جوش فکر ہی ٹھری تو دل کو فکرِ خوباں کیوں نہ ہو ۔ جوش ملیح آبادی

شاہ حسین

محفلین
فکر ہی ٹھہری تو دل کو فکرِ خوباں کیوں نہ ہو
خاک ہونا ہے تو خاک کوئے جاناں کیوں نہو؟

دہر میں ، اے خواجہ ، ٹھہری جب اسیری ناگزیر
دلِ اسیر حلقہ گیسوئے پیچاں کیوں نہو؟

زیست ہے جب مستقل آوارہ گردی ہی کا نام
عقل والوں پھر طوافِ کوئے جاناں کیوں نہو؟

مستیوں سے جب نہیں مستوریوں میں بھی نجات
دل کھلے بندوں غریق بحر عصیاں کیوں نہو؟

اک نہ اک ہنگامہ پر موقوف ہے جب زندگی
میکدے میں رند رقصاں و غزلخواں کیوں نہو؟

جب خوش و ناخوش کسی کے ہاتھ میں دینا ہے ہاتھ
ہمنشیں ، پھر بیعتِ جمِ زرافشاں کیوں نہو ؟

جب کے شر کی دسترس سے دور ہے "حبل المتیں"
دستِ وحشت میں میں پھر اک کافر کا داماں کیوں نہو؟

ایک ہے جب شورِ جہل و بانگ حکمت کا محل (1 )
دل ہلاکِ ذوقِ گلبانگِ پریشاں کیوں نہو ؟

اِ ک نہ اِک رفعت کے آگے سجدہ لازم ہے تو پھر
آدمی محوِ سجود سرو خوباں کیوں نہو ؟

اِک نہ اک پھندے میں جب پھنسنا ہے جب انسان کو
دوش پر دامِ سیاہِ سُنبلستاں کیوں نہو ؟

جب فریبوں ہی میں رہنا ہے تو اے اہل خرد
لذت پیمانِ یارِ سُست پیماں کیوں نہو ؟

یاں جب آویزش ہی ٹھہری ہے تو ذرّے چھوڑ کر
آدمی خورشید سے دست و گریباں کیوں نہو ؟

اِک نہ اِک ظلمت سے جب وابستہ رہنا ہے تو جوش
زندگی پر سایۂ زلفِ پریشاں کیوں نہو ؟

جوش ملیح آبادی

سیف و سبو

(1) نسخہ میں لفظ ماہل درج ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ واہ، لاجواب۔ کیا خوبصورت غزل ہے!

شکریہ شاہ صاحب شیئر کرنے کیلیے!

ایک گزارش یہ کہ 'ردیف' کا ٹکڑا ' نہ ہو'، 'نہو' لکھا گیا ہے اس کو پلیز صحیح کر دیں!
 

فرخ منظور

لائبریرین
یک ہے جب شورِ جہل و بانگ حکمت کا ماہل
دل ہلاکِ ذوقِ گلبانگِ پریشاں کیوں نہو ؟

بہت خوب غزل ہے شکریہ شاہ صاحب۔ ایک لفظ کھٹک رہا ہے میں نے یہ لفظ کبھی نہیں پڑھا دیکھیے گا کہیں یہ لفظ ماہل کی بجائے "محلّ" تو نہیں۔ اگر ماہل ہی ہے تو پھر اس کا مطلب بتا دیجیے۔ شکریہ!
 

جیہ

لائبریرین
مجھے تو محل ہی لگتا ہے۔ سلیس اردو اس کی یوں ہوگی

جب جہل کے شور اور حکمت کے اذان کا محل یعنی وقوع ایک ہی ہے


علاوہ ازین مطلع میں ٹھری لکھا ہے ، یہ شاید ٹھہری ہے
فکر ہی ٹھری تو دل کو فکرِ خوباں کیوں نہ ہو
خاک ہونا ہے تو خاک کوئے جاناں کیوں نہو؟
 

محمد وارث

لائبریرین
یقیناً 'محل' کا محل ہے کہ اول ماہل تو کوئی لفظ نہیں، دوم اس سے شعر بھی بے وزن ہو جاتا ہے۔ یقیناً ٹائپنگ کی غلطی ہے :)
 

جیہ

لائبریرین
۔ ایک لطیفہ یاد آ گیا

مولوی صاحب نے نماز میں غٌلطی سے فارسی شعر پڑھ دیا۔ ایک صاحب نے دوسرے سے کہا کہ بھئی یہ کیا؟
دوسرے صاحب نے جواب دیا۔ بھئی 30 سیپارے ہیں ، کہیں نہ کہیں تو یہ آیت ہوگی قرآں میں :)

