قادر بخش بیدل کی اردو شاعری

طارق حیات

محفلین
ٖدرشن تیرے جمال کا مانگتا ہوں اور بس،
ملنے تیرے کی خواہش رکھتا ہوں اور بس۔

کلمہ کلام میرا وحدت تیرے کی بات ہے،
ورد عشق تیرے کا پڑھتا ہوں اور بس۔

نحو فقہ سے خاطر میرا ملول ہے،
ایں فنا میں کوشش کرتا ہوں اور بس۔

"بیدل" نہ ہو درد کے دریا میں اتنا غرق،
میں بھی تیری خیال رہتا ہوں اور بس۔
 

طارق حیات

محفلین
عشق کے رستے میں بس چالاک جانا چاہیے،
بار محبت کا سبھو سر پر اٹھانا چاہیے۔

درس قرآن حقیقت کا نہیں آسان مگر،
طفل مکتب عٖشق کو ابجد سکھانا چاہیے۔

عٖشق کی آتش میں جل جانا ہے پروانے کا کام،
بلبلوں کو باغ کا رستہ بتانا چاہیے۔

گوشہ وحدت میں جب اپنے سے سالک بھل گیا،
من خدا کا گیت چوں منٍصور گانا چاہیے۔

ہجر تیری سے لباں پر جان میری آچکی،
آخر اے بے رحم مکھ دکھانا چاہیے۔

جلوہ تٍٍصویر تیری سے مجھے روشن ہوا،
سر معنی کا ولی پھر بھی چھپانا چاہیے۔

طالب علم و فضیلت کا نہ ہو "بیدل" ابھی،
عشق کی درگاہ کا بندہ کہانا چاہیے۔
 
Top