قاتل،ڈائن،شوہر کُش

رضا

معطل
بسم اللہ الرحمن الرحیم

اِس دھاگے (پوسٹ) میں ہم”دُنیا کی مذمت “ میں قرآنی آیت،احادیث مبارکہ ، بزرگانِ دین کے اقوال یا اشعار لکھیں گے۔ان شاءاللہ عزوجل

لیکن پہلے ضروری سمجھتا ہوں کہ دُنیا کے بارے میں بتا دیا جائے کہ دُنیا ہے کیا؟(نہیں تو بحث ایسی شروع ہوتی ہے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتی)
مختصراً عرض کروں کہ جو چیز اللہ عزوجل کی یاد سے غافل کردے وہ دُنیاہے۔
امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ”مکاشفۃ القلوب“ کا ایک صفحہ جو دنیا کی مذمت کے بارے میں ہے آپ کی معلومات میں اضافے کیلئے حاضرِ خدمت ہے تاکہ دنیا کی مذمت کا مفہوم کلئیر ہوجائے۔
Dunya.gif


برائے کرم!محفل کے تمام ممبران اس میں حصہ لیں۔
 

رضا

معطل
تو شروع کرتے ہیں اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمان کے اشعار سے جو آپ نے دُنیا کی مذمت میں کہے ہیں۔
دُنیا کو تُو کیا جانے یہ بس کی گانٹھ ہے حرّافہ
صورت دیکھو ظالم کی تو کیسی بھولی بھالی ہے

شہد دِکھائے زہر پِلائے قاتل ڈائن شوہر کُش
اِس مُردار پہ کیا لَلچانا دُنیا دیکھی بھالی ہے
 

رضا

معطل
جب عقلمند نے د‏نیا کو جانچا تو اسے دوست کے لباس میں ایک دشمن نظر آیا۔(مکاشفۃ القلوب)
 

رضا

معطل
ایک صالح کا قول ہے کہ دنیا ہم سے نفرت کرتی ہے مگر ہم اس کے پیجھے بھاگتے ہیں،اگر وہ بھی ہم سے محبت کرتی ہوتی تو خدا جانے ہمارا کیا حال ہوتا۔
 

رضا

معطل
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الصلوٰۃوالسلام علیک یارسول اﷲ

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے

جہاں میں ہے عبرت کے ہر سُو نمونے
مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے

کبھی غور سے یہ بھی دیکھا ہے تُو نے
جو آباد تھے وہ محَل اب ہیں سُونے

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے
ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے

مکیں ہوگئے لامکاں کیسے کیسے
ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے

زمیں کھا گئی نوجواں کیسے کیسے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے
اَجل نے ہی چھوڑا نہ قِصرا نہ دارا

اِسی سے سکندر سا فاتح بھی ہارا
پڑا رہ گیا سب یونہی ٹھاٹھ سارا

ہر ایک لے کے کیا کیا نہ حسرت سِدھارا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے
یہی تجھ کو دُھن ہے رہوں سب سے بھالا

ہو زینت نِرالی ہو فیشن نِرالا
جیا کرتا ہے کیا یونہی مرنے والا

تجھے حُسنِ ظاہر نے دھوکے میں ڈالا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے
یہ دنیائے فانی ہے محبوب تجھ کو

ہوئی آہ کیا چیز مرغوب تجھ کو
نہیں اتنی بھی عقل نادان تجھ کو

سمجھ لینا اب چاہیے خوب تجھ کو
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے
تجھے پہلے بچپن نے برسوں کھلایا

جوانی نے پھر تجھ کو پاگل بنایا
بڑھاپے نے پھر آ کے کیا کیا ستایا

اَجل تیرا کردے گی بالکل صفایا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے
بُڑھاپے سے پا کر پیامِ قضا بھی

نہ چونکا نہ سنبھلا نہ سمجھا ذرا بھی
کوئی تیری غفلت کی ہے انتَہا بھی

جنوں کب تلک ہوش میں اب تُو آ بھی
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے
نہ دِلدادہء شِعرا گوئی رہے گا

نہ گرویدہء شُہرا جوئی رہے گا
نہ کوئی رہا ہے نہ کوئی رہے گا

رہے گا تو ذِکرِ نِکوئی رہے گا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے
جب اس بزم سے اُٹھ گئے دوست اکثر

اور اُٹھتے چلے جا رہے ہیں برابر
یہ ہر وقت پیشِ نظر جب ہے منظر

یہاں پر تیرا دِل بَہلتا ہے کیونکر
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے
جہاں میں کہیں شورِ ماتم بَپا ہے

کہیں فَقر و فاقے سے آہ و بُکا ہے
کہیں شکوہء جور و مَکر و دَغا ہے

غرض ہر طرف سے یہی بس صدا ہے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے​
 
Top