میں سمجھی تھی کہ مجھے سمجھنے میں غلطی ہو گئی ہے۔ اردو اتنی وسیع زبان ہے تو لفظ بھی کہیں ہوگا
 

الف عین

لائبریرین
ٹھر، یا ٹہر بجائے ’ٹھہر‘ اور اس سے سارے مشتقات عام طور پر غلط لکھے دیکھے ہیں۔ آج کل میں ہی اس کو اپنے پروف ریڈنگ والے تانے بانے میں اضافہ کرنے والا تھا۔ اس کے علاوہ فورمس کے اراکین ، جو شاید یہاں بھی ہوں، مختلف ناموں سے، ہر جگہ شاعری پوسٹ کرتے رہتے ہیں، جو پاکستانی ہی ہوتے ہیں، اور یہ تفہیم کراتے ہیں کہ پاکستان میں ایسا ہی لکھا جاتا ہے!!
اور عام اغلاط بتاؤں تو
عزاب۔۔ بجائے عذاب
نذر اور نظر میں کنفیوزن
وغیرہ
 
مستیوں سے جب نہیں مستوریوں میں بھی نجات
دل کھلے بندوں غریق بحر عصیاں کیوں نہو؟

اک نہ اک ہنگامہ پر موقوف ہے جب زندگی
میکدے میں رند رقصاں و غزلخواں کیوں نہو؟

جب خوش و ناخوش کسی کے ہاتھ میں دینا ہے ہاتھ
ہمنشیں ، پھر بیعتِ جمِ زرافشاں کیوں نہو ؟

جب کے شر کی دسترس سے دور ہے "حبل المتیں"
دستِ وحشت میں میں پھر اک کافر کا داماں کیوں نہو؟

اِ ک نہ اِک رفعت کے آگے سجدہ لازم ہے تو پھر
آدمی محوِ سجود سرو خوباں کیوں نہو ؟

اِک نہ اک پھندے میں جب پھنسنا ہے جب انسان کو
دوش پر دامِ سیاہِ سُنبلستاں کیوں نہو ؟

جب فریبوں ہی میں رہنا ہے تو اے اہل خرد
لذت پیمانِ یارِ سُست پیماں کیوں نہو ؟

مندرجہ بالا اشعار کی وضاحت چاہیے
 

فرخ منظور

لائبریرین
اگر آپ جوش جیسے شاعر کے کلام میں کوئی نصیحت آموز اشعار تلاش کرنا چاہتے ہیں تو یہ خیال چھوڑ دیں اور جوش کو پڑھنا ہی بند کردیں۔ جوش کا کلام صوم و صلواۃ کے پابندوں کے لئے نہیں ہے بلکہ رندوں کے لئے ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ صرف علامہ اقبال کو پڑھا کریں ۔ لیکن کیا کریں کہ وہاں بھی مے کا ذکر آپ کو ملے گا ۔ کیونکہ

ہر چند کہ ہو مشاہدۂ حق کی گفتگو
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر
 

محمد وارث

لائبریرین
اس کے علاوہ فورمس کے اراکین ، جو شاید یہاں بھی ہوں، مختلف ناموں سے، ہر جگہ شاعری پوسٹ کرتے رہتے ہیں، جو پاکستانی ہی ہوتے ہیں، اور یہ تفہیم کراتے ہیں کہ پاکستان میں ایسا ہی لکھا جاتا ہے!!

اعجاز صاحب غلطی تو غلطی ہی ہوتی ہے اس میں پاکستانی اور غیر پاکستانی کی کیا تخصیص۔

ہاں اردو فورمز یا بلاگز پر آپ کو پاکستان سے تعلق رکھنے والے احباب، وہ چاہے پاکستان میں ہوں یا پاکستان سے باہر، کی غلطیاں زیادہ نظر آئیں گی، اور اسکی وجہ صاف ظاہر ہے کہ یونی کوڈ میں لکھے جانے فورمز یا بلاگز پر زیادہ تر پاکستانی ہی لکھتے ہیں سو غلطیاں بھی کرتے ہیں جو یقیناً اچھی بات نہیں، وگرنہ یونی کوڈ اردو میں لکھنے والے ہندوستانی تو آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں، آپ یقیناً اتفاق کریں گے اس بات سے :)
 

