مصطفیٰ زیدی فن کے گاہک محو ہیں تکرار میں

غزل قاضی

محفلین
فن کے گاہک محو ہیں تکرار میں
ہم تماشائی ہیں اس بازار میں

تیرے خدّ و خال سے ملتی ہوئی
شکل تھی اک روح کے معیار میں

جِھلملائیں پہلے پلکوں کے اُدھر
پھر وُہ شمعیں جاگ اٹھیں رخسار میں

فتح کے احساس میں گم تھا نیاز
آنسوؤں کی آنچ تھی پندار میں

سب نے اس کے حکم پر سجدے کئے
ہم اکیلے رہ گئے اِنکار میں


(روم)

مصطفیٰ زیدی

مَوج مِری صدف صدف
 
Top