم انہیں اسلام سے خارج سمجھتے ہیں ، یہ اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ وہ قائد اعظم کو اپنے مرزا صاحب کے فرمان کے عین مطابق اپنی دانست میں مسلمان نہیں سمجھتا تھا۔ قائد اعظیم ایک وسیع المشرب انسان تھے ۔انہوں نے ظفر اللہ چوہدری کے قادیانی ہونے کے باوجود اس کی ذہانت سے متاثر ہوکر اسے وزارت ِخارجہ کا منصب عطا کیا مگر وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ ذہین ( ایول جینئس) ہے۔ ظفر اللہ چوہدری نے قائد اعظم کے جنازے میں شرکت نہ کرکے جہاں اسلام اور قادیانیت کے دو الگ الگ مذاہب ہونے کا کھلا اظہار کیا، وہاں حضرت قائد سے حد درجہ اور گھٹیا احسان فراموشی کا ثبوت بھی دیا۔ قائد اعظم جیسے روشن خیال، لبرل اور معتدل مسلم قائد کے متعلق قادیانیوں کی تنگ نظری کا یہ عالم ہے تو عام مسلمانوں کے بارے میں ان کے جذبات کا جو عالم ہوگا وہ مرزا قادیانی کی اس تحریر کے بعد محتاجِ وضاحت نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نمبر١ کل مسلمانوں نے مجھے قبول کر لیا اور میری دعوت کی تصدیق کر لی مگر کنجریوں اور بدکاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔ (آئینہ کمالات ص ٥٤٧)
نمبر٢ جو دشمن میرا مخالف ہے وہ عیسائی ، یہودی ، مشرک اور جہنمی ہے۔ (نزول المسیح ص ٤، تذکرہ ٢٢٧)
نمبر ٣ میرے مخالف جنگلوں کے سؤر ہو گئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں ۔ (نجم الہدیٰ ص ٥٣مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
نمبر ٤ جو ہماری فتح کا قائل نہ ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں ۔
( انوارالاسلام ص ٣٠مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سر ظفر اللہ قادیانی کی بعد کی حرکتوں کے پیش نظر قائد اعظم نے اسے وزارت ِخارجہ کے منصب سے معزول کرنے پر ضرور غور کرتے ، سر ظفر اللہ کے دوست ہندو وزیر جو گندر ناتھ منڈل نے بھی قائد اعظم کی عزت افزائی کا جواب حد درجہ احسان فراموشی کی صورت میں دیا۔ وہ انڈیا بھاگ گیا اور وہاں ہندوؤں سے مل کر قائد اعظم کے خلاف توہین آمیز بیانات دیتا رہا۔ ظفر اللہ قادیانی کا مقدمہ ء کشمیر میں غدارانہ کردار بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ، قادیانی حضرات کشمیر کو ’’قادیانی ریاست‘‘ بنانے میں کس قدر دلچسپی رکھتے تھے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔
 
بانی پاکستان قائد اعظم کی وفات کے بعد وصیت کے مطابق تحریک پاکستان کے نامور رہنما شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانی کی اقتداء میں جب قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا جنازہ پڑھا گیا تو اس وقت کے قادیانی وزیر خارجہ چوہدری سر ظفر اللہ خان نے اعلانیہ قائد اعظم کا جنازہ نہ پڑھا اور غیر مسلم سفراء کے ہمراہ دور فاصلے پر الگ کھڑا رہا ،اخبارات میں جب اس بات کا چرچا عام ہوا کہ ظفر اللہ قادیانی نے قائد اعظم کا جنازہ نہیں پڑھا تو اس احسان فراموش غیر مسلم نے جوجواب دیا، وہ تمام غافل نادان اور نام نہاد روشن خیال قادیانی نواز مسلمانوں سمیت بالخصوص نئی نوجوان مسلمان نسل کی آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہے، اس کا کافرانہ اور ابلیسانہ بیان پیش خدمت ہے:
”آپ مجھے کافر حکومت کا مسلمان وزیر سمجھ لیں یا مسلمان حکومت کا کافر نوکر“ (روز نامہ زمیندارمؤرخہ ۸/فروری ۱۹۵۰ء)
 
