فتح مکہ

فرید احمد

محفلین
فتح مکہ: 630ء
630ء میں قریش مکہ نے بنو خزہ نامی قبیلے پر جو کہ مسلمانوں کی زیر حفا ظت تھا حملہ کر دیا اور اسطرح صلح حدیبیہ کی خلاف ورزی کی متا ثرہ قبیلے نے حضورصلی اللہ علیہ و سلم سے مدد کی درخواست کی حضور حضورصلی اللہ علیہ و سلم نے مکہ والوں سے مطالبہ کیا کہ مرنے والوں کا خون بہا ا دا کیا جا ئے اور حملہ آوروں کی پشت پناہی نہ کی جائے یا پھر صلح حدیبیہ کی منسوخی کا اعلان کردیا جائے قریش مکہ نے اس کا جواب نہ دے کر یہ تاثر دیا کہ انہیں صلح میں مزید کو ئی دلچسپی نہیں تھی۔

makkah.jpg

قریش کے رویے سے مایوس ہو کر حضورصلی اللہ علیہ و سلم دس ہزار مجاہدین کا لشکر لے کر مکے کی طرف روانہ ہوئے اسلام اور پیغمبرحضورصلی اللہ علیہ و سلم کے سخت ترین دشمن، مکہ کے سردار ابوسفیان نے اطاعت کا اعلان کر دیا ایک معمولی تصادم کے سوا کوئی خون خرابہ نہیں ہوا اس فتح میں حضورحضورصلی اللہ علیہ و سلم نے خانہ کعبہ اور اپنی جائے پیدائش کا قبضہ حاصل کیا۔ عرب کا دل، مکہ حضورحضورصلی اللہ علیہ و سلم کے قدموں میں بچھا ہوا تھا اور قریش کی طاقت ہمیشہ کے لئے ختم کی جا چکی تھی بدلہ لینے کی بجائے حضورحضورصلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے تمام دشمنوں کو معاف کر دیا پیغمبرحضورصلی اللہ علیہ و سلم نیکعبہ میں موجود بتوں کو توڑ کر اسے اللہ کی عبادت کیلئے وقف کر دیا اور خانہ کعبہ کی چابیاں روایتی محافظین کے حوالے کرکے آپحضورصلی اللہ علیہ و سلمنے لو گوں سے فرمایاکہ وہ وہاں اطمینان اور سکون سے آ سکتے ہیں اس برتاؤ نے مکہ والوں کو بے حد متاثر کیا اور آپحضورصلی اللہ علیہ و سلم کی سخاوت کو عظمت و اخلاق کی انتہائی بلندی تصور کرتے ہوئے آگے بڑھے اور اس حیرت انگیز مذ ہب میں داخل ہونے لگے جس نے نفرتوں کو محبت میں بدل دیا۔
تاریخ اسلام پر مشتمل واقعات کی ایسی ایک سیریز یہاں موجود ہے ۔
http://muslimname.com/heroes
 
Top