الف عین

لائبریرین
یوں تو اس کے علاوہ بھی ایک اور بات میں نے لکھی تھی کبھی۔۔ کہ پاکستانیوں کی اردو ویب سائٹ اردو نسخ ایشیا ٹائپ میں ہوتی ہے/تھی۔ لیکن ہندوستانیوں نے کبھی اس فانٹ کو گھاس نہیں ڈالی۔ نہ جانے کیوں۔ اب بھی علوی یا جمیل کی بجائے ڈفالٹ ٹائمز یا ایریل استعمال کرتے ہیں۔ لیکن یہ محض اتفاق ہے۔ میں پاکستانیوں کو ڈی گریڈ نہیں کر رہا۔، اس کی وجہ بھی وہی ہو سکتی ہے جو فرخ نے لکھی ہے۔ کہ ویب سائٹس بھی پاکستانیوں کی ہی ہیں۔ اور خیال رہے کہ میں اردو کی ویب سائٹس صرف ان کو ہی سمجھتا ہوں جو یونی کوڈ اردو کی ہوتی ہیں۔ 
 

کاشفی

محفلین
ٹھر، یا ٹہر بجائے ’ٹھہر‘ اور اس سے سارے مشتقات عام طور پر غلط لکھے دیکھے ہیں۔ آج کل میں ہی اس کو اپنے پروف ریڈنگ والے تانے بانے میں اضافہ کرنے والا تھا۔ اس کے علاوہ فورمس کے اراکین ، جو شاید یہاں بھی ہوں، مختلف ناموں سے، ہر جگہ شاعری پوسٹ کرتے رہتے ہیں، جو پاکستانی ہی ہوتے ہیں، اور یہ تفہیم کراتے ہیں کہ پاکستان میں ایسا ہی لکھا جاتا ہے!!
اور عام اغلاط بتاؤں تو
عزاب۔۔ بجائے عذاب
نذر اور نظر میں کنفیوزن
وغیرہ

بابا جانی سب سے پہلے تو پاکستانیوں کی غلطیوں کی نشاندہی کے لیئے بیحد شکریہ۔۔۔پاکستان میں ایسا بالکل بھی نہیں‌ لکھا جاتا۔۔وہ بندہ اپنی غلطی چھپانے کے لیئے ایسا کہہ رہا ہوگا۔۔ ورنہ اس کی باتوں میں کوئی سچائی نہیں۔۔۔ :grin:
بابا جانی تمام پاکستانی ایک جیسے نہیں ہیں غطلی تو ہو ہی جاتی ہے لوگوں سے۔۔۔۔۔ پاکستان میں اردو کراچی لاہور اسلام آباد پشاور کوئٹہ مظفرآباد ملتان وغیرہ میں زیادہ صحیح اور بہتر انداز میں بولی اور سمجھی اور لکھی جاتی ہے۔۔۔۔ اس کے علاوہ باقی ماندہ علاقوں میں‌ بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے۔۔ہاں لکھنے میں لوگ غلطیاں کر دیتے ہیں۔۔
 

شاہ حسین

محفلین
واہ واہ واہ، لاجواب۔ کیا خوبصورت غزل ہے!

شکریہ شاہ صاحب شیئر کرنے کیلیے!

ایک گزارش یہ کہ 'ردیف' کا ٹکڑا ' نہ ہو'، 'نہو' لکھا گیا ہے اس کو پلیز صحیح کر دیں!

شکریہ وارث صاحب پسند فرمانے کا ۔
ردیف اس ہی طرح وارد ہوا ہے ۔ جس طرح ٹائپ کیا ہے ۔



بہت خوب غزل ہے شکریہ شاہ صاحب۔ ایک لفظ کھٹک رہا ہے میں نے یہ لفظ کبھی نہیں پڑھا دیکھیے گا کہیں یہ لفظ ماہل کی بجائے "محلّ" تو نہیں۔ اگر ماہل ہی ہے تو پھر اس کا مطلب بتا دیجیے۔ شکریہ!

شکریہ سخنور صاحب
لکھا ہواتو ماہل ہی ہے پر نہ میں نے کبھی سُنا ہے نہ مجھے کہیں مل پایا ہے فرہنگ آصفیہ میں دیکھا آپ نے ؟
اس لفظ پر اعتراض بجا ہے جو کے میں نے بھی قصدا لکھا ہے "محل" معنی واضح ہورہے ہیں یہ ہی مناسب ہے تو میں حوالہ دے کر اس کو تبدیل کر دیتا ہوں
۔

مجھے تو محل ہی لگتا ہے۔ سلیس اردو اس کی یوں ہوگی

جب جہل کے شور اور حکمت کے اذان کا محل یعنی وقوع ایک ہی ہے


علاوہ ازین مطلع میں ٹھری لکھا ہے ، یہ شاید ٹھہری ہے

شکریہ محترمہ ٹھری ٹائپنگ کی غلطی ہے جبکہ دیگر جگہ اس لفظ کو میں نے صحیح بھی ٹائپ کیا ہے ۔
صحیح لفظ ٹھہری ہی ہے ۔


