مصطفیٰ زیدی فضائے شام ِ غریباں طلوع ِ صبح ِ طرب

غزل قاضی

محفلین
فضائے شام ِ غریباں طلوع ِ صبح ِ طرب
مری سرشت میں کیا کچھ نہیں بہم آمیز

شکست ِ دل کے فسانے کا ایک باب ہے اشک
لہو نے جس میں کیا ہے ذرا سا نم آمیز

مجھے تو اپنی تباہی کا کوئی عِلم نہ تھا
مگر وہ آنکھ بھی ہے آج کل کَرَم آمیز

کبھی جنون ِ تمنا بھی بےغرض بےلوث
کبھی خلوص ِ رفاقت بھی بیش و کم آمیز

مرے صنم میں بہت کچھ خدا کے تیور ہیں
یہ اور بات کہ تیرا خدا صنم آمیز

مصطفیٰ زیدی

(مَوج مِری صدف صدف)​
 
Top