غیروں کا بلاتے ہیں وہ اب اپنے ہی گھر میں

راقم

محفلین
غزل برائے تنقید و اصلاح

غیروں کو بلاتے ہیں وہ اب اپنے ہی گھر میں
اس شرفِ ملاقات پہ انگلی تو اٹھے گی
غربت کو جہاں دیواروں میں چنوایا گیا ہو
ان شاہی محلّات پہ انگلی تو اٹھے گی
بے وجہ نکل جاتے ہیں یہ اشک ہمارے
ان درد کے لمحات پہ انگلی تو اٹھے گی
جو رات کہ روشن ہوئی مزدور کے خوں سے
اس کالی سیاہ رات پہ انگلی اٹھے گی
خود کر کے جفائیں وہ خفا ہم سے ہوئے ہیں
اس جیسے کمالات پہ انگلی تو اٹھے گی
عاشق بھی وہیں بند ہوکہ معشوق جہاں ہے
اب ایسی حوالات پہ انگلی تو اٹھے گی
کہتے ہیں بھری بزم میں تم خواب میں کیوں آئے
معصوم سوالات پہ انگلی تو اٹھے گی
غیروں سے وہ کہتے ہیں انھیں بھول ہی جائیں
ان زرّیں خیالات پہ انگلی تو اٹھے گی
ملتی نہ ہو جس ملک میں مزدور کو روٹی
اس ملک کے حالات پہ انگلی تو اٹھے گی
کرتے ہو بھلا کس ملک میں جذبات کی باتیں
راقم ترے جذبات پہ انگلی تو اٹھے گی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے راقم صاحب ۔بس یاک دو مصرعوں میں وزن درست کرنے کی ضرورت ہے۔شاید ٹائپنگ کی وجہ سے۔
کرتے ہو بھلا کس ملک میں جذبات کی باتیں ۔یہاں وزن کے علاوہ ۔کرتے ہو ۔کو۔ترے کے لحاظ سے کرتا ہے کرنا چاہیے۔کس ۔کو ہٹانے سے وزن درست ہو جاتا ہے۔
غربت کو جہاں دیواروں میں چنوایا گیا ہو۔۔۔یہاً وزن کچھ متجاوز ہے۔
عاشق بھی وہیں بند ہوکہ معشوق جہاں ہے۔۔ کہ زائد ہے۔اس کے بغیر وزن ٹھیک ہے۔
ملتی نہ ہو جس ملک میں مزدور کو روٹی۔۔۔۔ وزن درست ہے تاہم ترتیب یوں بہتر ہے۔ جس ملک میں ملتی نہ ہو مزدور کو روٹی
 

راقم

محفلین
ترمیم شدہ غزل

غیروں کو بلاتے ہیں وہ اب اپنے ہی گھر میں
اس شرفِ ملاقات پہ انگلی تو اٹھے گی
غربت کو بھی دیوار میں چنوایا گیا ہو
ان شاہی محلّات پہ انگلی تو اٹھے گی
بے وجہ نکل جاتے ہیں یہ اشک ہمارے
ان درد کے لمحات پہ انگلی تو اٹھے گی
جو رات کہ روشن ہوئی مزدور کے خوں سے
اس کالی سیاہ رات پہ انگلی اٹھے گی
خود کر کے جفائیں وہ خفا ہم سے ہوئے ہیں
اس جیسے کمالات پہ انگلی تو اٹھے گی
عاشق بھی وہیں بند ہو معشوق جہاں ہے
اب ایسی حوالات پہ انگلی تو اٹھے گی
کہتے ہیں بھری بزم میں تم خواب میں کیوں آئے
معصوم سوالات پہ انگلی تو اٹھے گی
غیروں سے وہ کہتے ہیں انھیں بھول ہی جائیں
ان زرّیں خیالات پہ انگلی تو اٹھے گی
جس ملک میں ملتی نہ ہو مزدور کو روٹی
اس ملک کے حالات پہ انگلی تو اٹھے گی
کرتا ہے یوں ملک میں جذبات کی باتیں
راقم ترے جذبات پہ انگلی تو اٹھے گی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کرتا ہے یوں ملک میں جذبات کی باتیں
کرتا ہے۔۔ یوں ملک میں جذبات کی باتیں۔یہاں ۔تو ۔یا ۔جو ۔ لگا کر وزن درست کیا جاسکتا ہے۔
زریں خیالات والا شعر مضمون اور بیان کے اعتبار سے بہت ہلکا ہے۔
باقی سب اچھ ہے ماشاءاللہ۔
 
Top