ٹھر، یا ٹہر بجائے ’ٹھہر‘ اور اس سے سارے مشتقات عام طور پر غلط لکھے دیکھے ہیں۔ آج کل میں ہی اس کو اپنے پروف ریڈنگ والے تانے بانے میں اضافہ کرنے والا تھا۔ اس کے علاوہ فورمس کے اراکین ، جو شاید یہاں بھی ہوں، مختلف ناموں سے، ہر جگہ شاعری پوسٹ کرتے رہتے ہیں، جو پاکستانی ہی ہوتے ہیں، اور یہ تفہیم کراتے ہیں کہ پاکستان میں ایسا ہی لکھا جاتا ہے!!
اور عام اغلاط بتاؤں تو
عزاب۔۔ بجائے عذاب
نذر اور نظر میں کنفیوزن
وغیرہ

استاد محترم آپ ہم کی نظر کرم ہمارے لئے مشعل راہ ہے ۔
استاد محترم صحیح لفظ تو ٹھہر ہی ہے مجھ سے ہی ٹائپنگ کی غلطی ہوئی ۔
بہت شکریہ
 

شاہ حسین

محفلین
مستیوں سے جب نہیں مستوریوں میں بھی نجات
دل کھلے بندوں غریق بحر عصیاں کیوں نہو؟

اک نہ اک ہنگامہ پر موقوف ہے جب زندگی
میکدے میں رند رقصاں و غزلخواں کیوں نہو؟

جب خوش و ناخوش کسی کے ہاتھ میں دینا ہے ہاتھ
ہمنشیں ، پھر بیعتِ جمِ زرافشاں کیوں نہو ؟

جب کے شر کی دسترس سے دور ہے "حبل المتیں"
دستِ وحشت میں میں پھر اک کافر کا داماں کیوں نہو؟

اِ ک نہ اِک رفعت کے آگے سجدہ لازم ہے تو پھر
آدمی محوِ سجود سرو خوباں کیوں نہو ؟

اِک نہ اک پھندے میں جب پھنسنا ہے جب انسان کو
دوش پر دامِ سیاہِ سُنبلستاں کیوں نہو ؟

جب فریبوں ہی میں رہنا ہے تو اے اہل خرد
لذت پیمانِ یارِ سُست پیماں کیوں نہو ؟

مندرجہ بالا اشعار کی وضاحت چاہیے



پہلے اعتراض تو ہوں جبھی محترم وضاحت ہو گی ۔
 

شاہ حسین

محفلین
اگر آپ جوش جیسے شاعر کے کلام میں کوئی نصیحت آموز اشعار تلاش کرنا چاہتے ہیں تو یہ خیال چھوڑ دیں اور جوش کو پڑھنا ہی بند کردیں۔ جوش کا کلام صوم و صلواۃ کے پابندوں کے لئے نہیں ہے بلکہ رندوں کے لئے ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ صرف علامہ اقبال کو پڑھا کریں ۔ لیکن کیا کریں کہ وہاں بھی مے کا ذکر آپ کو ملے گا ۔ کیونکہ

ہر چند کہ ہو مشاہدۂ حق کی گفتگو
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر


شکریہ سخنور صاحب

یہ ستم اور بھی بالائے ستم ہوتا ہے

حضرت اسی غزل کا ایک شعر حقیقت کی نظر سے دیکھیں تو ۔

اِ ک نہ اِک رفعت کے آگے سجدہ لازم ہے تو پھر
آدمی محوِ سجود سرو خوباں کیوں نہو ؟

ایک اور مثال ہے جوش کی ہی ۔

اسُ کا اک ادنیٰ کرشمہ روح ، اور اتنا عجیب
عقل استعجاب میں ہے فلسفہ حیرت میں ہے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
لکھا ہواتو ماہل ہی ہے پر نہ میں نے کبھی سُنا ہے نہ مجھے کہیں مل پایا ہے فرہنگ آصفیہ میں دیکھا آپ نے ؟
اس لفظ پر اعتراض بجا ہے جو کے میں نے بھی قصدا لکھا ہے "محل" معنی واضح ہورہے ہیں یہ ہی مناسب ہے تو میں حوالہ دے کر اس کو تبدیل کر دیتا ہوں ۔

میں نے دیکھا تھا نہیں ہے۔

بڑی بات یہ کہ 'ماہل' سے شعر بھی بے وزن ہو جاتا ہے، یقیناً سہوِ کاتب ہے!
 
Top