قادیانی ابتداء ہی سے انگریز کے وفادار، ایجنٹ اور یہود وہنود و اسرائیل سمیت دیگر غیر مسلم سامراجی طاقتوں کے آلہٴ کار ہونے کی وجہ سے اسلام، پاکستان اور مسلمانوں کے علاوہ عرب ممالک کے خلاف ہر وقت سرگرم عمل اور مذموم گھناؤنی سازشوں میں مصروف ہیں۔ محافظِ ختم نبوت صاحبزادہ طارق محمود مرحوم (م۔۲۰۰۳ء) فیصل آباد کا مرتبہ رسالہ” قادیانیت کا سیاسی تجزیہ“ ص:۱۷ سے ایک اہم چونکا دینے والا ثبوت پیش خدمت ہے۔
”قادیانی تحریک نے برطانوی سامراج کے ہاتھ پاؤں مضبوط کرنے کے لئے جو کچھ کیا، اس کی بڑی طویل داستان ہے کہ کس طرح قادیانی اسلامی وعرب ممالک کی جاسوسی کرتے رہے اور فلسطین کو قادیانی کارندوں کا ہیڈ کوارٹر بنایا گیا اور وہاں برطانیہ کی جاسوسی کے محکمہ کا افسر اعلیٰ ایک یہودی کو کیونکر بنایا گیا؟ ۱۹۲۲ء میں قادیانی خلیفہ مرزا بشیر فلسطین گیا اور اعلان کیا کہ یہودی اس خطے کے مالک ہوجائیں گے۔ یہ الہام کہاں سے آیا؟ یہ سب ہی کچھ ان کے خفیہ سیاسی عزائم کا عکاس تھا۔ اگریہ کہا جائے کہ قادیانیت اور یہودیت دو ایسے بچوں کا نام ہے، جنہوں نے صیہونیت کی کوکھ سے جنم لیا ہے، تو مبالغہ نہ ہوگا۔ حضرت علامہ اقبال کے بقول ”احمدیت یہودیت کا چربہ ہے“۔ آج بھی قادیانی مراکز اسرائیل میں کام کر رہے ہیں ، قادیانی باقاعدہ اسرائیلی فوج کا حصہ ہیں اور اسرائیل کے وفادار ایجنٹ، آلہٴ کار اور مخبر ہیں۔
 
قادیانی جماعت کی تحریکِ پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں اور بھر پور مخالفت کے باوجود جب تقسیم کا اعلان ہوا تو قادیانیوں کی مکروہ گھناؤنی سازش اور چوہدری سرظفر اللہ خان قادیانی کے منافقانہ کردار کی وجہ سے گورداسپور (کا ضلع جس میں قادیانیوں کا مرکز قصبہ قادیان واقع تھا) کو پاکستان کے نقشہ سے نکال کر بھارت میں شامل کردیا گیا۔ قادیانیوں کی پاکستان کے خلاف یہ ایک خطرناک سازش تھی، کیونکہ ضلع گورداسپور نہ ملنے کی وجہ سے کشمیر بھی پاکستان سے کٹ گیا، جس کانتیجہ ہمارے سامنے ہے کہ کشمیر کا مسئلہ آج تک حل نہ ہوسکا۔ مزید تفصیلات جاننے کے لئے سرکاری دستاویزی کتاب ”پارٹیشن آف پنجاب“ ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
 

arifkarim

معطل
یہ بات درست نہیں ہے کہ قرارداد پاکستان کا مسودہ ظفر اللہ خان صاحب کا تحریر کردہ ہے ۔۔ابحی تین دن قبل اس موضوع پر پاکتان اسٹڈیز کے ایک قابلِ قدر محقّق جناب ڈاکٹر صفدرمحمود صاحب کا روزنامہ جنگ میں ایک کالم چھپا ہے جس میں انہوں نے غیرجانبداری کے ساتھ یہ ثابت کیا ہے کہ طفراللہ خان صاحب قرارداد پاکستان کو ڈرافٹ کرنے والوں میں سے نہیں تھے۔۔۔لنک ڈھونڈّ کر لگاتا ہوں:battingeyelashes:
http://e.jang.com.pk/pic.asp?npic=11-27-2011/Karachi/images/07_07.gif
جو حوالہ اوپر وکی پیڈیا مضمون میں درج ہے وہ ظفراللہ خان صاحب کو قرارداد پاکستان مسودہ کے اصل خالق ہونے کی گواہی دیتا ہے۔ یہ جو حوالہ جنگ کے آٹکل میں چھپا ہے اسکی کاپی کو مطالعہ کرنے کے بعد ہی متضاد بیانات کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ دوئم اسی کالم میں جو اقلیتوں کی بیکار بحث چھیڑی گئی ہے اسکا پاکستان کی تاریخ میں دور دور تک بھی میثاق مدینہ جیسے قانون کا کہیں ذکر نہیں ملتا۔ پاکستانی عیسائیوں اور قادیانیوں کو توہین رسالت کی آڑ میں جس اسلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، پوری دنیا اسکی گواہ ہے۔
 
میں امید کرتا ہوں کہ قادیانی حضرات مرزا صاحب کی گستاخانہ ، شاتمانہ، خلاف اسلام تحریروں کے حوالے سے بھی اپنا مدلل جواب لائیں گے اور اگر یہاں مناسب نہ سمجھیں تو کسی بھی جگہ اوپن مناظرہ کر لیں میں ہر جگہ ہر وقت دستیاب ہوں، اللہ سبحان تعالی کی مدد سے ۔۔۔۔۔۔ الحمد للہ ابھی تک چھ افراد پر مشتمل ایک خاندان سمیت تیرہ قادیانیوں کو نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو آخری تسلیم کرنے والا سچا مسلمان بنا چکا ہوں اور شدت سے چودھویں، پندھرویں ۔۔۔ اور ۔۔۔ ۔ کا انتطار ہے ۔۔کہ یہی میری زندگی کا مشن ہے۔۔ آئیے اللہ کی رحمتیں اور شفاعتِ آقائے نامدار ختم الرسل آپ کی منتظر ہے ۔۔۔۔۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top