فرید الدّین عطّار نیشاپوری

فرید الدّین عطّار نیشاپوری
::::::::::::::::::::::::::::::::

فرید الدین عطّار کے نام سے ایک صوفی بزرگ گذرے ہیں جنکی کتاب منطق الطیر اور تذکرۃ اولیاء کافی مشہور ہے۔ انکا تعلق نیشاپور (وسط ایشیا)سے تھا۔
حکایت ہے کہ جب منگولوں نے عالمٰ اسلام پر یلغار کی اور بخارا و سمرقند کو تہہ تیغ کرتے ہوئے باقی اسلامی شہروں کی طرف بڑھے تو راستے میں نیشاپور بھی آیا۔چنانچہ اس شہر کو بھی انہوں نے تاخت و تاراج کردیا۔ روایت ہے کہ ایک منگول جنگجو شیخ فرید الدین کی خانقاہ میں بھی داخل ہوا اور آپ کو گرفتار کرکے گھوڑے کے ساتھ باندھ کر شہر کا چکر لگانے لگا اس امید پر کہ شائد اس بوڑھے کو کسی عقیدت مند کے آگے بیچ کر کچھ مناسب سی رقم مل جائے گی۔ چنانچہ جب وہ آپ کو گھسیٹتا ہوا چند لوگوں کے پاس سے گذرا تو ان میں سے ایک شخص نے منگول کو کافی بڑی رقم کی پیشکش کی کہ یہ رقم لے لو اور شیخ کو چھوڑ دو۔ ابھی وہ انکو چھوڑنے ہی والا تھا کہ شیخ نے اپنی کسی کیفیت میں کہا ۔۔
ہرگز نہیں۔ میں اس حقیر رقم سے کہیں زیادہ قیمتی ہوں۔
چنانچہ وہ منگول مزید رقم کے لالچ میں انکو وہاں سے گھسیٹتا ہوا دوسرے گلی کوچوں میں پھرانے لگا۔ ایک اور جگہ سے گذرے تو ایک بوڑھی عورت شیخ کو اس حال میں دیکھ کر بے قرار ہوگئی اور اسکے پاس چند سکے تھے وہ منگول کو دکھا کر کہنے لگی کہ یہ لے لو اور شیخ کو چھوڑ دو، منگول اسے نظر انداز کرکے آگے بڑھنے لگا تو شیخ نے پھر کسی کیفیت میں اس سے کہا۔۔
دیکھتے کیا ہو۔ اس سے زیادہ میری قیمت تمہیں کہیں نہیں ملے گی ، اسے غنیمت جانو اور یہ رقم لے لو میری یہی قیمت ہے بھائی۔۔۔
شیخ کی اس بات سے اسے اس قدر طیش آیاکہ میرے ساتھ یہ بابا کیا کھیل کھیل رہا ہے چنانچہ اس نے اسی وقت تلوار کا ایک ہی وار کرکے شیخ کی گردن تن سے جدا کردی۔۔۔۔مولانا روم فرماتے ہیں:
ہفت شہرِ عشق را عطّار گشت
ما ہنوز اندر خمِ یک کوچہ ایم۔۔۔۔
عطّار نے عشق کے سات شہروں کی سیر کی، جبکہ ہم ابھی تک اسکی ایک گلی کے موڑ پر ہی کھڑے ہیں۔۔۔۔۔
11218453_10153283583662523_8172354447292670869_n.jpg
 
آخری تدوین:
Top